سعودی وحشیانہ حملے یمنی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لئے ہیں


سعودی وحشیانہ حملے یمنی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لئے ہیں

یمنی نوجوانوں کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے سیکرٹری جنرل نے یمن میں سیاسی کونسل کی حمایت پراسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یمن کے نہتے عوام کے خلاف سعودی وحشیانہ حملوں کا مقصد یمنی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، زیادہ تر اسلامی اور عربی ممالک اقتصادی مفادات اور تیل کے پیسوں کی خاطر یمنی عوام کے خلاف سفاکانہ جرائم، خاص طور پر اسکول کے بچوں اور ہسپتالوں کے مریضوں کے قتل عام پر مہلک اور مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے سعودی حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں۔

ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈر تنظیم کی جانب سے 18 اگست کو سعودی عرب کی قیادت میں عربی اتحاد کے جنگی طیاروں کےحجہ صوبے کے عبس ہسپتال پر ہونے والی بمباری جس کے نتیجے میں اس تنظیم کے ایک ملازم سمیت 19 عام شہریوں کی جان چلی گئی، کے ایک روز بعد شمالی یمن میں 6 ہسپتالوں کو خالی کیا گیا۔ سعودی عرب کی قیادت میں عربی اتحاد اسکولوں اور ہسپتالوں پربمباری کی وجہ سے سے تنازعات سے متعلق بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے اور ان حملوں سےظاہر ہوتا ہے کہ معصوم لوگوں کو قتل کرنا سعودیوں کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

یوتھ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی یمن کے جنرل سکریٹری بکیل الحمینی نے بین الاقوامی خبررساں ادارے تسنیم کے نمائندے کے ساتھ ایک انٹرویو میں یمن اور اس ملک کے معصوم لوگوں کے خلاف سعودی وحشیانہ حملوں کی موجودہ صورت حال کا تعین کیا ہے جو مندرجہ ذیل ہے:

سعودی وحشیانہ حملے یمنی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے

یوتھ جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی یمن کے جنرل سکریٹری نے اپنے انٹرویو میں کہا: معصوم لوگوں کا قتل عام اور بچوں، عورتوں اور بوڑھوں پر وحشیانہ بمباری اور یمنی عوام کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی میں سعودی عرب کا مقصد یمنی قوم کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنا ہے لیکن اس کے باوجود یہ حقیقت ہے کہ یمنی عوام  سوائے خدائے واحد کے کسی بھی دوسری طاقت کے آگے سر نہیں جھکائے گی جبکہ سعودی عرب نے ہر قسم کے ہتھیاروں کے ساتھ لوگوں کو دھمکانے اور ڈرانے کے لئے تمام طریقوں کواستعمال کیا ہے اور اس ملک کو غیر مستحکم کرنے کے لئے تمام کوششوں کو بروئے کار لایا ہے تاہم اس کے یہ سارے اقدامات میں ناکام رہے ہیں۔

الحمینی نے مزید بتایا کہ سعودی عرب نے حالیہ قتل عام اور سنگین جرائم کا ار تکاب بھی اس لئے کیا کہ تمام اقدامات کے باوجود سعودی عرب کسی بھی مقصد کو حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے اسی وجہ سے یمن کی عوام کے خلاف اپنی جنایات کو شدت بخشی ہے۔ سعودی عرب، چاہےسیاسی میدان ہو یا  میدان جنگ اور یا سماجی شعبے، ہر میدان میں مکمل طور پر ناکام ہو چکا ہے۔ اسی لئے کوشش کر رہا ہے کہ حملوں کو تیز کر کے یمنی عوام کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرے جبکہ سعودی عرب کی جانب سے یہ اقدامات اورکارروائیاں یمنیوں کی فتوحات اور عوامی کمیٹیوں اور فوج کی عظیم کامیابیوں کے ساتھ انجام دی گئی ہیں۔

یمن میں سیاسی سپریم کونسل کی حمایت پر ایران کی حمایت کی حوصلہ افزائی

الحمینی نے یمن میں سیاسی کونسل کی منظوری کی تائید میں لاکھوں یمنیوں کے حالیہ احتجاجی مظاہروں کے نتیجے کے بارے میں ایک اور سوال کے جواب میں کہا: یمن میں سیاسی کونسل کی حمایت میں بڑے پیمانے پر لوگ میدان میں آئے، ان لوگوں نے اس کونسل کی قانونی حیثیت کی تصدیق کی کیونکہ یہ سیاسی کونسل اسی قوم کے حقوق کے حصول کے لئے بنی ہے جس کے اصلی مالک بھی وہ خود ہیں۔ 

یمنی عوام کو سپریم سیاسی کونسل کی تشکیل میں بین الاقوامی میدان میں ایک ملے جلے ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔

ہم، اس اسمبلی کے قیام کو مبارک باد دینے پراسلامی جمہوریہ ایران کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور آنے والے دنوں میں مزید ممالک بھی اس پارلیمنٹ کو تسلیم کریںگے اور اس کی تشکیل پرمبارک باد دیں گے۔

سعودی عرب چاہتا تھا کہ ہمارے تعلقات کسی بھی ملک کے ساتھ نہ ہو اور اگر کسی ملک کے ساتھ کوئی تعلقات بھی ہوں تو وہ صرف اور صرف سعودی عرب کے ذریعے سے ہو۔

اس موضوع کی وجہ سے یمنی عوام میں غصے کی ایک لہر دوڑ گئی ہے۔ سیاسی کونسل کی تشکیل کے ساتھ یمنی عوام نے دنیا کے سامنے یہ اعلان کیا ہے کہ قانونی حیثیت صرف اس ملک عوام کی ہے اور یمن کے سبکدوش ہونے والے صدر منصور ہادی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔ ان سےمنسلک گروہوں کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔

جو کوئی بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے وہ یمن آجا ئے

انہوں نے ریاض وفد اور صنعا وفد کے درمیان سیاسی مذاکرات کے مستقبل کے بارے میں کہا: صالح الصماد یمن کی سپریم سیاسی کونسل کے چیئرمین  قومی مذاکرات کاروں  میں سے ہے۔ بعض عناصر کسی بھی موضوع پر کسی بھی گروہ کے ساتھ بیرون ملک مذاکرات نہ کرے اور جو کوئی بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے وہ یمن آجا ئے کیونکہ میزبان ممالک کویتی مذاکرات کاروں کی واپسی کو یقینی بنانے میں ناکام ہوگئے ہیں۔ یمن کی سیاسی کونسل اس ملک کے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کریگی اور مستقبل کے مذاکرات میں یہ کونسل ایک اہم کردار ادا کریگی۔ ہم اپنے ہاتھوں کو صلح کے لئے بڑحاتے ہیں نہ کہ جھکنے کے لئے۔ اگر ریاض کا مذاکراتی گروہ ہمارے ساتھ مذاکرات کرنے کا خواہاں ہے تو ہم بھی بات چیت کرنے کے لئے تیاری کا اعلان کرتے ہیں اور ہماری پارلمنٹ کےاسپیکر نے بھی اس بات پہ زور دیا ہے۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری