بندرگاہ پرحزب اللہ کے میزائل اور اسلحہ کا ذخیرہ تو کیا ایک گولی بھی موجود نہیں تھی، سید حسن نصر اللہ


لبنانی اسلامی مقاومتی تحریک کے سربراہ علامہ سید حسن نصراللہ نے بیروت بم دھماکوں کے بعد قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ دشمن لبنانی عوام کے اتحاد سے خوفزدہ ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ بیروت بندر گاہ پر ہونے والے دھماکوں کے ایک گھنٹے بعد ہی کچھ سیاسی جماعتوں اور میڈیا کی طرف سے مختلف بیانات کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔

 حالانکہ اس وقت بندر گاہ جل رہی تھی اور لوگ وہاں پر مدد کے منتظر تھے۔ لوگوں کو معلوم نہیں تھا کہ وہاں کیا ہو اہے؟ میڈیا کے ذریعہ پھیلائے گئے بیانات میں ایک یہ بیان دیا گیا کہ بند رگاہ پر موجود حزب اللہ کے اسلحہ ڈپو میں دھماکہ ہوا ہے، عجیب بات ہے ایسا کیوں کیا گیا؟ لبنان کے عوام سے پوچھا جائے کہ ان کو تکالیف اور پریشانیوں سمیت قتل کرنے میں کون ملوث رہا ہے ؟ کیا یہ حزب اللہ تھی ؟ افسوس کی بات ہے کہ انہوںنے انتظار نہیں کیا کہ آخر یہ حادثہ کیا ہو اہے ؟ کیا یہ حادثہ ہوا ہے یا کوئی حملہ ہوا ہے ؟

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ میں اس بیانیہ اور موقف کی تردید کرتے ہوئے کہتا ہوں کہ بندر گاہ پر حزب اللہ کے میزائل اور اسلحہ کا ذخیرہ تو کیا ایک گولی بھی موجود نہیں تھی۔

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے اپنے اہم خطاب میں کہا کہ بیروت دھماکہ کے بعدحزب اللہ کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والے کچھ حاصل نہیں کرسکے۔

انہوں نے کہا کہ حزب اللہ اس مصیبت کی گھڑی میں لبنانی عوام کو تنھانہیں چھوڑے گی. متاثرین کی بھرپور مدد کی جائے گی. بیروت سب کاشہر ہے.

لبنان میں اسلامی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے جمعہ7 اگست کو بیروت کی بندر گاہ پر ہونے والے ہولناک دھماکوں کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال سے متعلق خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ نے پہلے بھی لبنان اور عوام کی مدد کی ہے اور لبنان کو تنہا نہیں چھوڑا ہے۔

سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ وہ گذشتہ بدھ کو اپنے خطاب میں لبنان اور مقبوضہ فلسطین کی سرحد پر پیش آنے والی صورتحال سمیت کورونا اور دیگر اہم ترین امور پر گفتگو کرنا چاہتے تھے لیکن اسی دن بیروت کی بندر گاہ پر ہونے والے دھماکوں کی وجہ سے خطاب ملتوی کر دیا تھا تاہم آج کی گفتگو میں ان موضوعات پر بات نہیں کروں گا۔

 واضح رہے کہ گذشتہ بد ھ کو چار اگست کے روز سید حسن نصر اللہ کا خطاب رات ساڑھے آٹھ بجے براہ راست نشر ہونا تھا۔

سید حسن نصر اللہ نے گفتگو کےا ٓغاز میں بیروت بندر گاہ پر ہونے والی ہولناک تباہی کو بہت بڑا سانحہ قرار دیا اور شہدا کے لواحقین کو تعزیت پیش کی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے نیک تمنائوں کا اظہار کیا۔

انہوں نے مختلف ممالک کی جانب سے لبنان کے لئے بھیجی جانے والی امداد پر شکریہ ادا کیا۔ان کاکہنا تھا کہ اس صورتحال میں ہم تمام ممالک کی جانب سے بھیجی جانے والے امداد کو قدر کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔

حزب اللہ کے سربراہ سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ بندرگاہ کے حادثہ میں ہر مذہب و مسلک سے تعلق رکھنے والے لبنانی شہری شہید و زخمی ہوئے ہیں۔بیروت سب کا شہر ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ ہیں کہ جو اس حادثہ کے باعث متاثر ہوئے ہیں تاہم اس میں کسی بھی قسم کی تفریق نہیں کرنی چاہئے ۔

سید حسن نصر اللہ نے حادثہ کے بعد لبنانی عوام کی جانب سے فوری طور پر خون کے عطیات اور ایک دوسرے کی مدد کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ اتحاد اور یکجہتی ہی ہے کہ جس نے لبنان کے مضبوط بنائے رکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دشمن لبنان کے اتحاد اور یکجہتی سے خوفزدہ ہیں۔یہ یقینا انسانی ہمدردی او ر قومیت کی بہترین اقدار ہیں جو لبنانی عوام میں پائی جاتی ہیں۔

سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ حزب اللہ ایک مرتبہ پھر یقین دلاتی ہے کہ ہمارے تمام وسائل اور امداد متاثرین کے لئے پیش کی جا رہی ہے۔ہم سنہ2006 کی جنگ کے بعد کی طرح تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیرات اور بحالی کو جاری رکھیں گے۔

سید حسن نصر اللہ نے لبنان میں ہونے والے دھماکوں کے بعد بعض ذرائع ابلاغ اور سیاسی و دیگر قوتوں کی جانب سے منفی پراپیگنڈے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عام طور پر کسی جگہ حادثہ ہو جائے تو اس کے کچھ وقت بعد بیانات کا سلسلہ سامنے آتا ہے تاہم بیروت کی بندر گاہ پر ہونے والے دھماکوں کے بعد ایسی صورتحال نہیں تھی بلکہ باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ منفی خبروں کو پھیلایا گیا۔

سید حسن نصر اللہ نے دھماکوں کے بعد میڈیا اور کچھ سیاسی جماعتوں کی طرف بیان کئے گئے دوسرے موقف کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کو بیروت بندر گاہ دھماکوں کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا تھا۔

 یہ بالکل سچ نہیں ہے۔ کچھ نے کہا کہ حزب اللہ بیروت کی بندر گاہ سے زیادہ حیفا کی بندر گاہ کے بارے میں معلومات رکھتی ہے، جی ہاں یہ درست ہے۔

سید حسن نصر اللہ کاکہنا تھا کہ تحقیقات میں سب کچھ صاف اور واضح ہو جائے گا۔ میں لبنان کے عوام سے کہتا ہوں کہ وہ ہر اس میڈیا چینل کا احتساب کریں جو منفی اور من گھڑت خبریں پھیلا رہے تھے۔ یہ من گھڑت اور جھوٹ پر مبنی خبریں پھیلا کر ملک کو کس سمت میں دھکیلنا چاہتے ہیں ؟ ان کا احتساب ہونا چاہئیے۔

سید حسن نصر اللہ نے سیاسی جماعتوں کے اختلاف کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہر جماعت کے صدر اور ہمارے ساتھ اور اسی طرح کسی نہ کسی کے ساتھ اختلافات ہیں اور کچھ جماعتوں نے دھماکوں کے بعد اپنے اختلافات کا فائدہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔میں یہ بات اس لئے کہہ رہا ہوں کہ یہ وقت زخموں پر نمک پاشی کا نہیں بلکہ مرہم رکھنے کا ہے ۔اس حادثہ کی تحقیقات شفاف ہونی چاہئیں۔سچائی کو آشکار ہونا چاہئیے ۔ریاست کے تمام اداروں کو تحقیقات میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہئیے، چاہے وہ فوج ہو یا سول ادارے ہوں ، عدلیہ ہو یا پارلیمنٹ۔

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ بیروت دھماکوں کے بعد محور مقاومت اورحزب اللہ کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والے کچھ حاصل نہیں کرسکے اور وہ آئندہ بھی کچھ حاصل نہیں کر سکیں گے۔

سید حسن نصر اللہ نے دھماکوں کی وجوہات اور نوعیت پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ حملہ میزائل یا ڈرون یا یہ کہ کوئی اور حملہ بھی تھا تو پھر بھی یہ ایک حقیقت ہے کہ امونیم نائٹریٹ کا بہت بڑا ذخیرہ بندر گاہ پر گذشتہ چھ برس سے موجود تھا تو اس کی ذمہ داری حکومت اور سیاست دانوں پر عائد ہوتی ہے۔یہ تباہی کبھی بھی فراموش نہیں کی جائے گی۔ہم نے بہت سی قیمتی جانوں کو کھو دیا ہے۔جو لوگ اس حادثہ سے اپنے مذموم عزائم کو پورا کرنا چاہتے ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوں گے اور ہمیشہ کی طرح ناکام ہوں گے۔سید حسن نصراللہ نے اسلامی مزاحمت کے خطے اور علاقہ میں کردار کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کا قومی اور علاقائی کردار عوام کی حمایت اور مدد کے ساتھ جاری و ساری رہے گا اور دشمن کو ہر محاذ پر شکست ہو گی۔