نائن الیون بل؛ سعودی عرب پر پہلا مقدمہ درج


نائن الیون بل؛ سعودی عرب پر پہلا مقدمہ درج

امریکہ میں نائن الیون بل کی منظوری کے بعد پہلی امریکی خاتون نے سعودی عرب کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، امریکہ میں نائن الیون بل کی منظوری کے بعد پہلی امریکی خاتون نے سعودی عرب کے خلاف مقدمہ دائر کردیا ہے۔

جیو نیوز نے اطلاع دی ہے کہ واشنگٹن کی رہائشی خاتون اسٹیفنی ڈی سائمن نے دعویٰ کیا ہے کہ نائن الیون سانحے میں اس کے شوہر کی موت کا ایک حد تک سعودی عرب بھی ذمے دار ہے۔

امریکی خاتون نے دائر مقدمے میں سعودی عرب پر الزام عائد کیا ہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ دہشت گرد گروہ القاعدہ امریکہ پر حملوں کی منصوبہ بندی کررہا ہے، سعودی عرب اس کی مدد کرتا رہا ہے۔

اسٹیفنی ڈی سائمن نے اپنے دعوے میں موقف اختیار کیا ہے کہ سعودی حمایت کے بغیر دہشتگرد جماعت القاعدہ نہ تو نائن الیون حملوں کے منصوبے کا تصور کرسکتی تھی اور نہ ہی اس پر عمل درآمد کرسکتی تھی لہٰذا سعودی عرب بھی نائن الیون سانحے میں شریک ہے۔

یاد رہے کہ امریکی سینیٹ کے بعد ایوان کے نمائندگان نے بھی 11 ستمبر 2001ء کو امریکہ پر حملے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کی جانب سے سعودی حکومت پر مقدمے کے حوالے سے بِل منظور کرلیا تھا۔

جس کے بعد یہ بل امریکی صدر کے پاس دستخط ہونے کے لئے گیا تھا لیکن صدر اوبامہ نے اس بل کو امریکہ کے مفاد کے خلاف قرار دیتے ہوئے اس بل کو ویٹو کر دیا تھا۔

تاہم کانگریس نے امریکی صدر کے ویٹو کو مسترد کر دیا۔

لہٰذا اب امریکی شہری سعودی عرب پر نائن الیون سانحے کا مقدمہ کرنے میں آزاد ہیں۔

اسی سلسلے میں ایک امریکی خاتون کی جانب سے سعودی عرب کے خلاف پہلا مقدمہ دائر ہوگیا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری