ایران کی حمایت کے بغیر عراق میں دہشت گردی پر قابو پانا ناممکن/ امام خامنہ ای اہل سنت اور اہل تشیع دونوں کے حامی ہیں


ایران کی حمایت کے بغیر عراق میں دہشت گردی پر قابو پانا ناممکن/ امام خامنہ ای اہل سنت اور اہل تشیع دونوں کے حامی ہیں

عراق کے معروف سنی عالم دین شیخ خالد الملا نے اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلسل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراقی حکومت اور قوم کی حمایت کی تعریف کرتے ہوئے کہا: "اگر اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت نہ ہوتی تو دہشت گردی پر قابو پانا ممکن ہی نہیں تھا"

تسنیم نیوز ایجنسی: عراق کے ممتاز سنی عالم دین اور جمعیت علمائے اہلسنت عراق کے سربراه شیخ خالد الملا نے  تسنیم نیوز کے نمائندے کو انٹرویو دیتے ہوئے فلوجہ کے محاذوں اور پہاڑوں پر تکفیری دہشت گردوں کے خلاف جنگ ، علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے بارے میں مختلف سوالوں کے جواب دئے۔

شیخ خالد نے دہشت  گردوں  کے خلاف جنگ میں اسلامی جمہوریہ ایران کی بےدریغ حمایت کی تعریف کرتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف امام خامنہ ای کی سفارشات اور ہدایات پر عمل کرنے اور عالم اسلام کے علمائے کرام (شیعہ اور سنی )کی طرف سے ایک مشترکہ پلیٹ فارم تشکیل دینے پر زور دیا اور  اہل سنت کے مقدسات کا دفاع کرنے پر  رہبر معظم کی تعریف کی۔

شیخ الملا نے کہا: امام خامنہ ای نے  ایک تاریخی فتوا جاری کیا ۔جب یہ فتوا جاری ہوا تو اہل سنت کے علاقوں میں بهی اس کے بارے میں تبلیغات  کی گئیں۔

خیال رہے کہ امام خامنہ ای نے اہل سنت کی مقدسات بالخصوص صحابہ کرام اور ازواج رسول(ص)  کی توہین کو مسلمانوں کی اہانت اور امت  مسلمہ کے درمیان تفرقہ قرار دیتے ہوئے حرام قرار دیا  تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران بالخصوص حضرت آیہ اللہ خامنہ ای عراق میں امن  و امان کے خواہاں ہیں۔ ایران تمام اسلای ممالک کی حمایت کرتا ہے اور یہ حمایت فرقے اور مذہب کی بنیاد پر نہیں ہے بلکہ ایران تو بوسنیہ اور ہرزگوین کی بھی حمایت کرتاہے اور  ان ممالک کا ساتھ دیتا رہا ہے جو شیعہ نہیں تھے جیسے مصر  وغیرہ۔

عراق کے جمعیت علمائے اہلسنت عراق کے سربراه نے کہا: تکفیری دہشت گردوں کے مسلح گروہ عراق میں 1986 سے 2003 تک غیر ملکی افواج کے خلاف جنگ کے بجائے عراقی فوج کے خلاف برسر پیکار رہے ہیں۔

خالد الملا نے شام کے بارے میں  اظہار عقیدت کرتے  ہوئے کہا کہ یہ ملک دو خوبیوں کا حامل تھا۔ ایک یہ کہ اس ملک میں  امن اور سکون تھا جس کی وجہ سے اس کے دروازے دنیا کے تمام مستضعفین  کے لئے کھلے تھے۔ دوسری خصوصیت اور خوبی یہ ہے کہ شام ایک تیز  تلوار و خنجر بن کر اسرائیل کی گردن پر لٹک رہا ہے۔

انہوں نے تاکید  کرتے ہوئے فرمایا کہ صدام کی بعث پارٹی جس نے امریکہ اور بعض عربی ممالک کی حمایت میں ایران کے خلاف جنگ شروع کی اور ایرانی عوام کو داغدار اورغمزدہ کردیا، لیکن ایرانی قوم پر لگائے گئے زخم صدام حکومت کی نابودی کے ساتھ ہی بھرگئے۔

خالد الملا نے تسنیم نیوز کو انٹریو دیتے ہوئے عراقی قوم کی تکفیری دہشت گردوں سے رہائی کے بارے میں کہا کہ ہم فخر کرتے ہیں اور ساتھ ہی بغیر کسی خوف کے اعلان کرتے ہیں  کہ اسلامی جمہوریہ ایران، عراقی مزاحمتی گروہوں جو تکفیر ی دہشت گردوں کے خلاف  برسر پیکار ہیں، کی کھل کر حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں کے خلاف جنگ وقت کی ضرورت ہے کیونکہ وہ لوگ ہمارے قتل عام کے بغیر راضی ہی نہیں ہوتے۔

الملا نے کہا کہ حشد شعبی(رضاکار فورسز) شدت پسندوں کے خلاف نبرد آزما ہیں اور انتہا پسندی کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے اعتراف کیا کہ عراق کے مسلح افواج، پولیس، حشد شعبی اور عشایر  نے  فلوجہ کی آزادی میں بڑی قربانیاں دی ہیں۔

انہوں نے حزب اللہ کے بارے میں بھی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس تحریک نےتکفیری دہشت گردوں کے خلاف جنگ  اور عراق کی آزادی میں ہمیشہ عراق کا ساتھ دیا ہے۔

شیخ الملا نے مزید کہا:  عراقی افواج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں  عظیم قربانیوں کے باوجود اگر اسلامی جمہوریہ ایران کی حمایت حاصل نہ  ہوتی تو یہ جنگ جیتنا عراقیوں کے لئے کوئی آسان کام نہیں تھا۔

اختتام / *

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری