"پاک ترک اسکولز"؛ ہزاروں طالبعلموں کا مستقبل خطرے میں


"پاک ترک اسکولز"؛ ہزاروں طالبعلموں کا مستقبل خطرے میں

پاکستان میں موجود درجنوں پاک ترک سکولز غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گئے ہیں جن کی بندش پر ہزاروں طالبعلموں کا مستقبل داؤ پر لگنے کا خطرہ ہے۔

تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، کرے کوئی بھرے کوئی کے مترادف ترکی سفیر کی جانب سے جلاوطن رہنما "فتح اللہ گولن" سے متاثرہ حزمت تحریک کے چلائے جانے والے تمام اداروں کی بندش کے مطالبے کے بعد پاکستان میں موجود 28 پاک ترک اسکولز غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گئے ہیں۔ 

واضح رہے کہ پاک ترک نیٹ ورک کے 28 اسکولوں میں کم از کم 10 ہزار سے زائد پاکستانی بچے پڑھ رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق، وزیراعظم پاکستان کی ترک صدر سے قربت کے باعث پاکستان پر ایسا فیصلہ لینے پر شدید دباؤ ہے جس سے پاک ترک تعلقات کو ٹھیس نہ پہنچے لہذا وفاقی حکومت ترک سفیر کے اس مطالبے پر نہایت سنجیدگی سے غور کر رہی ہے۔

اگرچہ پاک ترک نیٹ ورک نے اپنے کسی بھی مذہبی یا سیاسی جماعت سے تعلق کی مکمل اور باضابظہ طور پر تردید کی ہے لیکن چونکہ ترکی میں فوجی بغاوت کی ناکامی کے بعد ترک حکام نے فتح اللہ گولن سے وابستہ تمام اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن شروع کر رکھا ہے سو گیہوں کے ساتھ ساتھ گھن پسنے کا بھی قوی امکان نظر آ رہا ہے۔

پاک ترک اسکولز نیٹ ورک کے شعبہ تعلقات عامہ نے بیان دیا ہے کہ ترک سفیر نے ہمیشہ ہمارے اسکولوں کے ساتھ بہت تعاون کیا ہے مگر اب ان کے اسکولز بند کروانے کا مطالبہ عقل سے بالا تر ہے جبکہ یہ اسکولز آج بھی وہی کر رہے ہیں جو 20 سال قبل کر رہے تھے۔

دوسری جانب، وزیر اطلاعات "پرویز رشید" کے بیان کے مطابق، حکومت پاکستان ترکی کے خدشات اور تحفظات کو یقینی طور پر سنجیدگی سے لے رہی ہے لیکن ہم کوئی بھی فیصلہ جلد بازی میں نہیں لیں گے کیونکہ یہ بہت نازک معاملہ ہے۔

واضح رہے کہ پاک ترک اسکول نیٹ ورک میں نہ صرف تقریبا دس ہزاربچے زیر تعلیم ہیں بلکہ اس نیٹ ورک سے ہزاروں پاکستانیوں کا روزگار بھی وابستہ ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری