شام میں فوجی اڈے بنانے کے لئے ترک دوڑ دھوپ


شام میں فوجی اڈے بنانے کے لئے ترک دوڑ دھوپ

شامی سرحد کے قریب مختلف دیہاتوں میں ترک فوجی یونٹوں کی مشکوک نقل حرکت جاری ہے جس سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ترک حکومت اس علاقے میں فوجی اڈے قائم کرنے جارہی ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے نے روزنامہ السفیر کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ ترک فوج شامی سرحد کے قریب کئی دیہاتوں سمیت شمالی حلب کے گرد و نواح میں فوجی اڈے بنانے کے درپے ہے۔

ترک فوج نے شمالی شام میں دہشت گردی کے خلاف لڑائی کے بہانے ''سپر فرات'' نامی  فوجی کارروائی شروع کر رکھی ہے اور اب ترک فوج اپنے دائرہ کار کو آگے بڑھاتے ہوئے باقاعدہ طور ہر فوجی اڈے قائم کرکے شامی سرحدوں کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

ترک فوج کی یہ دوڑ دھوپ اسی طرح ہے جس طرح اس نے عراق کے علاقے بعشیقہ میں اڈا بنا رکھا ہے اور عراق کے کہنے کے باوجود اڈے کو ترک کرنے سے انکار کر رہا ہے۔

الباب شہر میں ترک فوج کی نقل وحرکت تباہ کن ثابت ہوسکتی ہے

ترک فوج کی نقل وحرکت کو دیکھا جائے تو بخوبی معلوم ہوتا ہے کہ شام کے سرحد سے متصل کئی دیہات جیسے الزیارہ ''جو کہ ترک سرحد کے قریب الراعی شہر کے جنوب میں واقع ہے''، میں اپنے لئے کیمپ بنانے میں مصروف ہے۔

خیال کیا جارہا ہے کہ ترک فوج اس علاقے میں فوجی کیمپ کے علاوہ ایک ہوائی اڈہ بھی بنانے کی کوشش کررہی ہے۔

شامی سرحد پر ترک فوج کی خطرناک سرگرمیاں

شامی سرحد پر ترک فوج کی سرگرمیاں خطرناک ہونے کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ ترک حکومت نے عراق کے بعشیقہ میں اپنے لئے فوجی اڈہ بنا رکھا ہے اور عراقی حکومت کی عدم رضایت کے باوجود اڈے کو خالی کرنے  سے گریز کررہی ہے اور ترک حکومت نے موصل سمیت کرکوک کے بعض علاقوں کو تاریخی اعتبار سے اپنا حصہ قرار دے کر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔

اس قسم کے اشارے پورے خطے کے لئے نہایت خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں۔

ترکی کی باقاعدہ طور پر شامی سرزمین پر ناجائز قبضہ جمانے کی کوشش

ترک فوج کا شامی سرحد پر مستقل فوجی اڈے سے سپر فرات نامی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی  اپنی اصلی مقصد سے آگے بڑھے گی اور ایک خود مختار ملک کے خلاف جنگ کا اعلان تصور کیا جائےگا اور یوں ترک فوج کے ہاتھوں شامی سرزمین پر ناجائز قبضہ ہوگا کیونکہ ترک فوج جو کچھ کرنے جارہی ہے وہ شامی حکومت کی رضایت کے بغیر ہی انجام دے رہی ہے۔

ترکی کی جانب سے دھیرے دھیرے شامی سرزمین پر قبضے کی نقشہ کشی

اردوغان کی پالیسی میں دو قسم کے اسٹریٹجک لائنیں تیار کی گئی ہیں، ایک سومالی سے قطر تک اور دوسری لائن افغانستان سے موصل، رقہ اور حلب تک۔

یہ پالیسی ترک حکومت کی توسیع پسندانہ رویے کی عکاسی کرتی ہے، ترک حکومت طاقت کے بل بوتے شامی سرزمین پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

حلب لڑائی کے بارے میں ترک ذرائع ابلاغ کا واویلا

ترک حکومت کی توسیع پسندانہ کارروائیوں سے متعلق ایک دلیل اس ملک کے ذرائع ابلاغ ہیں جو بغیر کسی ملاحظے کے حلب میں دہشت گردوں کے خلاف جاری جنگ کو بگاڑ کر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ باور کرانے کی تلاش میں ہیں کہ حلب  شہر شامی حکومت کے قبضے سے باہر ہونے جا رہا ہے۔

حلب شہر میں ترک فوج داخل ہونے کا جواز فراہم کرنے کی کوشش

اس بارے میں ترک خبررساں ادارہ ینی گیٹ نے ایک مقالہ شائع کیا ہے جس کا عنوان تھا ''حلب شہر ہم راستے میں ہیں ہمارا انتظار کیجئے''۔

ایک دوسرے ترک روزنامے ینی شفق نے لکھا تھا، روس اور ترکی کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات سے معلوم ہوتا ہے کہ روس اور ترک حکومتوں  میں اتفاق رائے پائی جاتی ہے کہ ترک فوج حلب شہر میں داخل ہوکر شامی فوج کو ساحلی علاقوں کی طرف روانہ کردے۔

اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ ترک حکومت کے حامی ذرائع ابلاغ اس کوشش میں ہیں کہ کسی بھی طریقے سے ترک فوج اپنے لئے مستقل اڈے قائم کرسکے۔

واضح رہے کہ ترک حکومت کی اس قسم کی توسیع پسندانہ اقدامات سے خطے کے مسائل مزید خراب ہوجائیں گے۔

اہم ترین دنیا خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری