ڈاکٹر راغب نعیمی: ذاتی دفاع کے لیے مقدس مقامات کا نام استعمال کیا جارہا ہے


ڈاکٹر راغب نعیمی: ذاتی دفاع کے لیے مقدس مقامات کا نام استعمال کیا جارہا ہے

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ نعیمیہ کے سربراہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کہا کہ ہمیں دنیا میں ہونے والے واقعات کا درست تجزیہ کرنا چاہیے، حرم پاک کے دفاع کے لیے سنی اور شیعہ اکٹھے کھڑے ہوں گے لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ ذاتی دفاع کے لیے مقدس مقامات کا نام استعمال کیا جارہا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں جماعت اہل حرم پاکستان کے زیر اہتمام پیام کربلا کانفرنس میں مقررین نے واقعہ کربلا اور فلسفہ شہادت پر روشنی ڈالی۔

اسلام آباد میں منعقد ہونے والی پیام کربلا کانفرنس کی صدارت ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کی جبکہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی اس موقع پر مہمان خصوصی تھے۔

مقررین نے اپنے خطاب میں تکفیری قوتوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسلمانوں کی صفوں میں اتحاد کو وقت کی اہم ترین ضرورت قرار دیا۔

جامعہ نعیمیہ کے سربراہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیرت پیغمبر گرامی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور سیرت اہل بیت علیہم السلام کو مشعل راہ بنانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کربلا کے معرکہ حق و باطل میں امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام  نے عزیمت کی راہ کو اختیار کیا اور رخصت سے اجتناب کیا۔ وہ دین کی بے توقیری کو برداشت نہ کر پائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں شہادت امام حسین علیہ السلام کے ساتھ ساتھ آپ کے تقویٰ ، ورع ، علم اور شجاعت کو بھی حرز جاں بنانا چاہیے۔

ہمیں دنیا میں ہونے والے واقعات کا درست تجزیہ کرنا چاہیے، حرم پاک کے دفاع کے لیے سنی اور شیعہ اکٹھے کھڑے ہوں گے لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ ذاتی دفاع کے لیے مقدس مقامات کا نام استعمال کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر نعیمی نے کہا: شام میں دیکھیں مسلمان آپس میں دست و گریباں ہیں ایک کی پیٹھ امریکہ ٹھونک رہا ہے اور دوسرے کی روس۔ پاکستان کی مشرقی سرحدوں پر مسلسل کشیدگی جاری ہے اور مغرب کی جانب کوئی خیر نہیں، اس صورتحال میں حکومت اور اپوزیشن کا رویہ قابل دیدنی ہے۔ کوئی بھی ملک کا خیر خواہ نہیں ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی نظریاتی کونسل پاکستان کے رکن علامہ امین شہیدی نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام کی راہ پر قائم شخص ہمیشہ یزیدیت کے مقابل کھڑا ہے۔ جو شخص بھی پرچم بردار حق امام عالی مقام کے پیچھے چل رہا ہے وہ امام علیہ السلام کا ماموم ہے خواہ وہ کسی بھی مسلک سے ہو۔

پیغام کربلا یہ ہے کہ آج اگر کربلا برپا ہو تو آپ وہاں کھڑے ہوں جہاں حسین ابن علی علیہ السلام کھڑے تھے۔ آج سعودیہ یمن پر حملہ کرتا ہے اور روش وہی یزید والی، یعنی جھوٹ اتنا بولو کہ سچ اور جھوٹ میں شناخت ممکن نہ ہو۔ کیا ممکن ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کرنے والے حرم پاک کی جانب رخ کرکے نماز پڑھنے والے اسی حرم کو نقصان پہنچائیں؟ لیکن میڈیا کی موجودگی میں سیاہ کو سفید کیا جاسکتا ہے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اہل حرم کے سربراہ اور جامعہ نعیمیہ کے سربراہ مفتی گلزار احمد نعیمی نے کہا کہ انتہا پسندی کی موجودہ لہر میں ہمیں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر چلنے کی راہوں کو تلاش کرنا ہوگا۔ اہل سنت مسلک اعتدال کے امین ہیں ہم تمام مسالک کو مسلمان سمجھتے ہیں۔ اصولوں پر زندہ رہنے والے کبھی ختم نہیں ہوتے۔

انہوں نے کہا کہ اہل بیت علیہم السلام کی محبت کسی مسلک سے مخصوص نہیں ہے۔ یہ محبت رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کی مانند فرض ہے کیونکہ اہل بیت علیہم السلام، رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جز ہیں۔

پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان عمر ریاض عباسی نے تقریب میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کربلا کا پیغام امن، تواضع اور ہم آہنگی ہے۔ اسلام میں کہیں خودکشی اور خودسوزی کا درس نہیں دیا گیا، آج ہمیں افواج پاکستان کے ساتھ مل کر وقت کے یزیدیوں کے خلاف قیام کرنا ہوگا۔ ہمیں اپنے مسالک کے خول سے نکل کر اس خارجیت کے خلاف قیام کرنا ہوگا۔

عمر ریاض عباسی نے کہا امام حسین علیہ السلام کی قربانی عالم انسانیت کے لیے اسوہ ہے۔ امام حسین علیہ السلام کی قربانی سیرت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک تشنہ باب ہے جسے آپ نے کامل کیا۔ اس کے ذریعے شہادت کا منصب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حصے میں آیا۔ امام حسین علیہ السلام، نانا کی امت کی اصلاح کے لیے نکلے اور یہ اصلاح فقط روحانی نہ تھی بلکہ نظریاتی، فکری اور سیاسی بھی تھی۔ اسلام فساد کے لیے تلوار نہیں اٹھاتا بلکہ ہمیشہ دفاع کے لیے تلوار اٹھاتا ہے۔

ان مقررین کے علاوہ قاری عبید احمد ستی، صاحبزادہ پیر وقاص مہاروی، پیر ریاض الدین چشتی، ڈاکٹر صدیق علی چشتی، مفتی علامہ عبد الرحمان نعیمی، مفتی احمد سعید طفیل، پیر سہیل عالم صابری اور دیگر نے خطاب کیا۔

اس کانفرنس میں علماء، دانشوروں، مشائخ اور طلاب کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ کانفرنس کی نظامت صاحبزادہ کاشف گلزار احمد نعیمی نے انجام دیئے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری