سعودی حکام کا اسرائیلی دورہ/ فلسطینی مسلمانوں کو سخت تشویش


سعودی حکام کا اسرائیلی دورہ/ فلسطینی مسلمانوں کو سخت تشویش

اسرائیلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ سابق سعودی جنرل "انوار عشقی" نے مقبوضہ فلسطین کے مغربی کنارے میں اسرائیلی وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر جنرل "ڈورے گولڈ" سے ملاقات کی ہے جبکہ دوسری طرف فلسطینیوں نے اس ملاقات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔

تسنیم نیوز نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) سے نقل کیا ہے کہ عوامی سطح پر سامنے آنے والا سعودی نمائندے کا یہ پہلا اسرائیلی دورہ ہے جبکہ اس سے قبل بھی دونوں حکومتوں کے حکام کے درمیان کئی خفیہ ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔

اسرائیلی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان "ایمونیل ناہشون" نے بتایا ہے کہ ان کے ڈائریکٹر جنرل ڈورے گولڈ نے انوار عشقی سے ایک ہوٹل میں ملاقات کی۔

سابق سعوی جنرل انوار عشقی ان دنوں جدہ میں قائم سعودی تھنک ٹینک کے سربراہ ہیں۔

یاد رہے فلسطینی آزادی خواہ مسلمانوں نے سعودی-اسرائیلی ملاقاتوں کو مسترد کرتے ہوئے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

فلسطینی تنظیم "جبہۃ الخلق" نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سب کچھ سعودی حکومت کی طرف سے گرین سگنل ملنے کے بعد ہی ہوا ہے۔

جبہۃ الخلق نے تاکید کی ہے کہ اس قسم کی جاری ملاقاتیں سعودی حکام کے اسرائیل کے قریبی روابط کو ظاہر کرتے ہیں۔

سعودی عرب، اسرائیل کی مفت خدمت کرکے فلسطینیوں پر مذید مظالم ڈھانے کا جواز فراہم کررہا ہے۔

اس کے علاوہ، فلسطینی قانون ساز کونسل کے رکن "جان موسی" نے سعودی حکام پر زور دیا ہے کہ  اسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی تمام کوششوں کو ترک کرکے اس قسم کی ملاقاتوں کی مخالفت کا اعلان کرے۔

واضح رہے کہ نام نہاد خادم الحرمین، امریکی خشنودی کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں، ایک طرف تکفیری دہشت گردوں کی حمایت کرتے ہیں تو دوسری طرف فلسطینی مسلمانوں کی امیدوں پر پانی پھیرتے ہوئے اسرائیل کی گود میں بیھٹنے کو تیار ہیں۔

ایران کے بارے میں پائے جانے والے خدشات کی وجہ سے اسرائیل اور سعودی عرب حالیہ برسوں میں ایک دوسرے کے قریب آئے ہیں اور دونوں حکومتوں کے درمیان اختلافات کے باوجود بھی ایک طویل عرصے سے مشترکہ طور پر خطے میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور ایک فوجی طاقت کے طور پر ابھرنے کی وجہ سے سخت خائف ہیں۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری