آل سعود حرمین شریفین کے انتظامات کی اہلیت نہیں رکھتی/ امریکہ منیٰ حادثے میں سعودیوں کے ساتھ جرم میں شریک ہے


رہبر معظم انقلاب اسلامی نے فرمایا ہے کہ آل سعود حرمین شریفین کے انتظامات سنبھالنے کی اہلیت نہیں رکھتی جبکہ امریکہ اور اس کے حامی بھی منیٰ حادثے میں سعودیوں کے ساتھ جرم میں شریک ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم نے مقام معظم رہبری کی ویب سائٹ سے نقل کیا ہے کہ رہبر معظم حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے آج صبح (بدھ) کو منیٰ اور مسجد الحرام کے حوادث میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے ملاقات کی اور فرمایا کہ اگر سعودی حکام سانحہ منیٰ میں قصور وار نہیں ہیں تو وہ ایک بین الاقوامی اسلامی تحقیقیاتی کمیٹی تشکیل دینے کی اجازت کیوں نہیں دیتے جو اس خونی حادثے کے حقائق کا قریب سے جائزہ لے سکے۔

امام خامنہ ای نے شہداء کے لواحقین سے ملاقات کو گزشتہ سال ہونے والے دردناک واقعے کی یاددہانی قرار دیا اور فرمایا: ایرانی حجاج کی عبادت، پیاس اور سخت دھوپ میں شہادت ایک دردناک اور ناقابل فراموش واقعہ ہے البتہ اس حادثے کے سیاسی، سماجی، اخلاقی اور دینی لحاظ سے مختلف اور روشن پہلو ہیں جنہیں ہرگز فراموش نہیں کرنا چاہئے۔

رہبر انقلاب اسلامی نے مزید فرمایا: گزشتہ سال، لواحقین کا اپنے عزیزوں کی شہادت کی خبر سننا اور ان کی میتوں کا استقبال کرنا نہایت سخت اور دشوار کام تھا تاہم اس مصیبت کے مقابلے میں یہ حقیقت کہ وہ شہداء کی مانند الہٰی رحمت، مغفرت اور نعمت کے سائے میں ہیں، دلوں کو سکون بخشتا ہے۔

حضرت آیت‌الله خامنه‌ای نے اس کے بعد بیت اللہ الحرام میں 7 ہزار حجاج کرام کی شہادت پر سنجیدگی سے تنقید کی کہ اسلامی ممالک اور حکومتوں نے اس سنگین اور نہایت اثرانداز ہونے والے حادثے پر رد عمل کا اظہار کیوں نہیں کیا؟

انہوں نے حکومتوں اور حتیٰ علماء، سیاسی کارکنان، روشنفکر طبقہ اور عالم اسلام کے اشراف کی اس سانحے پر خاموشی کو عالم اسلام کے لئے ایک بہت بڑی مصیبت قرار دیا اور فرمایا: منیٰ جیسے جان لیوا حادثوں کے متعلق بے حسی عالم اسلام کے لئے واقعی ایک بہت بڑی مصیبت ہے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے اس سانحے پر زبانی معافی مانگنے سے بھی سعودی حکام کے انکار کو ان کی بے شرمی اور بیہودگی کی انتہا قراردیا اور فرمایا کہ اگر یہ سانحہ عمدی نہیں تھا تب بھی ایک حکومت اور سیاسی نظام کے لئے اتنے بڑے پیمانے پر نااہلی اور بدانتظامی ایک بہت بڑا جرم ہے۔

آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے انسانی حقوق کے دعویداروں کی خاموشی کو منیٰ حادثے کا ایک اور پہلو قراردیا اور بعض ممالک میں عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں انسانی حقوق کے مدافع اداروں اور تنظیموں کی سیاسی اور تبلیغاتی کاوشوں کا ذکر فرمایا کہ ایک نظام کی توسط سے اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی اور 7 ہزار بے گناہ انسانوں کی شہادت جیسے واقعے میں خاموشی اختیارکرنے سے انسانی حقوق کے دعویداروں کا جھوٹا چہرہ بے نقاب اور نمایاں ہوگیا ہے۔

مقام معظم رہبری نے مزید فرمایا کہ جولوگ عالمی اداروں اور تنظیموں سے امیدیں رکھتے ہیں انہیں اس تلخ حقیقیت سے سبق لینا چاہئے۔

آپ نے ایک تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کو اسلامی ملکوں اور انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے دعویداروں کے لئے واجب اور ضروری قراردیا اور فرمایا کہ اس دردناک سانحے کو ایک سال کا عرصہ گذر جانے کے باوجود بھی عینی شاہدین کے بیانات، حادثے سے متعلق سنی گئی باتوں اور لکھی گئیں یادداشتوں کا مشاہدہ کرنے سے اس سانحے کے حقائق کافی حد تک سامنے آجائیں گے۔

رہبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ در حقیقت سعودی حکام کی نااہلی اور حاجیوں پر مسلط کی گئی بدامنی ثابت کردیتی ہے کہ ریاض حکومت حرمین شریفین کے انتظامات چلانے کی اہلیت نہیں رکھتی اور اس حقیقت سے عالم اسلام کی آشنائی ضروری ہے۔

مقام معظم رہبری نے فرمایا کہ ایران کے عوام آل سعود کی جہالت اور گمراہی کے مقابلے میں استقامت سے ڈٹے ہوئے ہیں اوراپنے قرآنی اور حق پر مبنی مؤقف کو پورے فخر کے ساتھ کھل کر بیان کرتے ہیں۔

آپ نے فرمایا کہ دیگر ممالک اور قومیں بھی بہادری اور دلیری کا مظاہرہ کریں اور سعودیوں کا گریباں جکڑ کے رکھے۔

انقلاب اسلامی کے سپریم لیڈر نے سعودی حکومت کے حامیوں کو منیٰ حادثے میں ریاض حکومت کے جرائم میں شریک قرار دیا اور فرمایا کہ بے شرم سعودی حکومت امریکہ کی حمایت اور سرپرستی میں مسلمانوں کے مقابلے میں بیہودگی کے ساتھ کھڑی ہے اور یمن، شام، عراق اور بحرین میں لوگوں کا خون بہارہی ہے اس لئے امریکہ اور ریاض کے دیگر حامی ممالک سعودی حکومت کے جرائم و مظالم میں برابر کے شریک ہیں۔

حضرت آیت‌الله خامنه‌ ای نے منیٰ حادثے سے متعلق پروپیگنڈہ کرنے والے عناصر کو شیعہ و سنی یا عرب و عجم کے درمیان اختلافات اور کشیدگی کا نمونہ قرار دیا اور فرمایا: سعودی حکام کے حامی ایک ایسی حالت میں سراسر جھوٹا پروپیگنڈہ کر رہے ہیں کہ 7 ہزار شہداء بالخصوص ایرانی حجاج میں سے زیادہ تعداد اھل سنت برادری کی ہی ہے۔

انہوں نے فرمایا کہ آل سعود کی حمایت یافتہ دہشت گرد یمن، شام اور عراق میں عربوں کو خاک و خوں میں غلطاں کر رہے ہیں اور سعودی حکام مغرب کے خبیث پروپیگنڈے کے باوجود، عربوں کی حمایت نہیں کرتے جبکہ منا حادثے کا نام نہاد پروپیگنڈے یعنی عرب اور غیر عرب سے کوئی واسطہ ہی نہیں ہے۔

رہبر معظم نے فرمایا کہ در اصل قابل نفرت سعودی، عالم اسلام میں ایک ایسا گروہ ہے کہ جس میں بعض جان بوجھ کے اور بعض بغیر کسی علم کے مسلمانوں سے دشمنی رکھتے ہیں اور عالم اسلام کو چاہئے کہ سعودی عرب کے آقاؤں (امریکہ اور برطانیہ) سے نفرت اور بیزاری کا اعلان کرے۔