امام محمد تقی علیہ السلام باطل کے مقابلے میں صبر اور مزاحمت کی علامت اور آئینہ ہیں


امام محمد تقی علیہ السلام باطل کے مقابلے میں صبر اور مزاحمت کی علامت اور آئینہ ہیں

ایسےعظیم انسان کہ 25 سال کی مختصرعمر میں شہید کئے گئے ہیں، نے بنی عباس کے خلیفہ مامون کی منافق اور ریاکارانہ طاقت کا سامنا کیا مامون نے مقابلہ اور چیلنج کیا لیکن امام علیہ السلام نےایک قدم پسپائی نہیں فرمائی۔

تسنیم پریس کلب کے ثقافتی رپورٹر کے مطابق، رہبر معظم انقلاب اسلامی چودہ معصومین علیہم السلام کے نور واحد ہونے اور ان کی نورانی زندگیوں کو اپنی کتاب (250 سالہ انسان) کو 250 سالوں پر محیط ایک انسان کی زندگی شمار کیا ہے جس میں چودہ معصومین علیہ السلام کی تاریخ کا مختصر طور پر جائزہ لیا ہے۔

رہبر معظم کی نگاہ میں ائمہ اطہارعلیہم السلام کی سیاسی زندگیوں کو ایک انسان کی زندگی سے تشبیہہ دی ہے جس کا دورانیہ 250 سال کا ہے۔

وہ فرماتے ہیں کہ ائمہ اطہارعلیہم السلام سب نور واحد ہیں ایک 250 سال کے انسان کی طرح ہیں ان میں سے ہر ایک نے جو بات کی ہے وہی بات دوسرے کی بھی ہے۔ ان میں سے ہر ایک نے جو کام  انجام دیا وہی کام دوسرے نے بھی انجام دیا ہے۔

معصومین علیہم السلام نے250 سال کا دورانیہ ایک انسان کی طرح ایک مقصد، ایک نیت لیکن مختلف حکمت عملی کے ساتھ گزارا ہے۔

امام محمد تقی علیہ السلام کی شہادت کی مناسبت سےکتاب (250 سالہ انسان) سے امام علیہ السلام کی زندگی کے بارے میں انتہائی مختصر اقتباس پیش ہے:

امام محمد تقی علیہ السلام دیگر اماموں کی طرح مقتدی امام اور ہمارے لئے مثالی نمونہ ہے۔ خدا کے لائق بندے کی مختصر زندگی کفر اور بغاوت کے خلاف جہاد میں گزری۔ نوجوانی میں امامت کے منصب پر فائز ہوئے۔ اس مختصر زندگی میں خدا کے دشمنوں کے ساتھ ایسا جہاد کیا کہ صرف25 سال کی عمر میں زہر دیکر شہید کردئے گئے۔

جسطرح دوسرے ائمہ علیہم السلام  نے اپنے جھاد سے اسلام کے قابل فخر تاریخ کےاوراق پر ہر ورق کا اضافہ کیا ہے، امام نے بھی اپنے آپ پر عملی طور مجموعی اسلامی جہاد نافذ کیا اور ہمیں ایک عظیم سبق سکھایا اور وہ یہ ہے کہ جب بھی منافق اور ریا کار طاقتوں کا سامنا ہو تو ہمیں ہمت کرکے ان سے نمٹنے کے لئے لوگوں کو آگاہ کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ اگر دشمن واضح دشمنی کرے تو اس کا کام آسان ہے۔

لیکن مامون عباسی کی طرح حرمت کے پیکر اور خود کو اسلام نواز ثابت کرے تو اس کوپہچاننا بہت مشکل ہے۔ ہمارے دور میں اور تمام تاریخی ادوار میں، طاقتور طاقتوں نےہمیشہ کوشش کی ہے کہ جب وہ لوگوں کے ساتھ  مقابلہ نہیں کر سکیں تو ان کے لئے ریا کاری اور نفاق کے ساتھ سامنا کیا ہے۔ لیکن امام محمد تقی علیہ السلام لوگوں کو بتانا چاہتے تھے کہ میں اسلام اور پیغمبرکے خاندان کا طرفدار ہوں۔

امام رضاعلیہ السلام اور امام محمد تقی علیہ السلام دونوں نے مامون کے چہرے سے اس ریاکاری اور نفاق کے نقاب کو اتارنے کی کوشش کی اور کامیاب ہوگئے۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری