کشمیر کی لیڈر شپ نے گلگت بلتستان کو حقوق دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی، صدر آزاد جموں کشمیر


آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود احمدخان نے کہا ہے کہ کشمیرکی لیڈر شپ نے گلگت بلتستان کو حقوق دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی۔

تسنیم خبررساں ادارے نے مقامی ذرائع کے حوالےسے خبر دی ہے صدر آزاد جموں کشمیر سردار مسعود احمدخان نے کہا ہے کہ

کشمیر اور گلگت بلتستان کی وحدت کو کوئی جدا نہیں کرسکتا ہے،کشمیر کی لیڈر شپ نے گلگت بلتستان کو حقوق دینے کی کبھی مخالفت نہیں کی ہے کشمیر کی لیڈر شپ کا آج تک یہی موقف سامنے آیا ہے کہ گلگت بلتستان کو مسئلہ کشمیر متاثر کئے بغیر مکمل حقوق فراہم کئے جائیں۔

 صدر آزاد کشمیر نے اپنے دو روزہ دورہ گلگت بلتستان کے موقع پر گلگت میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں مکمل طور پر شامل ہونے کے لئے کشمیر پر استصواب رائے ہونا باقی ہے 1950ء کے فیصلے کے تحت گلگت بلتستان رائے شماری میں شامل ہے جس کا نقشہ اقوام متحدہ میں جمع ہوا ہے۔

 حکومت پاکستان مسئلہ کشمیر پر شروع دن سے اپنے موقف پر ڈٹا ہوا ہے گلگت بلتستان میں اس وقت انتظامی اختیارات صوبے کے ہیں اور آزاد کشمیر میں ریاست کے ہیں اگر گلگت بلتستان کو کشمیر طرز سیٹ اپ دیا گیاتو بھی ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے گلگت بلتستان کے حقوق کی کبھی مخالفت نہیں کی ہے ہم کشمیر کی وحدت کو تقسیم اور اس کی ہیت کو تبدیل کرنے کے ہر اقدام کی بھرپور مخالفت کرتے ہیں۔

پاکستان کاآئینی طور پرحصہ ہونے کے لئے مقبوضہ کشمیر،آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان کی جدوجہد جاری ہے، جواہر لال نہرو اگر دھوکہ نہ دیتے تو آج یہ سارے علاقے پاکستان کا آئینی حصہ ہوتے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ کشمیر کی آزادی کے لئے گلگت بلتستان کے عوام نے بھی بڑی قربانیاں دی ہیں،گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے ساتھ مضبوط روابط اور تجارتی سرمایہ کاری میں شراکت داری چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  گلگت بلتستان پاک چین اقتصادی راہداری کا شریان ہے اور سی پیک نے یہاں سے گزرنا ہے آزاد کشمیر بھی سی پیک منصوبے میں شامل ہوچکا ہے اور ایک نڈسٹریل زون کشمیر میں اور ایک زون گلگت بلتستان میں بنے گا،سی پیک منصوبہ اس پورے خطے کی تقدیر بدل دیگا،سی پیک منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے ہمارے ازلی دشمن بھارت ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے اور اس وقت بھارت پر جنگی جنون سوار ہوگیا ہے اور مقبوضہ وادی میں مسلمانوں پر ظلم کی انتہاء کو چھو رہا ہے۔

 انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر کی طرف سے ثالثی کے پیش کش پر بھارت بوکھلاہٹ کاشکار ہوگیا ہے اور مقبوضہ وادی میں مسلم اکثریتی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے ہتھکنڈے استعمال کررہا ہے اس لئے مقبوضہ کشمیر پر ہونے والے مظالم پر عالمی برادری نوٹس لیں۔

 انہوں نے کہا کہ کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کا آپس میں رشتہ داریاں ہیں اور اس رشتے کو سی پیک کے ذریعے مذیدمضبوط بنانا چاہتے ہیں اور شعبہ سیاحت، تعمیر و ترقی، تعلیم اور صحت سمیت سرمایہ کاری کے شعبے کو مل کرترقی دینا چاہتے ہیں شونٹر پاس کی تعمیر کے ذریعے زمینی رابطہ کی بحالی میں کشمیرکی حکومت سنجیدہ ہے اور 2016 میں اصولی فیصلہ ہوا تھا اور شونٹر منصوبے کی فیزبیلٹی رپورٹ تیار کی گئی تھی،آزاد کشمیر حکومت اور گلگت بلتستان حکومت ملکر بھی شونٹر روڈ کی تعمیر وفاق کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

 انہوں نے کہا کہ آئندہ سال وفاقی حکومت اس منصوبے کو پی ایس ڈی پی میں شامل کریگی اور جلد اسکی تعمیر پر کام شروع کیاجائیگا۔

ہم چاہتے ہیں کشمیر اور گلگت بلتستان کے مابین زمینی فاصلے کم ہوں اور اس سڑک سے KKHکا متبادل راستہ بھی میسر ہو گا۔ گلگت بلتستان کے سرمایہ کار کشمیر میں اور کشمیر کے سرمایہ کار گلگت بلتستان آکر سرمایہ کاری کریں۔ سی پیک منصوبہ ہمارے درمیان ایک رشتہ ہے کشمیر میں دو پن بجلی کے منصوبے،ایک موٹروے منصوبہ اورایک انڈسٹریل زون ہے گلگت بلتستان میں بھی ایک انڈسٹریل زون بنے گا اس منصوبے کے ذریعے بھی ہم آپس میں قریب آگئے ہیں اب ہماری کوشش ہے کہ دونوں خطوں کی عوام اور حکومتوں کے درمیان تعان بڑھے اور ہم مل کر گلگت بلتستان و کشمیر کی تعمیر وترقی عوام کی خوشحالی ، معدنیات، سیاحت، سرمایہ کاری بجلی کی پیداوار، تعلیم کے فروغ اور صحت کی سہولیات کیلئے مل کر جدوجہد کریں۔ دونوں طرف بڑے بڑے سرمایہ کار موجود ہیں ہم مشترکہ طور پر بھی سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔

 انہوں نے کہاکہ چیف سیکریٹری گلگت بلتستان اور آئی جی پولیس سے بھی میری ملاقات ہوئی ہے انہوں نے مجھے جو نقشہ دیا ہے اس میں تقریبا معاملات ہماری ترجیحات ہیں جن میں سڑکوں کی تعمیر، صحت اور تعلیمی مراکز کا قیام ،معیار تعلیم کی بلندی، سیاحت کا فروغ اور معدنیات پر خصوصی توجہ دینا شامل ہے۔

 انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ دنوں فوجی اہلکاروں کی تعداد 38ہزار بڑھا دی گئی ہے سی ون تھرٹی کا گشت جاری ہے اور مقبوضہ کشمیر میں زیادہ سے زیاد فوجی تعینات کئے جارہے ہیں گھروں کا محاصرہ اور تلاشی کا سلسلہ تیرتر کیاگیا ہے یہاں نوجوان پہلے ہی مارے جارہے تھے اب مزید خوف و ہراس پھیل گیاہے۔

سیاحوں، نان کشمیری طلبہ اور یاتریوں کو علاقہ چھوڑنے کاکہا گیاہے مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کیلئے نئی حلقہ بندی کی جارہی ہے اور اس وقت پورے جموں کشمیر میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے اس کے ساتھ ساتھ بھارت کی جانب سے اٹھائے جانے والے دیگر کئی اقدامات پاکستان کیلئے تشویش ناک ہیں نام نہاد مغربی پاکستانیوں کو مستقل سکونت دینے کے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

بھارت اس وقت آگ سے کھیل رہاہے بھارت اس وقت جنگی مہم جوئی کریگا تو کشمیر سمیت پاکستان بھارت اور پورا جنوبی ایشیاء اس آگ کی لپیٹ میں آسکتاہے ہمیں خوشی ہے کہ کشمیری عوام کے ساتھ ساتھ پاکستانی اور گلگت بلتستان کے عوام کے حوصلے بھی بلند ہیں بھارت کی طرف سے پاکستان اور کشمیر سمیت سی پیک منصوبے کے خلاف ہونے والی تمام سازشوں کو ہم سب مل کر ناکام بنائیں گے۔

 انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور گورنر گلگت بلتستان کی خواہش ہے کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے درمیان تعلقات مضبوط ہوں ہم انکی خواہشات کا احترام کرتے ہیں اور ان شا اللہ سیاسی پارٹیوں، سول سوسائٹی،وکلاء ،صحافی برادری سے مل کر آپس کے تعلقات کو مضبوط بنائیں گے ۔

 صدر مسعود احمد نے کہا کہ سی پیک منصوبہ ایک شاہراہ  کا نام نہیں انقلاب کا نام ہے اس منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے بھارت نے بہت ہتھکنڈے استعمال کئے اور ناکام رہا اب بھی بھارت کی جانب سے افوہیں پھیلائی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام سے میں اپیل کرتا ہوں کہ وہ ملک دشمن عناصر کی افواہوں پر کان نہ دھریں اور اس بات کا عزم کریں کی ہم سب مل کر ملک دشمن قوتوں کے تمام ناپاک عزائم کو مل کر خاک ملائیں گے۔