صہیونیوں کی جانب سے نئی بستیوں کا قیام دو ریاستی حل کے نقصان کا باعث


صہیونیوں کی جانب سے نئی بستیوں کا قیام دو ریاستی حل کے نقصان کا باعث

فلسطین کے صدر کا کہنا ہے کہ صہیونویں کی جانب سے مغربی کنارے میں نئی آباد کاری 1967ء کی سرحدوں کی خلاف ورزی اور دو ریاستی حل کو نقصان پہنچانے کا باعث ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے فلسطینی کے صدر محمود عباس کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے نئی بستیوں کا قیام دو ریاستی حل کے نقصان کا باعث ہے۔

فلسطینی کے صدر محمود عباس نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران کہا کہ اسرائیلی حکومت کی جانب سے مقبوضہ مغربی کنارے میں نئی بستیوں کے قیام سے 1967ء کی سرحدوں پر واپسی ناممکن نظر آرہی ہے جس کی وجہ سے دو ریاستی حل کو نقصان پہنچایا جارہا ہے۔

انھوں نے خطاب کے دوران عالمی برادری پر فلسطین کو ریاست تسلیم کرنے کے لئے زور دیا اور کہا کہ ان کی حکومت ایک بار پھر فلسطین میں قیام امن کی دعوت دیتی ہے۔

فلسطین کے صدر کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت نئی آبادکاری اور اسرائیل کی جاری دہشت گردی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرار داد لانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ یہ آباد کاری کسی بھی صورت میں غیر قانونی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت اس سلسلے میں عرب اور دیگر دوست ممالک سے مشاورت کررہی ہے۔

انھوں نے کسی کا نام لئے بغیر کہا کہ فلسطینی حکومت ان سب کی جانب اپنا ہاتھ بڑھائے گی جو امن قائم کرنے کے خواہشمند ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری میں ایک سوال ضرور اپنی جگہ موجود ہے کہ کیا ایسا کوئی قیادت اسرائیل میں ہے جو حقیقت میں امن قائم کرنے کی خواش مند ہو۔

فلسطینی صدر نے کہا کہ یہ اسرائیل ہی ہے جس نے ایسے معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے جس پر اس نے خود دستخط کئے تھے۔

واضح رہے کہ محمود عباس گذشتہ 11 سال سے فلسطین کے صدر ہیں تاہم صہیونیوں کی شرارت آمیز اور منافقانہ پالیسیوں کے باعث فلسطین میں قیام امن میں ناکام رہے ہیں۔

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری