ایران کا شناختی کارڈ نہ رکھنے والے بچوں کو شہریت دینے کی سہولت


ایران کا شناختی کارڈ نہ رکھنے والے بچوں کو شہریت دینے کی سہولت

اسلامی جمہوریہ ایران کی پارلیمنٹ کے ارکان نے ایرانی ماؤں کے بچوں کو شہریت دینےکے بل کو پاس کیا ہے اور جلد ہی ایوان کی عدلیہ کمیٹی میں اس بل کی مکمل تفصیلات پر غور کیا جائے گا۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، ایرانی شناختی کارڈ نہ رکھنے والے بچوں کو بھی ان کی شناخت ملنا شروع ہو رہی ہے۔

اس مسئلے کا حل اس لئے بھی ضروری تھا کیونکہ بڑی تعداد میں ایرانی خواتین نے غیر ملکیوں سے شادی کی ہوئی ہے۔

گزشتہ 10 سالوں میں ایرانی خواتین کی غیر ملکیوں سے شادی کرنے کی تعداد دولاکھ سےبڑھ کر 10 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔

آج ایران کو اپنے بنیادی حقوق سے محروم 10 لاکھ نوجوان معصوم چہروں کا سامنا ہے۔

یہ بھی اندیشہ ہے کہ یہ بچے مایوس ہو کر منشیات جیسی موذی لت کا شکار نہ ہوجائیں جو ملک کے لئے سماجی اور اجتماعی نقصان کا سبب بنے گا۔

اگرچہ یہ بل گذشتہ حکومتوں کے دور میں مخالفین اور حامیوں کے اختلافات کی وجہ سے پاس نہیں ہو پایا تھا تاہم موجودہ پارلیمنٹ کے ارکان نے اس بل کی منظوری کی ضرورت پر اتفاق رائے کرتے ہوئے اس کو قانون سازی کے لئے پیش کیا۔

ایرانی پارلیمنٹ میں تربت جام کے ممبر جلیل رحیمی جهان آبادی نے کہا کہ ایرانی خواتین کی غیر ملکی شہریوں کے ساتھ رسمی اور غیر رسمی شادیوں سے دنیا میں آنے والے بچے مختلف وجوہات کی بنا پرایرانی شہریت کے حقدارنہیں بن سکتے تھے اس وجہ سے ان بچوں کے لئے بہت سی مشکلات پیدا ہوتی تھیں۔

واضح رہے کہ ایرانی خواتین حکومتی اجازت نامے کے بغیر غیر ملکی مردوں سے شادی نہیں کر سکتیں۔

لہٰذا وہ ایرانی خواتین جو حکومتی اجازت نامے کے بغیر غیر ملکی مردوں سے شرعی نکاح کر لیتی ہیں اس کو ایران میں غیر رسمی شادی کہا اور سمجھا جاتا ہے۔

ماضی میں ایسی ہی شادیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی اولاد کو ایرانی شہریت نہیں دی جاتی تھی۔

لہٰذا ایسے بچے نہ صرف یہ کہ حکومتی اداروں میں ملازمت اختیار نہیں کر سکتے بلکہ تعلیم، سفر، کاروبار اور صحت جیسے بنیادی حقوق سے بھی محروم رہتے ہیں۔

نیز شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے رسمی (قانونی) شادی بھی نہیں کرسکتے تاہم شرعی طور پر شادی کر سکتے ہیں اور اب تک یہی کرتے آئے ہیں۔

چونکہ اس مسئلے نے ملک کے لیے بہت سے ناخوشگوار نتائج پیدا کئے ہیں لہٰذا پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ ایرانی ماؤں کے بچوں کو شہریت دینے کے لئے بل کی منظوری کے ساتھ اس مسئلے کا حل تلاش کیا جائے۔

پارلیمنٹ کے ممبر نے مزید کہا کہ وہ افراد جن کی ماں ایرانی ہے وہ اس قانون کی رو سے ایران کی شہریت لے کر معمول کے مطابق زندگی گزار سکتے ہیں۔

ابھی اس قانون کا اطلاق صرف ان عورتوں پر ہوگا جن کی شادی رسمی (قانونی) ہے۔

البتہ جلد ہی عدلیہ اس بل کی تفصیلات کا جائزہ لے گی اور اس دیرینہ مسئلے کا حل تلاش کرے گی۔

ایران کے موجودہ قانون کے مطابق، جب تک ایسے بچے کی عمر 18 سال نہ ہو تب تک وہ ایرانی شناختی کارڈ نہیں لے سکتا تھا۔

اسی مسئلے کو حل کرنے کے لئے قانون ساز اس بل کو زیر بحث لائے ہیں۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری