بھارت کا پاکستانی پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا


بھارت کا پاکستانی پانی روکنا اعلان جنگ تصور کیا جائے گا

پاکستان کے سینیٹرز کا کہنا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کو جنگ کا آغاز سمجھا جائے گا۔

تسنیم نیوز کے مطابق، سینیٹرز نے مودی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کو پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کی جانب سے اجتماعی طور پر یہ پیغام جانا چاہیئے کہ پاکستان کا پانی روکنا اعلان جنگ کے مترادف ہے۔

ایسوسیٹڈ پریس آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق، سینیٹ چئیرمین رضا ربانی نے اجلاس کے دوران کہا کہ سندھ طاس معاہدے کے بارے میں بھارت کے حالیہ بیانات ایک گھمبیر مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک اہم دستاویز ہے اور بھارت یکطرفہ طور پر اس سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں لے سکتا۔ 

رضا ربانی نے کہا کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر تبدیل کیا تو اس کا یہ عمل نہ صرف معاہدے کی خلاف ورزی سمجھی جائے گی بلکہ بھارت کی جانب سے جنگ بھی تصور کی جائے گی۔

سینٹ کے قائد حزب اختلاف بیریسٹر اعتزاز احسن نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستانی پانی بند کرنا، پاکستان پر جنگ مسلط کرنے کے برابر ہے۔

انہوں نے بھارتی وزیراعظم پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار نئے نئے مسائل پیدا کر رہی ہے جو کہ خطے میں قیام امن کے لئے زہر قاتل ثابت ہوگا۔

اس موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کی شیریں رحمان کا کہنا تھا کہ بھارت نے پاکستان کے خلاف ”آبی دہشگردی “کی پالیسی اپنا لی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے اور بھارت اس میں یکطرفہ طور پر منسوخ کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

انہوں نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ معاہدے ہمیشہ ریاستوں کے بیچ ہوا کرتے ہیں، حکومتوں کے درمیان نہیں۔

بھارت ایسے معاہدے کو یکطرفہ طور پر کیسے ختم کر سکتا ہے جس کا ورلڈ بینک بین الاقوامی طور پر ضامن ہو۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے اور بین الاقوامی قانون کے مطابق بھارت پاکستان کا پانی روکنے کے لئے ڈیم تعمیر نہیں کر سکتا۔

شیریں رحمان نے اپنے بیان میں دفتر خارجہ کو اہم معاملات پر کڑی نگاہ رکھنے کی بھی تجویز دی۔

پاکستان تحریک انصاف کے اعظم خان سواتی نے کہا کہ مودی کی حالیہ دھمکیاں خطے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلا سکتی ہیں۔

انہوں نے پاکستانی حکومت سے بھارت کا اصلی چہرہ دنیا کے سامنے بےنقاب کرنے کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے چئیرمین سینٹ کو اس موضوع کو زیربحث لانے پر سراہا۔

پاکستان مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ مودی نے نہایت غیر ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حالات میں پاکستان کو بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ پاکستان ایک جوہری طاقت ہے جس کی وجہ سے بھارت پاکستان پر حملہ کرنے کی جرأت نہیں کر سکتا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے تاج حیدر نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے سے متعلق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو منسوخ کر دے۔

جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے سراج الحق نے اس دوران کہا کہ پاکستان کو بھارت سے کیے گئے تمام معاہدوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان کی زمین کو بنجر کرنے کے لئے بھارت افغان حکومت کے ساتھ مل کر دریائے کابل پر بھی ایک ڈیم بنا رہا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں خارجہ پالیسیاں امریکہ کے دباؤ میں بنائی جاتی تھیں جن پر اب نظرثانی کی ضرورت ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ف) سے تعلق رکھنے والے مظفر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی فریق سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر منسوخ کرنے کا حق نہیں رکھتا۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے ریٹائرڈ جنرل صلاح الدین ترمذی نے واضح کیا کہ بھارت نہ تو پاکستان سے جنگ لڑ سکتا ہے اور نہ ہی یکطرفہ طور پر معاہدے کو ختم کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے مسائل پیدا کر کے بھارت فقط دنیا کی توجہ مسئلہ کشمیر سے ہٹانا چاہتا ہے۔

جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سحر کامران نے کہا کہ بھارت اس قسم کی جارحانہ کاروائیاں کر کے پاکستان پر صرف دباؤ ڈالنا چاہتا ہے۔

چئیرمین سینٹ نے اعلان کیا کہ اس سلسلے کا اگلا اجلاس 29 ستمبر بروز جمعرات کو بلایا گیا ہے جس میں خارجی امور کے مشیر اور وزیر دفاع سینٹ کو اس معاملے پر بریفنگ دیں گے۔

چئیرمین سینٹ نے تمام ارکان کو اس اجلاس میں شرکت کرنے کی درخواست کی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری