حج بیت اللہ کے لئے 61 ہزار ایرانی حجاج کی عزیمت کے حوالے سے پاکستانی اخبارات کے دعوے کی تردید


حج بیت اللہ کے لئے 61 ہزار ایرانی حجاج کی عزیمت کے حوالے سے پاکستانی اخبارات کے دعوے کی تردید

خبر رساں ادارہ تسنیم یہ رپورٹ بعض پاکستانی روزناموں کی توجہ دلانے کے لئے پیش کر رہا ہے جنہوں نے اس سال ایرانی حجاج کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ 61 ہزار ایرانی حجاج بھی مناسک حج ادا کرنے کے لئے سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کی رپورٹ کے مطابق، برطانوی روزنامے انڈیپنڈنٹ کے مطابق، یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ ایرانی شہری حج کی سعادت سے محروم رہے ہیں بلکہ 1987ء میں سعودی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ ایرانی حجاج کی جھڑپ میں کم از کم 402 ایرانی حجاج شہید ہو گئے تھے۔

اس روزنامے کے مطابق، ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ 600 ایرانی حجاج کو پولیس نے مشین گنوں سے فائرنگ کر کے شہید کر دیا ہے۔

مذکورہ واقعے کے بعد 1988 اور 1989 میں بھی ایران کی جانب سے کوئی شہری حج بیت اللہ کے بجا نہیں لا سکا۔

اس مرتبہ ایران نے پچھلے سال پیش آنے والے منیٰ کے المیئے اور اسی طرح ایرانی نوجوانوں پر جدہ ایئرپورٹ پر جنسی تشدد کے افسوس ناک واقعات کے بعد متعدد بار سعودی عرب سے میزبان ہونے کے ناطے ایرانیوں کے مندرجہ ذیل مسائل کو حل کرنے کا مطالبہ کیا لیکن سعودی عرب نے کسی بھی قسم کی توجہ نہ دےکر ایک مسئلے کا حل بھی پیش نہ کیا جس کے باعث اس سال ایک بھی ایرانی شہری حج کا مقدس فریضہ ادا نہ کر سکا:

• حجاج کی حفاظت کا وعدہ اور اس قسم کے واقعات کے دوبارہ رونما نہ ہونے کی یقین دہانی؛

• ایرانی قوم سے معافی مانگنا اور نقصانات کا ازالہ کرنا؛

• ایرانی شہداء کے میتوں کی واپسی (جو کہ بعد میں رہبر معظم امام خامنہ ای کی دھمکی دینے کی صورت میں حوالے کر دی گئیں)؛

• جدہ ایئرپورٹ پر عمرے کی غرض سے گئے ہوئے ایرانی نوجوانوں پر جنسی تشدد کے مرتکبین کو سزا؛

• ایرانیوں کو ایران میں ویزا دینا تاکہ ویزے کے حصول کے لئے ایرانی حجاج کو ویزہ درخواستوں کے لئے کسی اور ملک نہ جانا پڑے؛

• ان مجرموں کی شناخت کے لئے حقیقت یاب کمیٹی کی تشکیل جو دستاویزی رپورٹ میں جن کی ویڈیوز بھی موجود ہیں، کہ ایرانی حجاج زخمی ہونے کی صورت میں پانی مانگتے تھے جبکہ سعودی اہلکار ان کو مجوسی کہہ کر اپنے پیروں تلے روندتے رہے؛

• حجاج کی رہنمائی کے لئے گائیڈ بک کی اجازت جو صرف اور صرف حجاج کی معلومات کیلئے تھا اور گم ہونے کی صورت میں استفادہ کیا جا سکتا تھا؛

• خطبے میں ایران مخالف سیاسی پروپیگنڈوں سے پرہیز؛

• دعائے کمیل کے انعقاد کی اجازت؛

• ایرانیوں کو اپنی فقہ کے مطابق اعمال کی اجازت؛

• وہابی فقہ کے مطابق اعمال بجا لانے پر مجبور نہ کیا جائے؛

• ایران مخالف مذہبی تشہیر و تبلیغ سے پرہیز؛

• ایرانی حجاج کے ساتھ تعصب آمیز اور نامناسب رویوں کی روک تھام۔

سعودی حکام نے ایران کی جانب سے بارہا رابطہ کرنے کے باوجود تہران کے ایک مطالبے پر بھی کوئی توجہ نہ دی جس کے باعث دونوں ممالک کے حج کے بارے مذاکرات ناکام ہوئے اور ایرانیوں پر حج بیت اللہ کے اعمال بجا لانے پر پابندی عائد ہو گئی۔

تسنیم نیوز ایجنسی کے نمائندے نے ایرانی وزارت حج و زیارات سے حج 2016ء میں ایرانی حجاج کی تعداد سے متعلق رابطہ کیا تو اس وزارت کے حکام نے کسی ایک بھی ایرانی شہری کے حج پر جانے کی خبروں کو شدت کے ساتھ مسترد کردیا۔

دریں اثناء پاکستانی روزنامے ایکسپریسنے گزشتہ روز اپنی رپورٹ میں خبر دی تھی کہ اس سال عازمین حج میں ایرانیوں کی تعداد 61 ہزار ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم نے یہ رپورٹ بعض پاکستانی روزناموں کی توجہ حقائق کی جانب دلانے کی غرض سے شائع کی ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ یہ روزنامے پیشہ ورانہ اخلاقی ضوابط کا پاس رکھتے ہوئے عوام میں بےجا طور پر غلط فہمیاں پیدا نہ کریں۔

واضح رہے کہ حجاج بیت اللہ اور زائرین کے حجاز شریف بھجوانے کی ذمہ داری اسلامی جمہوریہ ایران کے ادارہ حج و زیارت پر عائد ہوتی ہے جس نے اس سال حج کے لئے حتیٰ ایک شہری بھی حجاز نہیں بھیجا ہے چنانچہ 61000 ایرانی حجاج کی حجاز شریف میں موجودگی کی خبر بدنیتی اور صحافتی اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہے چنانچہ جن اخبارات نے یہ خبر شائع کی ہے ان سے توقع کی جاتی ہے کہ اسی صفحے اور اسی کالم پر ہماری تردید شائع کرکے صحافتی اور پیشہ ورانہ اخلاق کی پابندی کا ثبوت فراہم کریں۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری