خلیج فارس تعاون کونسل کا ایران مخالف بیان/ تہران حج کو سیاسی کرنے کی کوششں میں


خلیج فارس تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ نے ایران مخالف الزامات کا تکرار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ایران حج کو سیاسی کرنے کی کوشش میں ہے اور اس سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے سعودی عرب کی اہانت کے درپے ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم نے الجزیره ٹی وی کی نیوز ویب سائٹ کےحوالے سے نقل کیا ہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل کے وزرائے خارجہ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے پہلے ایک میٹنگ منعقد کی.

میٹنگ کے اختتام پر ان ملکوں کے وزرائے خارجہ نے ایک بیان جاری کیا اور تہران کے خلاف ماضی کے الزامات دہرا کر یہ  دعویٰ کیا کہ ایران حج کو سیاسی کرنے کی کوشش میں ہے اور اس سے غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے سعودی عرب کی اہانت کے درپے ہے۔

گزشتہ سال شیطان کو کنکریاں مارنے (رمی جمرات) کے دوران سعودی انتظامیہ کی بدانتظامی اور بھیڑ کی وجہ سے سات ہزار سے زیادہ حاجی شہید ہو گئے تھے  جن میں 460 سے زائد ایرانی بھی تھے۔

اپنے 460 شہریوں کی شہادت کے بعد ایران نے سعودی عرب پر زور دیا تھا کہ حادثے کی تحقیقات کے لئے ایک حقیقت یاب کمیٹی قائم کی جائے تاکہ اس حادثے کی وجوہات کا جائزہ لے جس کی سعودی عرب نے مخالفت کی تھی۔

اسی طرح سعودی عرب نے 2011ء کے بعد سے شام کے حاجیوں کے لئے اور گزشتہ سال سے یمنی حاجیوں کے لئے ویزا جاری نہیں کیا ہے۔

خلیج فارس تعاون کونسل کے بیان میں لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ پر بھی ماضی کے الزامات کو دھراتے ہوئے زور دیا ہے کہ حزب اللہ اور اس کے تمام ذیلی کمانڈرز اور گروہ دہشت گرد گروہوں کی فہرست میں شامل ہیں۔

اس سلسلے میں اسرائیلی حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور صہیونی حکومت کے دیگر اہلکاروں نے خلیج فارس تعاون کونسل کے اس فیصلے کی حمایت کی ہے۔

یہ ایسےی حالت میں ہے کہ خلیج فارس تعاون کونسل کے رکن ممالک نےدہشت گردی کے خلاف جنگ میں عراق کی حمایت کی ہے۔

اس سے قبل، عراقی وزارت خارجہ کے ترجمان احمد جمال نے ایک بیان میں رواں سال 28اگست کو کہا تھا کہ وزارت خارجہ عراق نے سعودی وزارت خارجہ سے سعودی سفیر ثامر السبهان کے عراق کے اندرونی معاملات میں مداخلت اور فرقہ وارانہ بیانات کی وجہ سے تبدیلی کا مطالبہ کیا تھا۔