نوازشریف اشتہاری ہیں، میڈیا کسی اشتہاری کی کوریج نہیں کر سکتا، شبلی فراز


اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر شبلی فراز کا کہنا ہے کہ نوازشریف اشتہاری ہیں اور پمرا کی جانب سے میڈیا پر پابندی ہے کہ وہ کسی اشتہار ی کی کوریج نہیں کر سکتا۔

 تسنیم خبررساں ادارے کے مطابق، اطلاعات و نشریات کے وفاقی وزیر شبلی فراز اور وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے ہمیشہ قانون سازی میں اپنا مفاد مقدم رکھا جبکہ عمران خان قوم کے لئے قانون سازی کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہر وہ قانون سازی جو ملک اور عوام کیلئے بہتر ہے وہ اپوزیشن کیلئے بری خبر ہے اپوزیشن ملک کو اپنی جاگیر سمجھ کر حکمرانی کرنا چاہتے ہیں ہم نے سنا ہے کہ نواز شریف ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے ایک مجرم جو بیماری کا سہارا لے کر باہر گیا ہے وہ اب باہر سے بیٹھ کر سیاست کرے گا

 آج کی آل پارٹی کانفرنس اصل میں مجرموں کا ایک اکٹھ ہے یہ سب لوزر ہیں ہمیشہ کی طرح آج بھی ان کا یہ اکٹھ بے نتیجہ ختم ہوگا۔

پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے اپنی ذاتی مفادات کی تکمیل نہ ہونے پر اینٹی منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی بلز کی مخالفت کی، جماعت اسلامی نے مخالفت برائے مخالفت کی ہے۔

اپوزیشن کے ساتھ ملکی مسائل کے حل کیلئے ہر سطح پر مذاکرات ہوسکتے ہیں،کرپشن پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا نہ این آر او ملے گا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو اسلام آباد میںمشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں کیا انہوں نے کہا اپوزیشن کی اینٹی منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیمی بلزکی مخالفت ان کے ذاتی ایجنڈا کی تکمیل نہ ہونا ہے۔یہ 19 ویں ترمیم لاکر مرضی کے ججز لانا چاہتے ہیں موجودہ ججزان کو اچھے نہیں لگ رہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی پہلے کی طرح ناکام ہوگی ،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے اپنی ذاتی مفادات کی تکمیل نہ ہونے پر اینٹی منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی بلز کی مخالفت کی میاں نوازشریف عدالت کی جانب سے سزا یافتہ مجرم ہیں، اپوزیشن کی اے پی سی کی ٹائمنگ قانون سازی کے پس منظر میں ہی تھی یہ مل بیٹھ کر طے کریں گے کہ کیسے ملک میں بدامنی پھیلائی جائے اپوزیشن ملک میں ناامیدی پھیلا رہی ہے جس سے ملک میں مسئلہ ہو سکتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا ملک کی بہتری کیلئے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں مگر کرپشن پر کبھی بھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اپوزیشن نے پوری کوشش کی کہ پاکستان گرے لسٹ میں رہے یا بلیک میں چلا جائے جس حالت میں یہ ملک کو چھوڑ گئے تھے ہم دیوالیہ ہونے والے تھے یہ ہمارے لیڈر کا وژن کام آیا اور ہم نے ملک کو کووڈ سے نجات دلائی وزیر اعظم کی پالیسیز کا محور غریب لوگ ہیں عوام کو سستی بجلی پہنچانے کیلئے نئے معاہدے کئے گئے ہیں ہمیں تو پکڑے جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہے مگر اپوزیشن کو کئے گئے کاموں کی وجہ سے پکڑے جانے کا ڈر ہے اپوزیشن نے جو کرنا ہے کرنے دیں ہم ملک میں بہتری کیلئے کام کرتے رہیں گے۔

 جماعت اسلامی اپنے آپ کو زندہ رکھنے کیلئے اینٹی منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی بل کی مخالفت کر رہی ہے شہزاد اکبر نے کہاکہ اپوزیشن کی جانب سے اینٹی منی لانڈرنگ اور انسداد دہشت گردی ایکٹ میں ترمیمی بلزکی مخالفت کی بڑی وجہ سے ان کے ذاتی ایجنڈے کی تکمیل نہ ہونا ہے۔

 انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن چاہتی تھی کہ شہباز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے خلاف کیسز بند ہوں جبکہ پیپلز پارٹی کی خواہش تھی کہ آصف علی زرداری اوربلاول بھٹو کے خلاف مقدمات ختم کئے جائیں۔

 انہوں نے کہاکہ گزشتہ ہفتے پارلیمان میں کئی اہم قوانین پاس کئے گئے یہ قانون سازی ملک کیلئے بہت اہم تھی اس قانون سازی کا مقصد پاکستان کو مین سٹریم میں لانا تھا۔

 انہوں نے کہاکہ فیٹف نے کچھ شرائط پاکستان پر عائد کی تھی اور اس قانون سازی کے سوا ہمارے پاس کوئی راہ نہیں تھی ماضی میں حکمرانوں نے منی لانڈرنگ کی اور منی لانڈرنگ سے معیشت پر بہت گہرے اثرات آتے ہیں ہمارے پاس اس وقت گرے لسٹ سے نکلنا اور بلیک لسٹ میں چلے جانا دو چوائس تھیں اپوزیشن نے پورا زور لگایا لیکن ہماری حکمت عملی کامیاب ہوئی قانون سازی کے دوران اپوزیشن کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آگیا سینیٹ میں ہماری اکثریت نہیں ہے اپوزیشن کو ساتھ لے کر چلنا لازمی تھا فیٹف بل کے بدلے میں نیب قانون میں تبدیلی اپوزیشن کی ڈیمانڈ تھی۔

 انہوں نے کہاکہ عوام کے سامنے ایکسپوز ہونے پر اپوزیشن کی ڈیمانڈ ختم ہو گئی جس کے بعد اپوزیشن نے پھر اینٹی منی لانڈرنگ قانون میں تبدیلی کی شرط رکھی وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ شہزاد اکبر اور وزیراطلاعات سینٹر شبلی فراز نے پریس کانفرنس کے دوران پرویز مشرف اور الطاف حسین کی وطن واپسی کے حوالے سے سوال کا جواب دینے سے گریز کیا ، ایک اخبار نویس نے سوال کیا کہ کیا نوازشریف کی طرح حکومت سابق آمر پرویز مشرف اور الطاف حسین کو بھی وطن واپس لانے کیلئے کوشش کریں گے تاہم انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔