پاکستان کو سعودی عرب کے خلاف امریکی قانون "جاسٹا" پر تشویش


پاکستان کو سعودی عرب کے خلاف امریکی قانون "جاسٹا" پر تشویش

پاکستان نے امریکی کانگریس کی جانب سے جسٹس اگینسٹ اسپانسرز آف ٹیرارزم ایکٹ (جاسٹا) پر صدر اوبامہ کے ویٹو کو مسترد کیے جانے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

تسنیم نیوز کے مطابق، پاکستان نے نائن الیون سانحے میں سعودی عرب کو ملزم ٹھہرا کر مقدمہ کرنے کے قانون پاس ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

روزنامہ ڈان نیوز نےخبر دی ہے کہ اس بل میں نائن الیون حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ سعودی حکومت کے ان عناصر کے خلاف امریکی عدالتوں میں مقدمہ کرسکیں جنہوں نے مبینہ طور پر ان حملوں میں اپنا کردار ادا کیا۔

یاد رہے کہ امریکی کانگریس کے ایوان کے نمائندوں اور سینیٹ نے مذکورہ بل کی منظوری دے دی تھی اور اسے دستخط کے لیے امریکی صدر کے پاس بھیجا گیا تھا تاہم انہوں نے اس بل کو امریکہ کے مفادات کے خلاف قرار دیتے ہوئے ویٹو کر دیا تھا۔

لیکن اس کے بعد حالات نے ایک عجیب کروٹ لی اور کانگریس نے متفقہ طور پر ووٹنگ کے ذریعے صدر اوبامہ کے ویٹو کو مسترد کردیا تھا اور یہ پہلی بار تھا کہ اوبامہ کے ویٹو کو مسترد کیا گیا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپ اور مشرق وسطیٰ کے بیشتر ممالک نے بھی اس بل پر اسی قسم کے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اس سے قبل بھی اس بل پر تحفظات کا اظہار کرچکا ہے۔

لطف کی بات یہ ہے کہ گذشتہ ماہ ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 71ویں اجلاس کے دوران وزیراعظم نواز شریف نے اس بات پر زور دیا تھا کہ دہشت گردی ایک عالمی مسئلہ ہے اور اس کے خلاف سب کو مل کر کوششیں کرنی چاہئیں۔

یاد رہے کہ رواں برس امریکا نے نائن الیون حملوں کے حوالے سے کانگریس کی رپورٹ کا کچھ حصہ جاری کیا تھا جس کے مطابق، ان حملوں میں ملوث بعض ہائی جیکرز اُن لوگوں سے رابطے میں تھے اور معاونت حاصل کررہے تھے جن کا تعلق ممکنہ طور پر سعودی حکومت سے تھا۔

نائن الیون سانحے میں 19 میں سے 15 حملہ آور سعودی شہری تھے۔

دوسری جانب نائن الیون حملوں میں ہلاک ہونے والے ایک امریکی شخص کی بیوہ اسٹیفنی ڈی سیمون نے سعودی حکومت کے خلاف واشنگٹن ڈی سی کی عدالت میں مقدمہ بھی دائر کردیا ہے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری