تحریک انصاف کی احتجاجی کال، سیاسی بیان بازیاں عروج پر


تحریک انصاف کی احتجاجی کال، سیاسی بیان بازیاں عروج پر

عمران خان کے 2 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کے اعلان کے بعد سیاسی حلقوں میں لفظی جنگیں جاری ہیں.

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، عمران خان نے اسلام آباد میں احتجاج کرنے کی تاریخ 30 اکتوبر سے بدل کر 2 نومبر کر دی ہے۔

اس حتمی تاریخ کے اعلان کے بعد ایک طرف جہاں ملک کے موسم کا درجہ حرارت کم ہو رہا ہے وہیں ملک کی سیاست کا درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے۔

مختلف سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے نظریے کے مطابق منفرد بیانات دے رہی ہیں۔

دوسری جانب کپتان خان چومکی لڑائی لڑتے ہوئے پاکستان عوامی تحریک کے علاوہ قریبا تمام بڑی پارٹیوں سے نبردآزما ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے بیان دیا ہے کہ تحریک انصاف نے تاحال دھرنے میں شامل ہونے کی دعوت نہیں دی ہے اور نہ ہی احتجاج کے صحیح مقاصد کا علم ہے تاہم نظریاتی طور پر عمران خان کے ساتھ ہیں۔

وزیراعظم نوازشریف نے اسلام آباد کو بند کرنے کے حوالے سے عمران خان کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کسی بھی قیمت پر ریاست کو بے بس نہیں ہونے دے گی اور نہ ہی کسی کو ریاستی مشینری بند کرنے کی اجازت دی جائے گی۔

وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار نے عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ  پاکستان نے ترقی کی بہت سی منازل طے کیں لیکن کچھ لوگوں پر ملک کیلیے اچھی خبر بجلی بن کر گرتی ہے، ملک کی ترقی کنٹینر پر چڑھنے والوں کو ہضم نہیں ہوتی، میں کہتا ہوں کسی کی قسمت میں اقتدار نہیں تو مت جلو مت سڑو، اگر نصیب میں لکھا ہے تو آپ کو اقتدار ملے گا۔

نواز لیگ کے رہنما طلال چوھدری نے بیان دیا ہے کہ عمران خان نواز شریف کی دشمنی میں اتنے آگے نکل گئے کہ ملک کا نقصان کررہے ہیں۔

جبکہ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان تعاون کو کمزوری نہ سمجھیں، کسی کو قانون ہاتھ میں لے کر شہر بند کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

اسی طرح وفاقی وزیر برائے ترقی و بہبود آبادی احسن اقبال نے کہا ہے کہ حکومت پر سکون ہے، 2 نومبر کو اسلام آباد نہیں بلکہ عمران کی سیاست بند ہو جائے گی۔

وفاقی وزیر برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عمران خان اسلام آباد بند کرنے کی آڑ میں خون ریزی چاہتے ہیں۔ شہر بند کرنا ریاست پر حملہ ہے، ریاست پر کسی شخص کو حملہ کرنے نہیں دیں گے، 2 تاریخ کو اسلام آباد سمیت ملک بھر میں زندگی معمول کے مطابق ہوگی۔

دوسری جانب قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے وضاحت کی کہ ہم 2 نومبر کو دارالخلافہ بند کرنے کے حق میں نہیں ہیں۔ عوام کو مشکل میں نہیں ڈالنا چاہتے کیوں کہ سیاستدانوں کا کام عوام کو ریلیف دینا ہوتا ہے انہیں مشکلات میں ڈالنا نہیں۔

پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے عمران خان کو خبردار کیا ہے کہ پیپلزپارٹی اور دوسری سیاسی جماعتیں تحریک انصاف کو جمہوری نظام کو نقصان نہیں پہنچانے دیں گی۔

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ماروی میمن نے عمران خان پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی ہرسال ڈرامے کرتی ہے۔ ماضی کی طرح اس بار بھی اس کا ڈرامہ ناکام ہوگا۔

عوامی راج پارٹی کے سربراہ و رکن قومی اسمبلی جمشید دستی نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان میاں نوازشریف کی بی-ٹیم ہے اسلام آباد بند کرنا ہے تو پہلے کے پی کے میں پہیہ جام کریں، 2 نومبر کو کچھ نہیں ہوگا۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے  عمران خان کے اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاناما کیس کی سماعت کے بعد مظاہرے کا کوئی جواز نہیں، اسلام آباد بند کرنےکا اعلان عوام اور ملک کے ساتھ دشمنی ہے۔

جبکہ عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ تشدد اور زور زبردستی کی گئی تو نقصان حکومت کا ہوگا۔

انہوں نے فوج کی مداخلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان میں تیسری طاقت آئی تو ذمے دار نواز شریف ہوں گے۔

تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ جب ادارے انصاف نہیں دے رہے تو احتجاج کرنا ہمارا حق بنتا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وزیراعظم استعفیٰ دیں یا خود کو احتساب کے لیے پیش کریں۔

یاد رہے کہ عمران خان نے وزیراعظم کو عاشور محرم تک کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف خود کو احتساب کے لئے عوام کے سامنے پیش کر دیں ورنہ تحریک انصاف اسلام آباد کو بند کر دے گی۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری