ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارت کے لئے بینک چینل کو لازم قرار دینے پر تاجروں کا کروڑوں کا نقصان


ایران اور افغانستان کے ساتھ تجارت کے لئے بینک چینل کو لازم قرار دینے پر تاجروں کا کروڑوں کا نقصان

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بینک چینل کے ذریعے تجارت کو لازم قرار دئے جانے کی وجہ سے ایران اور افغانستان کے ساتھ گزشتہ 3 روز سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان کے تاجروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔

تسنیم نیوز ایجنسی کے مطابق، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ہمسایہ ممالک سے تجارت کے لئے بینک کی شرط عائد کرنے کے بعد ایران اور افغانستان کے ساتھ گزشتہ 3 روز سے تجارتی سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئی ہیں جس کی وجہ سے بلوچستان کے تاجروں کا کروڑوں کا نقصان ہو چکا ہے۔

خبررساں ادارے ڈان نیوز نے اطلاع دی ہے کہ تجارت کی بندش کہ وجہ اسٹیٹ بینک پاکستان کی جانب سے یکم ستمبر کو ایف ای آئی 2016ء کے نوٹیفکیشن کا اجرا ہے۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیمبر آف کامرس بلوچستان کے صدر جمال ترکئی کا کہنا تھا کہ بلوچستان پہلے سے تجارت و صنعت کے حوالے سے تباہی کے دہانے پر ہے۔ ایسے میں وفاقی حکومت کی بینک کے ذریعے تجارت کی شرط بلوچستان کے تاجروں کے معاشی قتل کے مترادف ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں سال ایران کو 30 ارب اور افغانستان کو 12 ارب روپے کا مال برآمد کیا گیا، جبکہ 27 ارب روپے کی درآمدات ہوئیں۔

انہوں نے تاکید کی کہ اگر تجارتی سرگرمیاں یونہی معطل رہیں تو ہمارے ساتھ ساتھ ملک کی معشیت کو بھی ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کا یہ فیصلہ مرے کو سو درے کے مترادف ہے کیونکہ 18 اگست کے بعد پاک ۔ افغان سرحد پر کشیدگی کے باعث باب دوستی گیٹ بند ہونے کی وجہ سے صرف 18 دنوں میں صوبے کے تاجروں کو ایک ارب 44 کروڑ روپے کا نقصان ہوچکا ہے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری