ترک بغاوت؛ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری/ مختلف ممالک سے 32 سفارتکار واپس


ترک بغاوت؛ گرفتاریوں کا سلسلہ جاری/ مختلف ممالک سے 32 سفارتکار واپس

ترک حکومت نے ناکام فوجی بغاوت کے بعد اب تک دنیا بھر سے 32 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا ہے جبکہ کم و پیش 35 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

تسنیم نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ترک حکومت نے ناکام بغاوت کے بعد دنیا بھر سے اپنے 32 سفارت کاروں کو واپس وطن بلا لیا ہے جبکہ اس سلسلے میں 35 ہزار افراد کو بھی گرفتار کر لیا گیا ہے جن میں بڑی تعداد سابق فوجیوں اور ججوں کی ہے۔

ناکام بغاوت میں ملوث ہونے کے شبے میں سابق مشہور انٹرنیشنل فٹبالر "ہکان سوکر" کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کردیے گئے ہیں۔

امریکہ میں پناہ لینے والے صدر اردوغان کے مخالف "فتح اللہ گولن" نے فرانس کے ایک روزنامے میں اپنے مضمون میں کہا ہے کہ فوجی بغاوت کی عالمی تحقیقات کرائی جائے جس کیلئے وہ مکمل تعاون کریں گے۔

گولن نے ترکی میں 15 جولائی کو ہونے والی ناکام فوجی بغاوت پر خود پر لگنے والے الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فوجی بغاوت کی عالمی سطح پر تحقیقات کرائی جائے۔

دوسری جانب، ترک وزیر خارجہ "کوسوگلو" کا کہنا ہے کہ امریکا نے ناکام بغاوت کے مرکزی ملزم فتح اللہ گولن کی حوالگی کے حوالے سے حوصلہ افزا اشارہ دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترک بغاوت کے باوجود ترکی، ایران کے ساتھ مل کر شام کے مسئلے کے حل میں تعاون کرے گا.

بعد ازاں، ایرانی وزیر خارجہ "محمد جواد ظریف" نے ترک صدر اردوغان سے بھی ملاقات کی اور باہمی دلچسپی کے دو طرفہ امور پر اہم گفتگو کی۔

ترک حکام کے مطابق، ناکام فوجی بغاوت کے بعد شروع کیے گئے حکومت کے پکڑ دھکڑ کے نتیجے میں کم و پیش 35 ہزار افراد کو حراست میں لیا گیا تھا۔

خفیہ ذرائع کے مطابق، ان میں سے  17740 مشتبہ افراد کیخلاف باقاعدہ کارروائی کی جا رہی ہے جبکہ 11597 کو آزاد کیا جا چکا ہے۔ اسی طرح ساڑھے 5ہزار مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ جاری ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری