حکومت اور پی ٹی آئی میں ٹھن گئی/ پولیس نے 50 کارکنان گرفتار کر لئے، تحریک انصاف کا ملک گیر احتجاج کا اعلان


حکومت اور پی ٹی آئی میں ٹھن گئی/ پولیس نے 50 کارکنان گرفتار کر لئے، تحریک انصاف کا ملک گیر احتجاج کا اعلان

پولیس نے بغیر اجازت یوتھ کنونشن منعقد کرنے اور دفعہ 144 نافذ کے باعث کنونشن میں آنے والے پاکستان تحریک انصاف کے 50 کارکنوں کو گرفتار کرلیا، جبکہ کارکنان کی گرفتاری کے خلاف عمران خان نے جمعہ کو ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، اسلام آباد میں پولیس نے  تحریک انصاف کے یوتھ کنونشن  میں آنے والے 50 کارکنوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ تحریک انصاف کی قیادت سراپا احتجاج !!

تفصیلات کے مطابق، اسلام آباد میں تحریک انصاف کا یوتھ کنونشن جاری تھا کہ اس دوران پولیس اور ایف سی نے کنونشن پر چھاپا مارا اور لاٹھی چارج کرتے ہوئے کئی کارکنان کو گرفتار کرلیا۔

پولیس اور ایف سی کے دھاوے پر تحریک انصاف کے کارکنان اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور اس دوران پولیس اور ایف سی نے تحریک انصاف کی خواتین کارکنان سے بھی بدتمیزی کی۔

کارکنان نے گرفتاریوں پر شدید مزاحمت کی جس پر سیکیورٹی اہلکاروں نے کارکنان پر لاٹھی چارج کرتے ہوئے انہیں گرفتار کر لیا۔

تحریک انصاف کی قیادت نے حکومت کے اس اقدام پر شدید مذمت کا اظہار کرتے ہوئے  ملک گیر احتجاج کا اعلان کر دیا ہے۔

عمران خان نے کہا ہے کہ اگر ایسا ہی کام 2 نومبر کو ہوا تو بہت بڑا رد عمل آئے گا جسے حکومت برداشت نہیں کرسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب تک زندہ ہوں احتجاج کرتا رہوں گا۔ پولیس مجھے جیل میں ڈالے گی تو کتنی دیر رکھے گی، جیل سے رہا ہو کر پھر احتجاج کروں گا اور جب تک زندہ ہوں احتجاج کرتا رہوں گا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پولیس نے ہمارے یوتھ کنونشن پر لاٹھی چارج کیا، ہمارے کارکنان کے ہاتھ میں کوئی ڈنڈا تک نہیں تھا، مسلم لیگ (ن) کی جمہوریت سب دیکھ لیں، یہ نوازشریف کی بادشاہت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کس قانون کے تحت خواتین سے بدتمیزی کی گئی، کسی نے ہمارے ہاتھ میں کوئی ڈنڈا یا پتھر دیکھا ہے، آئی جی اور کمشنر اسلام آباد  بتائیں کہ یہ کس کے حکم پر کیا جارہا ہے؟

اسد عمر کا کہنا تھا کہ حکومت جتنا تشدد کرے گی اتنی بڑی تعداد میں عوام اسلام آباد پہنچے گی جب کہ (ن) لیگ کے اس اقدام کے بعد صرف نوازشریف نہیں پوری حکومت خطرے میں آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج اسلام آباد میں کوئی بھی سڑک اور اسکول بند نہیں تھا لیکن پھر بھی انتظامیہ نے عدلیہ کے حکم کی دھجیاں اڑادیں۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ وہ حالات ہیں جس کی وجہ سے چیف جسٹس آف پاکستان کو کہنا پڑا کہ اس ملک میں جمہوریت نہیں بلکہ بادشاہت ہے۔

اسی طرح تحریک انصاف کے سیاسی حلیف ڈاکٹر طاہر القادری نے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاری پر سخت الفاظ میں مذمت کی ہے، خصوصا خواتین پر تشدد اور گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ ان قاتل حکمرانوں نے 17جون 2014 کے دن 100شہریوں کو گولیاں ماریں ،2 خواتین کے منہ میں برسٹ مارے اور 14 بےگناہوں کو شہید کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب نواز لیگ کی حکومت کو کوئی خطرہ لاحق ہوتا ہے تو ملک میں سانحات شروع ہو جاتے ہیں۔

جبکہ دوسری جانب پولیس حکام  نے اپنا موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ ہے، جس کے باعث کوئی اجتماع نہیں ہوسکتا جبکہ پی ٹی آئی نے کنونشن منعقد کرنے کے لیے ضلعی انتظامیہ سے این او سی بھی حاصل نہیں کیا۔

ذرائع کے مطابق، اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے گرفتار 43 کارکنان کے خلاف مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔

تھانہ گولڑہ میں 37 اور تھانہ کوہسار میں 6 کارکنوں پر مقدمہ درج کیا گیا، جن میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر دفعہ 188 لگائی گئی ہے۔

ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ مقدمات کے اندراج کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری