بحرین کی شیعہ آبادی کو آل خلیفہ کے متعصب اقدامات کا سامنا ہے


بحرین کی شیعہ آبادی کو آل خلیفہ کے متعصب اقدامات کا سامنا ہے

بحرینی سیاسی رہنما نے اس بات پر زور دیا ہے کہ آل خلیفہ حکومت نے بحرین میں شیعہ آبادی کے خلاف انتہائی متعصب اقدامات اٹھائے ہیں اور تمام شیعوں کو نشانہ بنارہی ہے۔

بحرین کےسیاسی رہنما عبدالالہ الماحوزی نےتسنیم انٹرنیشنل گروپ کے نامہ نگار کے ساتھ بحرین میں سیاسی میدان کی تازہ ترین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور کہا: سچ تو یہ ہے کہ آج آل خلیفہ حکومت نے سیاسی تحریکوں پر جبر اور سیاسی عمل جیسے کہ پارلیمنٹ اور آئین پر ڈکٹیٹر شپ کےغلبے کے علاوہ شیعہ آبادی کے ساتھ امتیازی سلوک کا راستہ اپنا لیا ہے۔

آل خلیفہ حکومت اب بھی بحرین میں شیعہ آبادی کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے اور یہ ان کا بنیادی ہدف بن چکا ہے۔ شیعہ علماء اور مذہبی رسومات اور یہاں تک کہ آل خلیفہ حکومت نے بحرین کے شیعہ مذہبی رہنما آیت اللہ عیسی قاسم کو بھی ہدف بنایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ مثال کے طور پر، آل خلیفہ حکومت شیعوں کے مذہبی مسئلے خمس سمیت کئی امور میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور علمائے کرام کو ہونے والی ادائیگی میں سے اخراجات اور جمع شدہ رقم سے متعلق مطلع رہنا چاہتی ہے یہاں تک کہ حکومت چاہتی ہے کہ یہ کام اس کی اجازت سے انجام پائے۔ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ آل خلیفہ چاہتی ہے کہ شیعہ آبادی نماز جانے سے پہلے بھی حکومت سے اجازت لے۔

اپنے انٹرویو کے دوسرے حصے میں بحرین کے سیاسی کارکن کا کہنا تھا کہ علما کی وسیع پیمانے پر گرفتاریاں بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ خلیفہ حکومت 70 سے زائد مذہبی اسکالرز کو گرفتار کرکے سیکیورٹی مراکز لے گئی ہے ان میں سے 20 افراد کو پابند سلاسل کیا ہوا ہے اور عدالتوں میں بھی ان کے لئے زیادہ سے زیادہ سزائیں مد نظر رکھی گئی ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر غیر قانونی اجتماع کے الزام میں گرفتار کئے گئے ہیں۔

حکومت ان پر دوسرے الزامات عائد کرنے کی کوشش بھی کررہی ہے مثال کے طور پر، سید ماجد مشعل غیر قانونی اجتماع کے الزام میں دو سال کے لئے جیل میں ڈالے گئے تھے اور یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ریاست کے خلاف کارروائی کا الزام لگا کر ان کی سزا کی مدت میں اضافہ کرے۔

انہوں نے وضاحت کی: آل خلیفہ کا بحرین کے رہنماؤں کو ہدف بنانے کا مقصد لوگوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ تمام علماء اور شخصیات کو عدالتی کارروائی کا سامنا ہے اور ساری ملت ڈرے اور پسپائی اختیار کرے۔ اس کے باوجود لوگ اپنے مطالبات کے حق پر مصرہیں اور آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کے گھر کے اطراف میں دھرنا جاری رکھا ہوا ہے اور ان کی حفاظت کے لئے بیٹھے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ آل خلیفہ نے چند روز پہلے ایک طویل مدت کے بعد الدرازعلاقے کےامام جمعہ کو نماز جمعہ کے لئے پنڈال پر جانے کی اجازت دی لیکن برعکس گاؤں کے لوگوں کو نماز کے لئےپنڈال کی طرف جانے سے روک دیا۔

آل خلیفہ کی جانب سے بحرین میں تمام بااثر شخصیات، علمائے دین، سرگرم انسانی حقوق اور سیاسی کارکنوں کی گرفتاری اور قید و بند ملک کے سیاسی میدان کو خالی کرکے افراتفری پیدا کرنے اور آیت اللہ شیخ عیسی قاسم کو تنہا کرنے کی کوشش ہے۔

اس طرح حکومت آل خلیفہ لوگوں کو اذیتیں دے کر خوفزدہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

لیکن یہ ان کی بھول ہے یہ کام تو اس نے انقلاب کے آغاز سے اپنایا ہوا ہے لیکن اس کے باوجود لوگ اور علما میدان میں موجود ہیں اور اپنی جدوجہد کو جاری رکھا ہوا ہے۔

آل خلیفہ نے آج صرف 20 علماؤں کو گرفتار کیا ہے لیکن سینکڑوں اور جانیں قربان کرنے کے لئے تیار ہیں۔

اہم ترین انٹرویو خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری