افغانستان، بھارت اور پاکستان کے پراکسی وار کا میدان بن چکا ہے


افغانستان، بھارت اور پاکستان کے پراکسی وار کا میدان بن چکا ہے

افغانستان میں نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن کے سابق سینئر مشیر کا کہنا ہے کہ یہ ملک خطے میں دو ایٹمی طاقتوں یعنی بھارت اور پاکستان کے پراکسی وار کے میدان میں تبدیل ہوچکا ہے

تسنیم نیوز ایجنسی: نیٹو ریویو میگزین نے اپنے حالیہ نشریے میں افغانستان میں نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن (نیٹو) کے سابق سینئر مشیر محمد شفیق ھمدھم کے حوالے سے لکھا ہے کہ افغان سیکیورٹی فورسز مختلف چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں کیونکہ وہ اپنے ملک کے اندر ایسے عناصر سے لڑ رہے ہیں جو مکمل طور پر جنگی ساز و سامان سے لیس ہیں۔

شفیق ھمدھم نے اپنے کالم میں مزید لکھا ہے کہ افغانستان خطے میں دو ایٹمی طاقتوں یعنی بھارت اور پاکستان کے پراکسی وار کے میدان میں تبدیل ہوچکا ہے.

ھمدھم نے تاکید کی ہے کہ عالمی برادری افغانستان کی حمایت جاری رکھنے کے علاوہ اس ملک کے فورسز کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے اقدامات کرے۔

افغانستان میں نیٹو کے سابق سینئر مشیر نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ افغانستان میں آزادانہ طور پر فوجی اور سیکورٹی کی ذمہ داریاں انجام دینے تک اس ملک کی حمایت جاری رکھے۔

انہوں نے واضح کیا کہ عالمی برادری کی جانب سے افغانستان کی حمایت نہ صرف اس ملک کے مفاد میں ہے بلکہ بین الاقوامی شراکت داروں کے اسٹریٹجک مفادات کو فراہم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کر سکتا ہے.

یہ ایسے حالات میں ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف نے بھی کچھ عرصہ پہلے گارڈین سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ بھارت اور پاکستان افغانستان میں پراکسی جنگ میں ملوث ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ جب تک دونوں ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیاں افغانستان میں پراکسی جنگ کا خاتمہ نہ کرے، خطے میں امن و امان کی صورتحال میں بهتری نہیں آسکتی.

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری