سعودی حکمران اسلامی جمہوریہ ایران کے صبر کا امتحان نہ لیں


سعودی حکمران اسلامی جمہوریہ ایران کے صبر کا امتحان نہ لیں

انقلاب اسلامی کے رہبر اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف کمانڈر امام خامنہ ای کے عسکری مشیر میجر جنرل صفوی نے کہا: رہبر معظم ہی خارجہ پالیسی کے بنیادی اصولوں کا تعین کرتے ہیں اور اب تک سعودی حکومت کے اقدامات کے آگے ہمارا رویہ صبر و تحمل پر مبنی رہا ہے۔

تسنیم خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، انقلاب اسلامی کے رہبر اور اسلامی جمہوریہ ایران کی مسلح افواج کے چیف کمانڈر امام خامنہ ای کے عسکری مشیر میجر جنرل رحیم صفوی نے عید الضحیٰ کی مناسبت سے متعلقہ ادارے کے افسروں سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کے ساتھ ایران کے تعلقات کے نشیب و فراز کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا: عالم اسلام کے تمام ممالک کے ساتھ ہمارا تعلق مشترکہ اعتقادات اور مفادات پر قائم ہوا ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران یکجہتی کے حصول کی خاطر اسلامی ممالک کے ساتھ مفید اور مؤثر روابط کے درپے ہے۔

جنرل صفوی نے مزید کہا: امر مسلّم یہ ہے کہ خلیج فارس کے ‏علاقے میں سعودی عرب اسلامی جمہوریہ ایران کو تزویری رقیب سمجھتا ہے، اور سعودی حکام امریکیوں اور صہیونیوں کی ہدایت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ اپنے تعلقات میں تناؤ پیدا کررہے ہیں؛ حالانکہ عراق، شام، یمن میں آل سعود کی پےدرپے ناکامیاں سعودی عرب کے نو عمر اور مہم جو حکام کی نامعقول پالیسیوں کا نتیجہ ہے وہی جنہوں نے عس ملک میں اقتدار پر قبضہ جما رکھا ہے۔

امام خامنہ ای کے مشیر نے موسم حج کی مناسبت سے رہبر معظم کے پیغام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: بدقسمتی سے سعودی حکام نے حج بیت اللہ کو دباؤ اور خلل اندازی کی غرض سے سیاسی اوزار میں تبدیل کردیا ہے اور ان کی کارکردگی کے نتیجے میں اللہ کا پرامن ترین گھر کو اللہ کے مہمانوں [ضیوف الرحمن] کے لئے غیر محفوظ مقام میں تبدیل کردیا ہے [1] اور گذشتہ سال کے حج میں ان کے پیدا کردہ المیئے تاریخ انسانیت میں سعودی حکومت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن کر رہیں گے۔

انھوں نے مزید کہا: اس ریاست کی بےشرمی اس حد تک پہنچی ہے کہ حتی اس نے شہداء کے اہل خانہ اور اپنی کوتاہیوں، غفتوں اور خلل اندازیوں کے باوجود اسلامی ممالک کی اقوام اور حکومتوں سے ایک سادہ سی زبانی کلامی معذرت خواہی بھی نہیں کی اور علاوہ ازیں ایرانی [شامی اور یمنی] حجاج کو اہم ترین دینی فریضے کی انجام دہی سے محروم کیا ہے۔

انھوں نے گذشتہ مہینے "عالمی اسلام کے مستقبل کے بارے میں تحقیق کرنے والے ادارے" اور "وزارت امور خارجہ کے مرکز برائے بین الاقوامی تربیت و تحقیق" کی مشترکہ کانفرنس میں پیش کردہ اپنے علمی تجزیئے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: آج امریکی جرائم کے ساتھ آل سعود کی ملی بھگت جیسی عظیم خیانت کسی سے بھی ڈھکی چھپی نہیں ہے، اور اس حکومت اور اس کے گماشتوں نے نے زخمی حاجیوں کو طبی امداد پہنچانے کے سلسلے میں حتی انسانی اور اخلاقی اصولوں کا بھی پاس نہیں رکھا، چہ جائے کہ وہ خادم الحرمین الشریفین ہونے اور اسلامی اور انسانی اصولوں کی پاسداری کا دعوی کریں۔

انھوں نے کہا: آٹھ سالہ مسلط کردہ جنگ کے دوران، سعودی حکمرانوں نے عراق کی [لادین] بعث حکومت کو فراہم کردی، اور صدام سعودی امداد کو بموں اور میزائلوں میں بدل کر ایران کو نشانہ بناتا رہا اور یوں سعودی حکمران اسلامی جمہوریہ ایران کے دو لاکھ شہیدوں کے قتل میں شریک ہیں اور اس میں شک نہیں ہے کہ سعودی اقدامات کبھی بھی ملت ایران کے تاریخی حافظے سے مٹ نہیں سکیں گے۔

صفوی نے علاقے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی برتر طاقت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: خلیج فارس کا امن و سلامتی اور برتر قوت اسلامی جمہوریہ ایران کے ہاتھ میں ہے، اور امریکی بھی اس حقیقت کو بخوبی جانتے ہیں۔

انھوں نے آخر میں کہا: اسلامی جمہوریہ ایران کی خارجہ پالیسی رہبر معظم کے ارادوں اور ہدایتوں کے تابع ہے اور رہبر معظم ہی خارجہ پالیسی کے اصولوں اور راہوں اور روشوں کا تعین کرتے ہیں اور اسی قاعدے کی رو سے آج تک سعودی اقدامات کے مقابلے میں ہماری پالیسی رواداری اور صبر و تحمل پر استواری تھی؛ لیکن سعودی عرب کے نوعمر اور بےعقل حکام کو اسلامی جمہوریہ ایران کے صبر و تحمل کا امتحان نہیں لینا چاہئے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری