ضلع سوات کی خوبصورتی کیمرے کی آنکھ سے


ضلع سوات کی خوبصورتی کیمرے کی آنکھ سے

سوات صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک کوہستانہ ضلع ہے۔ یہ ایک سابقہ ریاست تھی جسے 1970ء میں ضلع کی حیثیّت دی گئی۔ ملاکنڈ ڈویژن کا صدر مقام سیدو شریف اس ضلع ہی میں واقع ہے۔ سوات کو خیبر پختونخوا کے شمالی خطے میں امتیازی حیثیّت حاصل ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، سیر و سیاحت کے کثیر مواقع کی وجہ سے سوات پاکستان کا سویٹزرلینڈ کہا جاتا ہے۔ شمالی علاقہ جات کی ترقی میں سوات کا ایک اہم کردار رہا ہے۔

سر سبز و شاداب وسیع میدانوں کے علاوہ یہ تجارت کا مرکز بھی ہے۔ یہاں خوبصورت مرغُزار اور شفاف پانی کے چشمے اور دریا موجوکالام، مدین اور بحرین میں زندگی کی تمام سہولیات بشمولِ اعلیٰ تعلیمی ادارے موجود ہیں۔ یہاں کے لوگ انتہائی محنتی اورذہنی لحاظ سے کافی ترقی یافتہ ہیں۔

دنیا کے حسین ترین خطوں میں شامل یہ علاقہ، پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سے شمال مشرق کی جانب 254 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، جب کہ صوبائی دارالحکومت پشاور سے اس کا فاصلہ 170 کلومیٹر ہے۔

1998ء کی مردم شماری و خانہ شماری کے مطابق، ضلع سوات کی کل آبادی بارہ لاکھ ستاون ہزار چھ سو دو (1257602) ہے اور اس کا کل رقبہ 5337 مربع کلومیٹر پر پھیلاہوا ہے۔ اس کے شمال میں ضلع چترال، جنوب میں ضلع بونیر، مشرق میں ضلع شانگلہ، مغرب میں ضلع دیر اور ملاکنڈ ایجنسی کے علاقے اور جنوب مشرق میں سابق ریاستِ امب(دربند) کا خوب صورت علاقہ واقع ہے۔ سوات کو تین طبعی حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے: (1) بالائی سوات (2) زیریں سوات (3) کوہستان سوات۔

سوات میں سیروسیاحت کے لئے خاص کر مالم جبہ، ڈاگے، کبل، سیدو شریف، شریف آباد، خوازہ خیلہ، بحرین، مدین، کالام، میلگا اور خزانہ زیادہ تر مشہور ہیں۔

پاکستانی فوج کی جانب سے موسم گرما میں جشن سوات کا رنگا رنگ فیسٹیول ہر سال منعقد کیا جاتا ہے۔ موٹرسائیکل سے چھلانگ، چوگان کے مقابلے، گھڑسواری، گھوڑوں کا رقص، پیرا شوٹ سے چھلانگ، پیرا گلائیڈنگ کے شاندار مظاہرے اور رات کو آتشبازی سے آسمان پر رنگ و نور کی بارش جیسا منظر دیکھا جاتا ہے۔ اس سے سیاح بھی محظوظ ہوتے ہیں۔

پلوں کی تعمیر اور سڑکوں کی مرمت کے ساتھ ساتھ امن و امان کی صورتحال سے اس علاقے میں سیاحت کے فروغ کے کافی امکانات بن چکے ہیں۔

اہم ترین سیاحت خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری