پاکستانی قبائلی عمائدین کا افغانستان کے ساتھ تجارتی راستہ بحال کرنے کا مطالبہ


پاکستانی قبائلی عمائدین کا افغانستان کے ساتھ تجارتی راستہ بحال کرنے کا مطالبہ

مہمند ایجنسی کے علاقے عیسیٰ خیل کے قبائلی عمائدین نے ایک جرگہ منعقد کر کے اسلام آباد حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان کے ساتھ خطے کے واحد تجارتی راستے کو 8 سال کے بعد دوبارہ کھول دیا جائے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، مہمند ایجنسی کے عیسیٰ خیل علاقے کے قبائلی عمائدین نے اسلام آباد حکام سے مطالبہ کیا  ہے کہ وہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان تجارتی راستے کو دوبارہ تجارتی سرگرمیوں کے لئے کھول دیں۔

عیسیٰ خیل کے قبائلی عمائدین نے اسلام آباد حکومت اور پاکستان کی سکیورٹی فورسز کو سرحدی علاقوں میں قانون نافذ کرنے کے حوالے سے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے۔

اس جرگے میں ملک قاضی احمد نے کہا کہ مقامی حکومت کے اہلکار عیسیٰ خیل کے "جاروبی دره" اور دیگر علاقوں کا دورہ کریں تاکہ ان علاقوں کی حقیقی صورت حال سے آگاہ ہو جائیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ خطے کا واحد تجارتی راستہ "گرسال" ہے جو 8 سال سے بند ہے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ عیسیٰ خیل کےعلاقے کے لوگوں کو صحت کے ساتھ تعلیم اور پینے کے صاف پانی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

یہ ایسے موقع پر ہے کہ دو ہفتے قبل افغانستان کی جانب سے پاکستان میں سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر خودکش حملے کے نتیجے میں کرم ایجنسی کے افغانستان کے ساتھ سرحدی پوائنٹس کو غیر معینہ مدت کے لئے بند کردیا گیا ہے۔

عینی شاہدین نے کہا ہے کہ پاک افغان سرحد کے دونوں جانب "خرلاچی" اور "بوڑکی" کی چوکیوں پر ٹرکوں اور کنٹینرز کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری