پاکستان کا قیام امن کی خاطر ایک اور اہم قدم؛ افغان سرحد پر فوجی کارروائیوں کا آغاز


پاکستان کا قیام امن کی خاطر ایک اور اہم قدم؛ افغان سرحد پر فوجی کارروائیوں کا آغاز

پاک فوج نے افغان سرحد پر دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی روک تھام کیلئے فوجی کارروائیوں کا آغاز کر دیا ہے۔ اس مقصد کے لئے خیبر ایجنسی کی وادی راجگل میں فوج کے اضافی دستے تعینات کر دئیے گئے ہیں۔

تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، پاک افواج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بتایا ہے کہ ان کارروائیوں کا مقصد سرحد پر دہشت گردوں کی نقل وحرکت پر کڑی نظر رکھنا ہے۔

روزنامہ ڈان کے مطابق، گذشتہ روز وزیراعظم نواز شریف کی زیرِ صدارت سیاسی و عسکری قیادت کے اہم اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے ٹاسک فورس کے ارکان کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ سرحدوں کی نگرانی کے لیے سول آرمڈ فورسز کے 29 ونگز بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

ایڈیشنل سیکرٹری دفاع میجر جنرل عابد نذیر کے مطابق، طورخم گیٹ کی تعمیر پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے جبکہ سرحد کراسنگ کے لیے سفری دستاویزات لازمی قرار دے دیئے گئے ہیں۔

نیز سرحد پر غیرقانونی نقل و حرکت روکنے کے لیے طورخم گیٹ کے گرد باڑ بھی نصب کر دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ رواں برس جنوری میں چارسدہ کی باچاخان یونیورسٹی پر حملے کی تحقیقات کے بعد یہ بات سامنے آئی تھی کہ حملہ آوروں اور سہولت کاروں  نے اس مقصد کے لیے افغان سرزمین استعمال کی تھی۔

دسمبر 2014ء میں پشاور کے آرمی پبلک اسکول پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ملک میں نیشنل ایکشن پلان کا آغاز کیا گیا تھا، جس کا مقصد دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا خاتمہ تھا تاہم اس پر مکمل طور پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ چند روز قبل کوئٹہ میں ہونے والے خود کش حملے کے بعد وکلاء برادری اور دیگر سیاسی حلقوں کی جانب سے اس تنقید میں اضافہ ہوا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بیان کے مطابق، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث فوج کو آپریشن ضرب عضب کے آخری مراحل میں مشکلات کا سامنا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری