گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دینے سے پاکستان کا موقف کمزور نہیں مضبوط ہوگا، علامہ ساجد نقوی


شیعہ علماءکونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دینے سے پاکستان کا موقف کمزور نہیں مضبوط ہو گا،گلگت بلتستان کو ملک کا پانچوں صوبہ بنایا جائے، سینٹ و قومی اسمبلی میں بھی نمائندگی دی جائے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد نقوی نے کا کہناہے کہ پیغام ڈوگرہ راج کو شکست دینے والے گلگت کی آزادی کے ہیرو ز خراج تحسین کے مستحق ہیں۔

یوم آزادی گلگت بلتستان کے موقع پر علامہ سید ساجد علی نقوی کا پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگوں نے بڑی دلیری کےساتھ جنگ لڑتے ہوئے انڈیا کی فوجوں کو شکست دے کر گلگت کو آزاد کروا کر اس کا پاکستان سے الحاق کیا۔

علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان محل وقوع کے اعتبار سے تاریخی حیثیت کا حامل ہےاوریہ خطہ پاکستان کے مستقبل، سی پیک اورملکی ترقی کا دارومدار میں اہم کردار ادا کرنے جارہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح خطہ کی عوام نے بڑی دلیری کےساتھ جنگ لڑتے ہوئے انڈیا کی فوجوں کو شکست دے کرگلگت کو آزاد کرواکر پاکستان سے الحاق کیا اس کی نظیر نہیں ملتی۔

انہوں نے کہا گلگتی اور بلتستانی پُرامن،دلیر اور پاکستان سے محبت کر نےوالی قوم ہے جو ایک طویل مدت ( 72سال) سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتی نظر آئی اور پاکستان سے محبت، وفاداری و صبر و تحمل کا پھل گلگت بلتستان کی عوام کو اس صورت میں ملا کہ پوری دنیا کی نظریں گلگت بلتستان پر ہی مرکوز ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان ملک کی ضرورت بن چکا ہے اور پوری دنیا کے سامنے اسکی اہمیت بڑھ گئی ہے، گلگت بلتستان کا خطہ ملک کی ترقی کا ضامن سمیت ملک کی اہم اکائی بن چکا ہے۔

علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہا کہ یکم نومبرگلگت بلتستان کی آزادی کا دن ہے اور یہ سب کو بخوبی علم ہے کہ گلگت بلتستان کو حکومت برطانیہ نے مہاراجہ کشمیر سے 1935ءمیں پٹہ پر خریدا تھا لیکن جب ہندوستان کی تقسیم ہو نے لگی اور ایک عظیم مملکت اسلام کے نام پر وجود میں آنے لگی تو ہندوستان کے طول و عرض میں ہندو، سکھ مسلم فسادات شروع ہوگئے اور لاکھوں قربانیوں کے بعد اسلام کے نام پر الگ ایک ملک ''پاکستان'' معرض وجود میں آیا تو برطانیہ نے پٹہ کی معیاد ختم ہونے سے قبل ہی یہ پورا علاقہ جسمیں جموں، کشمیر اور گلگت شامل تھا کو دوبارہ مہاراجہ کو واپس کردیا جس سے اس خطے کے مسلمانوں میں بے چینی پھیل گئی تھی۔

5 اگست1947ءکو تقسیم برصغیر پاک و ہند کے ساتھ ہی ہندو مسلم فسادات پوری شدت کے ساتھ اُٹھے اور اگر اب مہاراجہ انڈیا سے الحاق کرتا تو اسے مسلمانوں کا 77فیصد کااکثریتی آبادی کی بھر پور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑتا۔

اس کی ریاست کا صوبہ جموں بھی فساد کی لپیٹ میں آگیا تھااور اس وقت تینوں صوبوں والی ریاست میں بے چینی پھیل گئی تھی اس نازک مرحلے پر ریاستی فوج کے انقلابی مسلمان افسر، صوبیدار و جمعدار و عہدیداران نے جو قائدانہ صلاحیتوں کے مالک اور جذبہ اسلامی سے سرشار تھے، سرجوڑا اور ایک خفیہ انقلابی کونسل قائم کی،میجر مرزا حسن خان ملٹری کراس اس کونسل کے سربراہ مقرر ہوئے اور انہوں نے معاہدہ قائمہ کی غیر موافق صورت میں چلے جانے،یعنی مہاراجہ کے انڈیا کی طرف جانے کی صور ت میں علم بغاوت بلند کرنے اور پوری ریاست کو قبضے میں لے کر اس کا الحاق پاکستان کے ساتھ کرنے کی ٹھانی۔

یکم نومبر 1947ءانقلاب کی کامیابی ڈوگرہ فوج کی تاریخی شکست اور علاقہ آزاد کرانے کے بعد میر آف ہنزہ و میر آف نگر کے الحاق نامے 1نومبر 1947ءکو گلگت میں عبوری، اسلامی جمہوریہ گلگت کا قیام، گلگت کی قدیم و جدید تاریخ میں لاثانی و لافانی سیاسی اقدام تھا۔

علامہ ساجد نقوی کا کہنا تھا کہ گلگت کی آزادی کےلئے خطہ کی عوام نے بڑی دلیری کےساتھ جنگ لڑتے ہوئے انڈیا کی فوجوں کو شکست دے کرگلگت کو آزاد کرواکر پاکستان سے الحاق کیا لیکن سوال یہ ہے کہ گلگت کی بہادر عوام کی آزادی و قربانیوں کاسلسلہ پاکستان کیسے دے رہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ ملکی و بین الاقوامی تناظر میں گلگت کی عوامی خواہشات کو مدنظر رکھتے ہوئے تاریخی فیصلے وقت کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا موجودہ گلگت بلتستان کو آئینی حقوق دئیے جانے سے پاکستان کا موقف کمزور نہیں بلکہ زیادہ مضبوط ہو گا انہوں نے ریاست پاکستان سے مطالبہ کیا کہ گلگت بلتستان کی عوام کے مطالبات کو پورا کیا جائے اور گلگت بلتستان کی عوام کی قربانیوں کو سامنے رکھتے ہوئے ان کوآئینی حقوق دئیے جائیں اور گلگت بلتستان کو ملک کا پانچوں صوبہ بنایا جائے نیز گلگت بلتستان کی عوام کو سینٹ اور پارلیمنٹ میں بھی نمائندگی دی جائے۔