بھارتی فورسز نے 2 حملہ آوروں سے نمٹنے کے لئے پوری عمارت تباہ کردی


بھارتی فورسز نے 2 حملہ آوروں سے نمٹنے کے لئے پوری عمارت تباہ کردی

ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں عمارت پر دھاوا بولنے والے دو حملہ آوروں کو بھارتی فورسز نے تین دن کی جدوجہد کے بعد ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے پمپور میں سری نگر جموں ہائی وے پر واقع سرکاری انٹرپرینور شپ ڈویلپمنٹ انسٹیٹیوٹ (ای ڈی آئی) کی عمارت پر دھاوا بولنے والے دو حملہ آوروں کو بھارتی فورسز نے تین دن کی جدوجہد کے بعد ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، پمپور کے علاقے سیمپورہ میں واقع ای ڈی آئی کی عمارت میں پیر کے روز دو حملہ آور داخل ہوئے تھے جس کے بعد عمارت کو فورسز نے گھیرے میں لے لیا تھا اور گزشتہ 52 گھنٹوں سے فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا۔

حملے کے پہلے روز ایک بھارتی فوجی زخمی ہوا تھا جسے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں اب اس کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

بھارتی فورسز نے محض دو حملہ آوروں سے نمٹنے کے لیے ای ڈی آئی کی پوری عمارت کو تباہ کردیا اور رپورٹ کے مطابق انڈین فورسرز نے کئی کلو گرام دھماکا خیز مواد اور 100 سے زائد راکٹ عمارت پر فائر کیے جس کے نتیجے میں اندر موجود حملہ آور مارے گئے۔

یہ آپریشن 56 گھنٹوں تک جاری رہا اور اس دوران راکٹ داغ داغ کر ہندوستانی فورسز نے سات منزلہ عمارت کو کھنڈر میں تبدیل کردیا۔

بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی فوج نے تصدیق کی ہے کہ دونوں حملہ آور مارے گئے اور فوجی اہلکار عمارت کے اندر داخل ہوچکے ہیں جس کے بعد عمارت کی صفائی کا کام شروع کردیا گیا ہے۔

اس انسٹیٹیوٹ میں کشمیری طالب علموں کو ووکیشنل ٹریننگ دی جاتی تھی تاہم کشمیر میں گزشتہ تین ماہ سے جاری کشیدگی کی وجہ سے کلاسز معطل ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ جھڑپ اتنے طویل دورانیے تک جاری رہنے کی وجہ یہ ہے کہ عمارت میں حملہ آوروں کو چھپنے کی بہت سی جگہیں میسر تھیں۔

رپورٹ کے مطابق، اس سے قبل رواں برس فروری میں بھی اس عمارت پر حملہ کیا گیا تھا جس میں دو کیپٹن سمیت تین فوجی اہلکار ہلاک ہوئے تھے جبکہ تین حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا گیا تھا اور یہ حملہ بھی 48 گھنٹوں تک جاری رہا تھا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 6 اکتوبر کو کشمیر ضلع کپواڑہ میں ایک آرمی کیمپ پر حملہ کرنے والے 3 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

بھارتی فوج کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں نے جمعرات 6 اکتوبر کی صبح 5 بجے کے قریب لینگیٹ میں واقع ایک آرمی کیمپ پر حملہ کیا، جس کا اہلکاروں نے بھرپور جواب دیا۔

ایک فوجی عہدیدار نے بتایا تھا کہ حملہ آوروں نے 30 راشٹریہ رائفلز کیمپ کی 2 پوسٹوں پر حملہ کیا، جس کے بعد فورسز اور حملہ آوروں میں آدھے گھنٹے تک شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے دوران 3 حملہ آور ہلاک ہوگئے۔

اس سے قبل 3 اکتوبر کو کشمیر کے شمالی ضلع بارہ مولا میں قائم انڈین فوج کے 46 راشٹریہ رائفلز کے کیمپ پر مسلح افراد نے حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں ایک فوجی اہلکار ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔

اس حملے کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ مطابق مسلح افراد نے مبینہ طور پر ایک پارک میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی تاہم وہ 46 راشٹریہ رائفلز کے کیمپ کو پار نہ کرسکے۔

ہندوستانی میڈیا نے ابتدائی رپورٹس میں فوجی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ حملہ آور کارروائی کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

اس کے علاوہ 18 ستمبر کو کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے قصبے اڑی میں قائم انڈین فوجی مرکز پر مسلح افراد نے حملہ کردیا تھا جس کے نتیجے میں 18 فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

اس واقعے میں چار حملہ آوروں کو بھی ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ مذکورہ تمام حملے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ہوئے تاہم بھارت کی جانب سے صرف اڑی حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا گیا کیوں کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا تھا جب 21 ستمبر کو پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں کشمیر کا معاملہ اٹھانے والے تھے۔

پاکستان نے ان حملوں میں ملوث ہونے کا بھارتی الزام یہ کہہ کر مسترد کردیا تھا کہ یہ مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری