پاکستان کی 80 فیصد عوام مضر صحت پانی پینے پر مجبور


پاکستان کی 80 فیصد عوام مضر صحت پانی پینے پر مجبور

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر نے سینیٹ میں یہ خوفناک انکشاف کیا ہے کہ پاکستان کی 80 فیصد سے زائد آبادی آلودہ اور مضر صحت پانی پینے پر مجبور ہے۔

تسنیم نیوز ایجنسی نے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر کے بیان سے نقل کیا ہے کہ وطن عزیز کی 80 فیصد سے زیادہ عوام آلودہ اور مضر صحت پانی پی رہی ہے۔

انہوں نے سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ  80 فیصد پاکستانی جو پانی پی رہے ہیں اس میں موجود مضر صحت دھاتوں کی موجودگی ذیابیطس، جلدی امراض، گردے، دل کے امراض، بلند فشار خون، پیدائشی نقائص، حتی کے کینسر تک کا باعث بن سکتی ہے۔

پی سی آر ڈبلیو آر کی رپورٹ کے مطابق، پانی میں آلودگی زیادہ تر فضلے میں پیدا ہونے والے جراثیموں، زہریلی دھات، گدلاپن، حل شدہ مضر عناصر، نائٹریٹ اور فلورائیڈ کی موجودگی کی وجہ سے ہوئی۔

 

1.2 ارب روپے کی لاگت سے شروع کی جانے والی پی سی آر ڈبلیو آر لیبارٹری کا مقصد پینے کے پانی میں آلودگی کی جانچ کرنا اور شہریوں تک پینے کے صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانا تھا۔

تاہم لیبارٹری کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا ہے کہ ان کی لیبارٹریز کو فنڈز کی کمی کا سامنا ہے جس کی وجہ سے وہ ٹھیک طرح سے کام نہیں کر پا رہے۔

وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر کا یہ خوفناک انکشاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہے۔

حکمرانوں کو پاکستان کے شہریوں کی صحت کو یقینی بنانے کے لئے جلد از جلد ایسے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے جس سے عام لوگوں تک صاف پانی کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری