ایران نے تیل سے متعلق سعودی تجویزمسترد کردی


امریکی ادارے "اسٹریٹفور سینٹر فار اسٹڈیز" کی جانب سے جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تہران نے ریاض کی تیل کے معاملے میں دی گئی تجویز کو مسترد کردیا ہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے نے اسٹریٹفور کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ایران نے سعودی عرب کی طرف سے تیل سے متعلق پیش کی گئی ایک تجویز کو مسترد کردیا ہے۔

ریاض نے تہران کو تجویز دی تھی کہ ایران کی یومیہ 3.6 میلین بیرل تیل کی محدود پیداوار کو مد نظر رکھ کر سعودی عرب بھی اپنی یومیہ 10.6 میلین بیرل پیداور کو کم کرکے 10.2 میلین بیرل یومیہ کرسکتا ہے۔

تہران نے ریاض کی تجویز کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ تیل کی پیدوار کو ایٹمی معاہدے سے پہلے کی مقدار تک بڑھا دے گا۔

واضح رہے کہ ایران نے رواں برس جون سے تیل کی پیدوار کو یومیہ 3.6 میلین بیرل پر ہی باقی رکھا ہے اور اس میں اضافہ نہیں کیا ہے۔

تہران نے ستمبر کے اوائل میں اعلان کیا تھا کہ نئی سرمایہ کاری کے بغیر تیل کی پیداوار میں اضافہ کرنا ممکن نہیں ہے۔

سیاسی نقطہ نظر سے ایران کو سعودی تجویز پر عمل کرنا دشوار ہے کیونکہ ایران میں حزب اختلاف، حسن روحانی کو غیرملکی تجاویز کی وجہ سے تیل کی پیداوار کو محدود کرکے ملک کو نقصان پہنچانے کا ذمہ دار ٹہرا سکتا ہے۔

ایران سعودی تجویز کو مانے یا نہ مانے تاہم ہر صورت میں رواں سال کے آخری تین مہینوں کے دوراں سعودی تیل کی پیداوار میں کمی ضرور آئے گی۔  سعودی عرب  میں تیل کی پیداوار عالمی مارکیٹ کے تقاضوں سے زیادہ ہے۔

تیل کی عالمی مارکیٹ میں نائجیریا کے واپس آنے سے یومیہ عالمی مارکیٹ کی طلب میں 5 لاکھ بیرل تیل کا اضافہ ہوگا۔

عراقی تیل کمپنی نے حال ہی میں یومیہ ایک سے ڈیڑھ لاکھ بیرل تیل کی پیداوار کی وجہ سے عالمی مارکیٹ کے یومیہ حساب میں اضافہ کرنا شروع کردیا ہے۔

لیبیا یومیہ 2 لاکھ بیرل برآمد کررہا ہے اور قزاقستان یومیہ 850 ہزار بیرل تیل برآمد کررہا ہے۔