گلگت میں یوم حسینؑ کا عظیم الشان اجتماع/ ہمارے دشمن امریکا اور اسرائیل ہیں


پاکستان کے شمالی صوبے گلگت بلتستان کے مرکزی شہر میں ملک میں جاری فرقہ وارنہ لہر کے خلاف ایک اعظیم الشان اجتماع ہوا جس میں مختلف علما اور دانشوروں نے ملکی تازہ ترین صورتحال پر روشنی ڈالی۔

تسںیم خبررساں ادارے کے مطابق،  مرکزی امامیہ کونسل گلگت بلتستان کے زیراہتمام دادی جواری پارک نگرل گلگت میں یوم حسینؑ کا عظیم الشان پروگرام "حسینؑ سب کا" کے عنوان سے منعقد ہوا، جس میں تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے علماء، زعماء، شعراء، سیاسی و مذہبی شخصیات، اعلیٰ سرکاری حکام اور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی امامیہ کونسل کے صدر وزیر مظفر عباس نے کہا کہ آج کل کے حالات آپ کے سامنے ہیں، یہ سب کیوں ہوا، وجوہات کیا ہیں؟، آپ جانتے ہیں کہ نیو ورلڈ آرڈر کے تحت عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔

سارے عرب ممالک میں اسرائیل کو تسلیم کروانے کی بات ہوئی تو آپ کے ملک میں بھی اچانک ایک فرقہ وارانہ لہر نظر آئی، کافر کافر کے نعرے بلند ہوئے، یہاں تک کہ امیر یزید زندہ باد کے نعرے لگائے گئے۔

یہ مغربی سامراج کی سازش ہے کہ آپ کے جذبات کو ابھار کر اپنے مقاصد حل کرنا چاہتے ہیں، جن عرب ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے، ان کا پاکستان پر بھی دباﺅ ہے کہ وہ بھی اسرائیل کو تسلیم کرے، ہمیں بہت احتیاط کرنی ہے۔ میں مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین پر پیچھے نہ ہٹنے اور اپنے موقف پر ڈٹے رہنے پر حکومت اور پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ آج کے عرب حکمران ماضی میں انگریزوں کے جاسوس اور غلام رہے ہیں۔

 ان کے باپ دادا انگریزوں کے چوکیدار تھے، عرب امارات کے امیر کے باپ دادا ٹیپو سلطان کے قلعے میں چوکیداری کرتے تھے، جو اندر کی باتیں انگریزوں تک پہنچاتے تھے، آج ان کے پڑپوتے حکمران بنے ہوئے ہیں اور یہی لوگ اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں۔ ہمیں ان تمام سازشوں سے ہوشیار رہنا ہوگا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل کے رہنماء مولانا جعفر سبحانی نے کہا کہ حسین ابن علی ؑ نے جہاں اپنی قربانی دے کر اسلام و قرآن و مکتب اسلام کی آبیاری کی، وہاں اقدار انسانی کو بھی بلند کیا۔ کربلا اقدار اسلامی کا بھی میدان ہے، جہاں بنو امیہ نے اقدار انسانی کو پامال کیا تھا، حسین ابن علیؑ نے قربانی دے کر اقدار انسانی کو بلند کیا اور بتا دیا کہ میں نے وہ قربانی پیش کر دی ہے کہ اب قیامت تک کوئی بھی یزید اور یزیدی فکر رکھنے والا اقدار انسانی کو پامال نہیں کرسکتا۔ اس لیے ہم ہمیشہ کربلا سے مدد لیتے ہیں اور عاشورا کی یاد مناتے ہیں۔

اس لیے عاشورا مسلمانوں کی عزت و غیرت ہے، کربلا مسلمانوں کی اقدار کا میدان ہے۔ آج حسین ابن علیؑ کو سمجھے بغیر مسلمانوں کے اندر غیرت حمیت نہیں آسکتی۔ مولانا جعفر سبحانی کا مزید کہنا تھا کہ دنیا بڑی تیزی کے ساتھ بدل رہی ہے، امت مسلمہ کیخلاف بہت بڑا خلفشار، بہت بڑی ہرزہ سرائی استبداد اور ظالموں کی طرف سے کی جا رہی ہے۔

دشمن کو معلوم ہے کہ اگر اسرائیل کو پوری دنیا نے تسلیم کر لیا تو بھی پاکستان اور اسلامی انقلاب ایران دیوار کی مانند کھڑا رہے گا، کبھی تسلیم نہیں کرے گا کیونکہ حسینؑ نے ہمیں غیرت سکھائی ہے، عزت سکھائی ہے، کسی صورت ظالم کے سامنے سرنگوں نہیں ہوں گے۔

ہم حسین ابن علیؑ کے تابعدار ہیں، سر کٹ تو سکتے ہیں، کسی ظالم کے سامنے جھک نہیں سکتے۔ بڑی تیزی کے ساتھ پاکستان کا منظرنامہ تبدیل ہونے جا رہا ہے، ہم ہوشیار رہیں۔

دنیا کی صورتحال یہ ہے کہ دنیا دو حصوں میں تقسیم ہو رہی ہے، کچھ ناعاقبت اندیش لوگ کہتے ہیں کہ شیعہ سنی کا مسئلہ ہے لیکن میں ذمہ داری کے ساتھ کہتا ہوں کہ مسئلہ شیعہ سنی کا نہیں ہے، دنیا دو حصوں میں تقسیم ہوگی، دنیا دو بلاک یعنی حسینیت اور یزیدیت میں تقسیم ہو رہی ہے۔ ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے، اس کے پیچھے کون ہیں، اس ملک کے اندر ہمارا کوئی دشمن نہیں، ہمارا دشمن امریکہ اور اسرائیل ہیں، اسرائیل جانتا ہے کہ اس کی راہ میں رکاوٹ عاشورائی لوگ ہیں، جنہوں نے فکر حسین سے الہام لیا ہے، جنہوں نے کربلا سے سہارا لیا ہے، جب تک تشیع مضبوط ہے، پاکستان کے اندر کچھ نہیں ہوگا، نہ ہی اسرائیل کو تسلیم کیا جائے گا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین مولانا شیخ نقی نے کہا کہ چودہ سو سال تک نہ کوئی عزاداری کو روک سکا ہے اور نہ ہی ایسا کرسکے گا۔ نہ ہی حسینیت کی تعداد کم ہوگی بلکہ بڑھتی جائے گی۔ اسماعیلی ریجنل کونسل کے رکن الواعظ فدا علی ایثار نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم نے عہد کرنا ہے کہ جب بھی یزیدیت اور استبدادیت کا انسانیت پر غلبہ نظر آئے تو حسینی سبق کربلا کو اپنے لیے آئیڈیل بنائیں اور حسینیت کی بقاء کیلئے انصار حسین کی طرح اپنی جان پیش کرنے کا عزم و ارادہ کریں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف عالم دین سید ذیشان حیدر الحسینی نے کہا کہ استعمار اور استکبار کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ چودہ سو سال سے ہم جو عزاداری منا رہے ہیں، اس نے ہمارے اندر بصیرت کو زندہ کیا ہے، آج ہم حقیقی دشمن کو سمجھ سکتے ہیں۔

اگر کل کربلا میں حقیقی دشمن کو بعض احمق لوگوں نے سمجھنے میں غلطی کی اور اس بے بصیرتی میں حسین ابن علی کو کربلا میں شہید کیا گیا تو آج کا نوجوان کبھی اس غلطی کا مرتکب نہیں ہوسکتا۔

اگرچہ اس ناب محمدی سے کچھ لوگوں کو دشمن نے اغوا کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن ان کو یہ نہیں معلوم کہ ہماری ملت اسلامیہ کے نوجوان انقلاب محمدی، انقلاب کربلائے حسین اور انقلاب اسلامی ایران سے درس لیتے ہوئے اس بصیرت کے پہاڑ تک پہنچ چکے ہیں کہ وہ اپنے دشمن کا تعین کرسکتے ہیں۔ پروگرام میں جی بی کے معروف شعراء عبدالخالق تاج، محمد امین ضیا، احسان علی دانش، جمشید خان دکھی نے اپنے کلام کے ذریعے عقیدت کے پھول نچھاور کیے۔

 دادی جواری پارک میں منعقدہ یوم حسین کے پروگرام میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گیے تھے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں اور رضاکاروں نے سکیورٹی کے فرائض انجام دیئے۔ مقامی انتظامیہ کی طرف سے بھی بہترین انتظامات کیے گیے تھے۔ واضح رہے یوم حسینؑ گذشتہ 5 سالوں سے صوبائی حکومت، مقامی انتظامیہ اور میونسپل کارپوریشن کے تعاون سے سٹی پارک میں منعقد ہوتا ہے، جس کی وجہ سے عوام میں ملی یکجہتی کا عملی مظاہرہ دیکھنے میں آیا ہے اور تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے عوام کی بڑی تعداد جوق درجوق پروگرام میں شرکت کر رہی ہے۔