اگر ایران، عراق اور شام کی مدد نہ کرتا تو داعش حکومت قائم کرچکی ہوتی


اگر ایران، عراق اور شام کی مدد نہ کرتا تو داعش حکومت قائم کرچکی ہوتی

اسلامی جمہوری ایران کے صدر حسن روحانی کا کہنا ہے کہ دنیائے اسلام کو بچانے کا واحد حل شدت پسندی کے ساتھ مقابلہ کرکے اعتدال کو رواج دینے میں مضمر ہے۔

تسنیم خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر جناب حجت الاسلام والمسلمین حسن روحانی نے ملیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں علمی، ثقافتی اور ذرائع ابلاغ کے ماہرین کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیائے اسلام کو وحدت اور امن کی سخت ضرورت ہے، اسلام کو سب سے زیادہ خطرہ شدت پسندی اور انتہا پسندی سے ہے۔

حسن روحانی کا کہنا ہے کہ خطے کے اہم ترین مشکلات میں سے ایک دہشت گردی اور انتہا پسندی ہے لہٰذا خطے کے تمام مسلمانوں کو مل کر انتہا پسندی اور تکفیریت کے خلاف کام کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

ڈاکٹر روحانی نے مزید کہا ہمیں خطے میں نسل کشی اور خونخواری کی اجازت نہیں دینی چاہئے درندگی اور وحشی گری کا جلد از جلد روک تھام ہونا چاہئے۔

حسن روحانی نے یمن پر مسلط کردہ جنگ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، یمن میں جنگ بندی ہونی چاہئے اور انسانی بنیادوں پر ہونے والی امداد رسانی کی مدد کرکے یمن عوام کے زخموں پر مرھم رکھنے کا وقت آگیا ہے۔

انہوں نے عراق اور شام کے بحران کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: اگر اسلامی جمہوری ایران شام اور عراق کی حمایت نہ کرتا تو آج حالات بد سے بدتر ہوچکے ہوتے اور داعش پورے خطے پر مسلط ہوکر حکومت تشکیل دے چکا ہوتا۔

حسن روحانی نے مغربی تسلط پسندانہ رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا، مغربی ممالک آج بھی استعمار گری اور تسلط پسندانہ رویے سے باز آنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔ جب تک خود مسلمان متحد نہیں ہونگے تب تک یہ سلسلہ جاری رہے گا۔

اسلامی جمہوری ایران کے صدر نے دنیا میں جاری دہشت گردی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا، جس طرح دنیائے اسلام آج دہشت گردی کا شکار ہے، اس سے قبل اس قسم کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔

جن لوگوں نے دہشت گردوں کو اسلام پر مسلط کیا تھا آج وہ خود دہشت گردی کی لعنت میں گرفتار ہوچکے ہیں۔

ڈاکٹر روحانی نے کہا کہ اسلام، امن و محبت کا دین ہے جس کا پیغام بھائی چارہ اور باہمی رواداری ہے۔ دین اسلام نے ہمیشہ انسانیت کا درس دیا ہے۔ لہٰذا دہشت گردوں کا اسلام سے دور کا تعلق بھی نہیں ہے وہ استعمار اور اسلام دشمن عناصر کے ایجنٹ اور آلہ کارہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ وقت کی ضرورت ہے کہ ہر شخص امن کے لئے اپنا کردار ادا کرے۔

ڈاکٹر حسن روحانی نے ملیشیا اور اسلامی جمہوری ایران کے درمیان روابط کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا: ہم ملائیشیا کے ساتھ نہایت دوستانہ اور قریبی تعلقات چاہتے ہیں۔

ملیشیئن حکام نے بھی دو طرفہ تعلقات میں فروغ کی خواہش کا اظہار کیا ہے خاص کر ایران پر سے بین الاقوامی پابندیوں کے خاتمے نے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات کو گہرا کرنے کا ایک موقع فراہم کیا ہے۔

اہم ترین ایران خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری