امریکا کا ترکی پر سے پابندیاں اٹھانے کا اعلان


شام میں جنگ بندی کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ترکی پر عائد پابندیاں ختم کرنےکے لیے امریکی وزیر خزانہ کو ہدایات جاری کردی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ترک حکومت نے امریکی انتظامیہ کو شام میں آپریشن روکنے سے متعلق آگاہ کیا ہے اور یقین دلایا ہے کہ وہ شام میں مستقل طور پر جنگ بندی برقرار رکھے گا۔

ان کا کہنا ہے کہ ترکی کی یقین دہانی پر میں نے امریکی وزیر خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ 14 اکتوبر کو ترکی پر لگائی جانے والی پابندیاں ہٹا لی جائیں۔

اس موقع پر امریکی صدر نے ترک صدر رجب طیب اردوغان کی شام میں جنگ بندی کے حوالے سے تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ترک صدر ایک محب وطن انسان ہیں اور میرے خیال میں وہ اپنے ملک کے لیے بہترین اقدامات کر رہے ہیں۔

دوسری جانب کرد جنگجوﺅں کے کمانڈر جنرل مظلوم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے ترک اور جہادی گروپوں کے کرد لوگوں پر حملے روکنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جنرل مظلوم نے بتایا کہ صدر ٹرمپ نے ایس ڈی ایف کے ساتھ معاونت جاری رکھنے اور مختلف شعبوں میں تعاون کا یقین دلایا ہے۔

یاد رہے کہ کردوں پر سے امریکا کا "دست شفقت" ہٹ جانے کے بعد ترکی نے کردوں کے خلاف عسکری کارروائی کا آغاز کر دیا تھا تاہم چند روز قبل امریکی پابندیوں کی تاب نہ لاتے ہوئے ترکی نے 5 روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔ اس وقت صدر ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ترکی پر مزید پابندیاں عائد نہیں کی جائیں گی اور پہلے سے لگی ہوئی پابندیاں بھی جلد اٹھالی جائیں گی۔

واضح رہے کہ بین الاقوامی سیاست پر نگاہ رکھنے والے بعض مبصرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا کا کردوں کے سر سے اچانک اپنا "دست شفقت" ہٹا لینا اور ترکی کا ان پر حملہ کر دینا اور امریکا کا دوبارہ اس معاملے میں کود پڑنا اور ترکی کو عسکری کارروائی کو موخر کرنے کے لئے مجبور کرنا امریکا اور ترکی کی ملی بھگت اور ایک سوچی سمجھی سکیم ہے۔