امریکی خفیہ ایجنسی: شام اور عراق کی تحلیل کا قوی امکان ہے


امریکی خفیہ ایجنسی: شام اور عراق کی تحلیل کا قوی امکان ہے

امریکی سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ شام اور عراق کی تحلیل کا امکان ہے کیونکہ دونوں ممالک میں سیاسی اور سماجی بحران کے ساتھ ساتھ مذہبی اختلافات میں بھی شدید اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم نے «آناتولی» کے حوالے سے بتایا ہے کہ سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان برینن نے ہفتے کے روز نیویارک شہر میں امریکی تحقیقی ادارے سی ٹی سی سنٹینیل کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ شام اور عراق نے بہت خون خرابہ، بڑے پیمانے پر تباہی اور مذہبی اختلافات کا تجربہ کیا ہے، اسی وجہ سے دونوں ممالک کےتحلیل اورتجزیہ کے  قوی امکانات نظر آرہے ہیں۔

اس امریکی اہلکار نے بتایا: شام اور عراق کی قومی وحدتوں میں  موجود شگاف قابل ترمیم ہیں یانہیں؟ میں نہیں بتاسکتا اور دوسری طرف مرکزی حکومت کی تشکیل اور خود مختار علاقوں کے امکان کے بارے میں بھی یقین کے ساتھ کوئی بات نہیں کی جاسکتی ہے.

برینن نے دعویٰ کیا کہ امریکہ شام اور عراق میں ایک استبدادی مرکزی حکومت نہی چاہتا ہے۔ خطے میں جو مسائل اور مشکلات موجود ہیں وہ بھی ایسی ہی حکومتوں کی وجہ سے ہیں جبکہ دوسری طرف، عراق میں مغربی طرز جمہوریت کا قیام بھی بہت مشکل ہے۔

سی آئی اے کے ڈائریکٹر نے جمعرات کے روز قومی سلامتی کے امور کے لئے واشنگٹن میں منعقدہ ایک اجلاس میں بھی کہا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں داعش کی موجودگی طویل المدت ہوگی تاہم دہشت گرد گروہ کے جنگجوؤں کا اپنے ملکوں کی طرف لوٹنے کا خطرہ بھی مسلسل موجود رہیگا۔

انہوں نےعراق اور شام کی موجودہ صورتحال کے بارے اپنا جائزہ بھی بتایا اور کہا: شام بحران انکی امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کی سربراہی کے دوران سب سے پیچیدہ مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم لڑائی میں داعش کو شکست دینے میں کامیاب بھی ہوجائیں تو بھی سیاسی ، اقتصادی، سماجی اور مذہبی مسائل بڑھتے جارہے ہیں۔

اہم ترین مشرق وسطی خبریں
اہم ترین خبریں