سنی اور شیعہ طلباء تنظیموں کے درمیان کسی قسم کا مسلکی اختلاف نہیں پایا جاتا


سنی اور شیعہ طلباء تنظیموں کے درمیان کسی قسم کا مسلکی اختلاف نہیں پایا جاتا

انجمن طلباء اسلام کے مرکزی سیکریٹری جنرل نے کہا ہے کہ پاکستان کے باشعور طلباء کے دلوں میں داعش جیسے تکفیری افکار کیلئے کوئی جگہ نہیں اور سنی، شیعہ طلباء تنظیموں کے درمیان بھی کسی قسم کی مسلکی لڑائی نہیں پائی جاتی تاہم بعض اوقات چھوٹی موٹی غلط فہمیوں کو پیدا ہوتے ہی برطرف کیا جاتا ہے۔

انجمن طلباء اسلام پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل "ریحان طاہر قادری" نے تسنیم نیوز ایجنسی کو اپنے خصوصی انٹرویو میں کہا ہے کہ چودہ اگست کا دن ہمیں ملی وحدت اور جذبہ حب الوطنی اور پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اس عزم کا اظہار کرنے کا سبق دیتا ہے کہ نوجوان ملکی سالمیت، رواداری، بھائ چارے اور باہمی محبت کے فروغ کے لئے قیام پاکستان سے لے کر اب تک ہمیشہ پاک فوج کا ہر اول دستہ بن کر اہم کردار ادا کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اولیاء کا فیضان ہے جبکہ خطے میں ہمیشہ صوفیائے کرام کی تعلیمات پر عمل کرکے ہی ترقی و سربلندی کی راہ کو ہموار کیا گیا ہے۔

ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور فرقہ واریت کے خلاف ہم آواز ہونا بھی صوفیائے کرام کی تعلیمات پر عمل کی ایک کڑی ہے۔

ریحان قادری نے درخواست کی کہ حکومت اور بالخصوص پاکستانی افواج نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کراتے ہوئے ان عناصر کے خلاف کارروائی کو یقینی بنائے جو مذہب کے نام پر اسلامی تعلیمات، تبلیغ اور دیگر صورتوں میں اسلام کا چہرہ مسخ کرکے پیش کر رہے ہیں۔

انجمن طلباء اسلام پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل نے تاکید کی کہ ہم پاکستانی فوج کے تمام جرأت مندانہ اقدامات کو سراہتے ہوئے اس امر کا یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان میں بسنے والے یہ لاکھوں کروڑوں نوجوان صوفیائے کرام کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کرنے سے دریغ نہیں کریں گے۔

تسنیم: کیا آپکو لگتا ہے کہ داعشی ایجنڈا پاکستانی طلباء کو متاثر کر رہا ہے؟

قادری: میرے خیال میں پاکستان کے طلباء باشعور ہیں اور انجمن طلباء اسلام کے عظیم مشن کا مقصد طلباء کے دلوں میں صحیح اسلامی روح بیدار کرنا ہے جو کہ عشق مصطفی(ص) کی شمع فیروزاں کئے بغیر ناممکن ہے اور ہمیشہ تعصب اور لاقانونیت، فرقہ پرستی اور غیر فطرتی عوامل کے خلاف یکجا ہیں۔

داعشی ایجنڈا پاکستان میں ناکام و نامراد ہے اور ہوگا۔ پاکستان کے باشعور طلباء کے دلوں میں اس کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ پورے پاکستان بالخصوص دیہی علاقوں میں ان عناصر کے حوالے سے اٹھنے والی ہر آواز کے خلاف کاروائی کو یقینی بنائے تاکہ وطن عزیز کو پیار، امن اور محبت کا عظیم گہوارہ بنایا جا سکے۔

تسنیم: کیا آپ مستقبل قریب میں پاکستانی سیاست میں طلباء تنظیموں کا کردار دیکھتے ہیں؟

قادری: جی ہاں! پاکستان میں طلباء تنظیموں کا جاری سیاست میں اہم کردار ہے اور ماضی میں بھی رہا ہے۔ مستقبل میں طلباء کی تکنیکی، تخلیقی اور سیاسی بصیرت مملکت خداداد کو روشن مستقبل کی جانب گامزن کر سکتا ہے۔

تسنیم: کیا سنی طلباء تنظیموں اور شیعہ طلباء تنظیموں کے درمیان مسلکی لڑائی پائی جاتی ہے؟

قادری: انجمن طلباء اسلام نے ہمیشہ محبت رسول (ص) کے عظیم پیغام کو عام کرنے کے لئے اپنی کوششوں کو بروئے کار لاتے ہوئے، امن اور پیار کا راستہ ہموار کیا ہے۔ ہم نے قومی اتحاد کے جذبے سے سرشار ہو کر تمام طلبہ تنظیموں کے درمیان رابطہ فورم قائم کر رکھا ہے۔ اگر کبھی کوئی اختلاف رائے مسلکی لڑائی کی شکل اختیار کرنے لگے تو ہم مل بیٹھ کر تصفیے کے ساتھ معاملات کو سدھار لیتے ہیں۔ مسلکی لڑائی طلباء کو اکسانے والے پیدا کرتے ہیں نہ کہ طلباء اپنے آپ ایسا کوئی عمل کرتے ہیں تاہم جسے شروع ہوتے ہی ختم کر دیا جاتا ہے۔

تسنیم: کیا انجمن طلباء اسلام میں اتحاد امت کے حوالے سے طلباء کو رہنمائی دی جاتی ہے؟

قادری: جی ہاں! بالکل دی جاتی ہے۔ نہ صرف یہ بلکہ باقاعدہ طور پر اتحاد امت کے حوالے سے سیمینارز اور کانفرنسز کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے تاکہ طلباء میں اصل اسلامی روح کو بیدار رکھا جائے۔

تسنیم: چند روز پہلے انجمن طلباء اسلام کے وفد نے ایران کا دورہ کیا۔ آپ نے ایران کو کیسا پایا؟

قادری: ایران ایک خوبصورت برادر اسلامی ملک ہے جس کے بارے میں بہت سی غلط فہمیاں اور جھوٹا پراپیگنڈا پھیلایا جاتا ہے جبکہ حقیقت بالکل اس کے برعکس ہے، جو کوئی بھی ایران کو برا سمجھتا ہے میرا اسے مشورہ ہے کہ ایک بار اس خوبصورت مملکت کا دورہ ضرور کرے تاکہ جو محبت اور مہمان نوازی میں نے وہاں پائی ہے آپ بھی اس سے مستفید ہو سکیں.

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری