قول و فعل میں کھلا تضاد؛ حج کو فرقہ وارانہ یا سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے


قول و فعل میں کھلا تضاد؛ حج کو فرقہ وارانہ یا سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے

سعودی بادشاہ نے یہ بیان ایک ایسی حالت میں دیا ہے کہ جب ریاض حکومت نے ایران، یمن، شام اور فلسطین سے تعلق رکھنے والے لاکھوںمسلمانوں کو حج بیت اللہ سے بلا وجہ محروم کر دیا ہے، جن میں اکثریت شیعہ مسلمان ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کہا ہے کہ حج کو فرقہ وارانہ یا سیاسی مقاصد کے لئے استعمال نہیں کیا جانا چاہئے۔

روزنامہ ایکسپریس نے عرب میڈیا کے حوالے سے بتایا ہے کہ منیٰ میں مسلم دنیا سے تعلق رکھنے والی سرکردہ شخصیات کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران شاہ سلمان نے کہا کہ انتہا پسندی اسلامی اتحاد کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ انتہا پسندی سے بچاؤ اسی صورت میں ممکن ہے کہ اس کو بے رحمانہ انداز میں جڑ سے اکھاڑ پھینکا جائے اور مسلمان متحد ہو کر اس وبا کا خاتمہ کریں۔

سعودی فرماں روا کا کہنا تھا کہ دین اسلام میں مبالغہ آرائی اور انتہا پسندی ناپسندیدہ ہیں۔ جب یہ مسلم قوم کے جسم میں داخل ہوجاتے ہیں تو یہ اس کے اتحاد اور مستقبل کو پارہ پارہ کردیتے ہیں اور دنیا کے سامنے اس کے تشخص کو بھی مجروح کرتے ہیں۔ سعودی حکومت اس عظیم عبادت (حج) کو سیاسی مقاصد کے حصول یا فرقہ وارانہ تنازعات کے لئے استعمال کرنے کی سختی سے مخالفت کرتی ہے اور اس کو مسترد کرتی ہے۔

سعودی فرمانروا کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اہم مسلمان ممالک بشمول ایران، یمن، شام اور فلسطین کے حجاج کرام ریاض حکومت کی متعصب پالیسیوں کی وجہ سے حج بیت اللہ کے مقدس فریضے سے محروم ہو گئے ہیں۔

قارئین کی خدمت میں اس سلسلے میں مختصر معلومات پیش کی جاتی ہیں۔

ایران:

ایرانی وزارت حج و زیارت نے حج کے موسم سے پہلے بیان جاری کیا تھا کہ سعودی حکومت گزشتہ سال ہونے والے منیٰ حادثے کے پیش نظر ایرانی حجاج کے لئے ویزا پالیسی، ٹرانسپورٹ اور سیکیورٹی سے متعلق اپنا نقطہ نظر وضع کرے۔ ایران چاہتا ہے کہ سعودی حکومت ایرانی حجاج کے حج جانے کے لئے گزشتہ سالوں کی مانند ایک مناسب پالیسی واضح کرے۔

سعودی حکومت نے اس کے جواب میں ایرانی حجاج کے حج اعمال سے متعلق گزشتہ سالوں کے برعکس ظالمانہ اور غیر معمولی شرائط پیش کیں جس کی وجہ سے ایرانی شہری رواں سال حج بیت اللہ کے مقدس فریضے سے محروم ہو گئے۔

حالانکہ ریاض حکومت نے حج کے موسم سے پہلے اعلان کیا تھا کہ ایرانی حجاج کے حج اعمال سے متعلق کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی جبکہ میڈیا کے ذریعے پیغام دیا کہ تہران حکومت نے خود اپنے حجاج کو حج جانے سے روک دیا ہے۔

دوسری جانب، سعودی حکومت نے ایران کے حج سے متعلق شرائط پر کوئی توجہ نہ دی جبکہ گزشتہ سال کے خونی واقعے کے حوالے سے زبانی معافی بھی نہ مانگی چہ رسد بہ اس حادثے کے مجرموں کو سزا۔۔۔؟

یمن:

سعودی حکومت کی سرپرستی میں عرب اتحاد کے یمن کے مظلوم اور غریب عوام کے خلاف حملے کے بعد جو کہ آشکار طور پر امریکی حمایت میں جاری ہے، ریاض حکومت نے یمنی شہریوں پر سعودی عرب جانے کی پابندیاں عائد کی ہیں جس کی وجہ سے اس ملک کے مسلمان دوسرے سال بھی حج بیت اللہ کے مقدس فریضے سے محروم رہ گئے ہیں۔

شام:

حجاز سرزمین پر مسلط حکمرانوں نے پانچویں سال بھی شام کے مسلمانوں کو حج اور عمرے کی سعادت سے محروم رکھا۔ سعودی حکومت نے شام مخالف گروہوں کو اپنی طرف جذب کرنے کی خاطر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شام میں ان گروہوں کے لئے 11 ہزار حج ویزے جاری کئے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ سعودی حکومت النصرہ فرنٹ اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیموں کی بشار الاسد حکومت کے مقابلے میں حمایت کرتی ہے۔

فلسطین:

رواں سال کا آغاز ہوتے ہی سعودی حکام نے فلسطینی پناہ گزینوں کے سعودی عرب سفر پر پابندی لگا کر حج سے محروم رکھنے کا ظالمانہ فیصلہ کیا۔ سعودی حکومت نے اس سلسلے میں دعویٰ کیا کہ یہ فیصلہ سعودی سرحدوں سے دہشت گرد عناصر کے عبور کرنے کے پیش نظر کیا گیا ہے جو صرف اور صرف شام میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے ہے۔ آل سعود نے 11 ہزار حج ویزے ان گروہوں کے لئے جاری کئے جو ریاض حکومت کی جانب سے نام نہاد شام کے انقلابی گروہ قرار دئے جارہے ہیں۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری