سعودی عرب میں مقیم 12 ہزار پاکستانیوں کا روزگار کے ساتھ ساتھ زندگیاں بھی داؤ پر


سعودی عرب میں مقیم 12 ہزار پاکستانیوں کا روزگار کے ساتھ ساتھ زندگیاں بھی داؤ پر

بھوک اور مختلف بیماریوں سے سعودی کیمپوں میں محصور کم از کم 4 افراد جاں بحق، ایک نے خودکشی کرلی۔ دوسری جانب پاکستان میں ان کے گھرانوں میں فاقے پڑ گئے ہیں جبکہ ان کے بچوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔

تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، پریشانیوں سے تنگ آکر "کہوٹہ" سے تعلق رکھنے والے سعودی عرب میں مقیم "شاہد اقبال" نے اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا۔

اپنے بچوں کو ایک بہتر کل دینے کا سنہرا خواب آنکھوں میں سجا کر پاکستان کے سبھی صوبوں سے لوگ مختلف ممالک محنت مزدوری کرنے جاتے ہیں لیکن اس خواب کی بھیانک تعبیر اس وقت سامنے آئی جب قانونی طور پرسعودی عرب میں مقیم ہزاروں محنت کش پاکستانی کئی ماہ گزرنے کے باوجود اقامت اور تنخواہ نہ ملنے کے باعث کوڑی کوڑی کو محتاج ہو گئے۔

ادھر پاکستان میں ان کے گھرانوں کا بھی حال مختلف نہیں ہے۔ کسی کے گھر میں فاقوں کی نوبت آچکی ہے اور کسی کے بچوں کا فیس نہ دے پانے کے باعث سکول سے نام خارج کیا جا رہا ہے۔

انہی پریشانیوں اور مصیبتوں سے تنگ آ کر کہوٹہ کے نواحی قصبے سے تعلق رکھنے والے شاہد اقبال نے سعودی عرب میں اپنی زندگی کا خاتمہ کردیا ہے۔ 4 بچوں کے باپ شاہد جو ڈھائی لاکھ کا قرض لے کر پیسے کمانے سعودی عرب گیا تھا، کئی ماہ تنخواہ نہ ملنے پر بےکسی اور بےبسی کے عالم میں اپنے کمرے میں رسی سے جھول کر خودکشی کر لی۔

حال ہی میں جدہ سے واپس وطن لوٹنے والے "محمد تنویر" نے اپنی گفتگو میں بتایا ہے کہ اس کو پچھلے 6 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی تھی اور وہ 4 ماہ سے کم از کم 400 پاکستانیوں کے ساتھ ایک کیمپ میں محصور تھا۔  بعد میں ان کو لکڑی کے بنے چھوٹے چھوٹے کمروں میں منتقل کر دیا گیا جہاں فقط 3 افراد کے رہنے کی جگہ تھی مگر وہاں بیک وقت 10 افراد کو جانوروں کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا۔  بالآخر اپنی 6 ماہ کی تنخواہ اور بونس چھوڑ کر محمد تنویر نے وطن لوٹنے میں ہی عافیت جانی۔

محنت کشوں کے مطابق وہاں ان کا کوئی پرسان حال نہیں۔  جبکہ ترجمان دفتر خارجہ "نفیس زکریا" کے مطابق، پاکستانی سفارت خانہ  اپنے ہموطنوں کی مدد کرنے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھ رہے۔

کون اپنی ذمہ داری کس حد تک نبھا رہا ہے اس پر بحث نہیں لیکن دیار غیر میں ایک چھوٹے سے کمرے میں لٹکی شاہد اقبال کی لاش ترجمان دفتر خارجہ کے بیان پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری