تحریک انصاف کے کارکنان اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپیں، مزید 100 کارکنان گرفتار


تحریک انصاف کے کارکنان اور پولیس اہلکاروں میں جھڑپیں، مزید 100 کارکنان گرفتار

بنگش روڈ پر پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے درمیان تصادم کے بعد بنی گالہ جانے کی کوشش کرنے والے پی ٹی آئی کے 100 کارکنوں کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، عمران خان کی 2 نومبر کو اسلام آباد میں دھرنے کی کال کے بعد تحریک انصاف کے پرجوش کارکنان کے ساتھ ساتھ حکومت بھی حرکت میں آچکی ہے۔

چند روز سے تحریک انصاف کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ جاری ہے۔

آج بنی گالہ جانے والے پی ٹی آئی کارکنوں اور پولیس کے درمیان تصادم بھی ہوا۔

تحریک انصاف کے کارکنوں کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جب کہ پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیل فائر کئے گئے۔

بعد ازاں پولیس نے زبردستی بنی گالہ جانے کی کوشش کرنے والے 100 افراد کو حراست میں لے لیا۔

اس کے علاوہ، بنگش روڈ پر چیکنگ کے دوران تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخوا کے وزیر علی امین گنڈا پور کی گاڑی سے اسلحہ، آنسو گیس شیل فائر کرنے والی گن، بلٹ پروف جیکٹس اور گولیاں بھی برآمد ہوئیں جب کہ علی امین گنڈا پور فرار ہو گئے۔

بنی گالہ پہنچنے کے بعد شیریں مزاری نے صحافیوں سے گفتگو کی اور کہا کہ علی امین گنڈا پور کے حوالے سے خبریں غلط ہیں، کیا علی امین اتنے بے وقوف ہیں؟ ان کے خلاف پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف سن لیں جتنا تشدد کیا جائے گا اتنا زیادہ کارکن جوش و جذبے سے باہر نکلیں گے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ کچھ بھی کریں لیکن بنی گالہ پہنچیں جس کے بعد وہ 2 نومبر کو یہاں سے اسلام آباد کی جانب بڑھیں گے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری