امریکہ نے بلوچستان میں بھارتی مؤقف کی مخالفت کر دی


امریکہ نے بلوچستان میں بھارتی مؤقف کی مخالفت کر دی

ترجمان امریکی محکمہ کارجہ نے بھارتی صحافی کے بلوچستان کے بارے میں مودی کے مؤقف سے متعلق استفسار پر دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہماری حکومت پاکستان کی سرحدوں کی سالمیت کی حمایت کرتی ہے اور بلوچستان کی آزادی کی حمایت نہیں کرتی۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، امریکہ نے مودی کی جانب سے بلوچستان کے مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے معاملے سے خود کو واضح طور پر الگ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

امریکا نے پاکستان کو سرحدوں کی حفاظت کے لیے اپنی مدد جاری رکھنے کا یقین دلاتے ہوئے ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے بلوچستان سے متعلق مؤقف کی مخالفت کی ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان جان کربی نے ان خیالات کا اظہار واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ایک بھارتی صحافی کے سوال پر کیا۔

ہندوستانی صحافی نے ترجمان سے استفسار کیا کہ وہ بلوچستان میں 'انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور آزادی کی لڑائی' کے حوالے سے امریکی پالیسی کی وضاحت کریں۔

اس سوال کے جواب میں ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ امریکی حکومت، پاکستان کے اتحاد اور سرحدوں کی سالمیت کا احترام کرتی ہے اور ہم بلوچستان کی آزادی کی حمایت نہیں کریں گے۔

بھارت کی جانب سے بلوچستان میں بین الاقوامی مداخلت کا مسئلہ اس لئے اٹھایا جا رہا ہے کہ پاکستان اگلے ہفتے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جموں و کشمیر میں جاری بھارتی بربریت کا مسئلہ اجاگر کریگا۔

ہندوستان کے دباؤ کے باوجود توقع کی جارہی ہے کہ پاکستان جنرل اسمبلی میں دیگر اجلاس اور اسلامی تعاون تنظیم کے ساتھ ساتھ کشمیر کے مسئلے پر توجہ مرکوز کرے گا۔

ڈان نیوز کے مطابق، اقوام متحدہ کے سیشن میں شرکت کے لیے وزیراعظم نواز شریف کی نیویارک آمد متوقع ہے اور 20 ستمبر کو وہ اپنی تقریر میں جن مسائل کو اجاگر کریں گے ان میں مسئلہ کشمیر سرفہرست ہے۔

دوسری جانب ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی اس سال جنرل اسبملی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے جبکہ اجلاس میں وزیرخارجہ سشما سوراج ہندوستانی کی نمائندگی کریں گی۔

وزیر خارجہ کی حیثیت سے وہ نواز شریف کے خطاب کے ایک دن بعد جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کریں گی جس سے ہندوستان کو پاکستانی مؤقف کے جوابات دینے کے لیے کافی وقت میسر ہوگا۔

ہندوستانی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر نواز شریف نے کشمیر کے حوالے سے کوئی بات کی تو جنرل اسمبلی میں بلوچستان کے مسئلے کو بھی اٹھایا جائے گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری