ایٹمی معاہدے کے اجرا سے متعلق موگرینی کو خط تنقیدی تھا/ ہم کسی ملک کی شرائط کو نہیں مانتے


ایٹمی معاہدے کے اجرا سے متعلق موگرینی کو خط تنقیدی تھا/ ہم کسی ملک کی شرائط کو نہیں مانتے

ایران کے وزیر خارجہ نے جرمن وزیر اقتصاد کے ایران دورے سے متعلق رکھے گئے شرائط پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئےکہا ہےکہ ہماری پالیسی واضح ہے۔ مختلف ممالک ایران کی تعمیری پالیسیوں کو جان کر اس ملک کا دورہ کرتے ہیں۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، محمد جواد ظریف نے طنزیہ کتاب "مذاکرات کے ظریف پہلو" کی رونمائی کی تقریب کے موقع پر ایک نامہ نگار کے فیڈریکا موگرینی کو لکھے گئے خط کے بارے سوال کے جواب میں کہا: یہ خط خاص طور پر ایٹمی معاہدے کے اجرا اور اس سلسلے میں مسلسل ہونے والی تنقید سے متعلق تھا۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ان کو ایک مکتوب موضوع دینے کی ضرورت تھی تاکہ اس کے تحت ایٹمی مذاکرات میں شریک سات ممالک کے وزرائے خارجہ کے رسمی اجلاس کی تشکیل کا مطالبہ کریا جائے۔

ایران کے وزیر خارجہ نے مزیدکہا کہ یہ خط تقریبا ڈیڑھ مہینے پہلے لکھا اور بھیجا گیا تھا جس میں اجلاس کے لئے درخواست کی گئی تھی اور یہ اجلاس عرصہ پہلے منعقد ہو چکا ہے۔

ایرانی سفارت کاری کے سربراہ نے جرمنی کے اقتصادی وزیر کے ایران کے ساتھ تعلقات کے لیے شرط کو رد کر تے ہوئے تاکید کی کہ کوئی بھی ملک ایران کے لئے شرائط کا تعین نہیں کر سکتا ہے۔

محمد جواد ظریف نے مذاکرات کے ظریف پہلو نامی کتاب کی رونمائی کی تقریب کے موقع پر کہا کہ ایران ایک خود مختار ملک ہے اور اس کی مخصوص پالیسیاں ہیں۔ مختلف ممالک اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسوں کے تعمیری ہونے کو جانتے ہیں۔

جرمن وزیر اقتصاد زیگمر گیبریل جس نے آج اتوار کو تہران کا دورہ کرنا ہے، نے کہا ہے کہ تہران کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے شرط ہے کہ اسرائیل ے کے وجود کو تسلیم کرے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری