عمران خان کا یوم تشکر سیاسی مخالفین کی سخت تنقید کی زد میں


عمران خان کا یوم تشکر سیاسی مخالفین کی سخت تنقید کی زد میں

کل وفاقی دارالحکومت میں تحریک انصاف نے یوم تشکر کے نام سے ایک عوامی جلسہ کیا جس پر ان کے سیاسی مخالفین نے عمران خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق، مختلف سیاسی جماعتوں نے عمران خان کے یوم تشکر کے نام سے کئے گئے جلسہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

مخالفین کے ساتھ ساتھ عمران خان کے دھرنے کو جلسے میں بدلنے کے فیصلے سے ان کے حلیف اور کارکنان بھی ناخوش اور مایوس دکھائی دے رہے ہیں۔

وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ عمران خان کو نہ الفاظ نہ نظر اور نہ ہی اپنی حرکتوں پر قابو ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان اسلام آباد لاک ڈاؤن کرنے میں ناکام ہوئے تو انہوں نے یوم تشکر کے نام پر سرکس سجایا جس میں پنڈی کے جوکر سے بھی تقریر کروائی۔

حیران ہوں کہ پانچ یا چھ ہزار کرسیوں پر دس لاکھ آدمی کیسے بیٹھ گئے۔ دوسروں کو گالیاں دینے والے پہلے اپنے گریبانوں میں جھانکیں۔

سعد رفیق نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تمام راستے کھلے ہونے کے باوجود خان صاحب، آپ کا شو ناکام ہو گیا۔

وفاقی وزیر مملکت برائے بجلی و پانی چوہدری عابد شیر علی نے کہا کہ عمران کی سونامی ہوا میں اڑ گئی اور ان کے دھرنے کا غبارہ بری طرح پھٹ گیا ہے۔

وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران نے سیاست سے وضع داری ختم کرنے کی بھونڈی کوشش کی۔ 6 ماہ کی کوششوں کے بعد صرف دس ہزار لوگوں کو پریڈ گرائونڈ میں جمع کیا جا سکا۔ عمران خان کا سیاسی کیریئر ختم ہو چکا، قوم عمران خان کی فسادی سیاست کو رد کر چکی ہے۔

انہوں نے عمران خان کو اقتصادی ترقی کا دشمن قرار دیا۔

مریم نے عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سیاست سے حیا کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے۔ اپنی تقریروں کے دوران وہ گالم گلوچ کرتے ہیں۔ جب وہ تقریر شروع کرتے ہیں تو خواتین اور مائیں اپنا ٹی وی بند کردیتی ہیں۔

طلال چودھری نے کہا ہے کہ عمران خان کے دعوے ہمیشہ جھوٹے ہوتے ہیں۔ عمران خان نے کہا تھا کہ جلسے میں10 لاکھ لوگ ہوں گے جبکہ ایک لاکھ بھی جمع نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان عدالت سے انصاف کی امید رکھتے ہیں اور ہماری ان سے یہ امید ہے کہ جب عدالت اپنا فیصلہ سنائے تو وہ فیصلے کو مانیں گے اور پھر ہم یوم تشکر منائیں گے۔

صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ عمران خان کا خطاب اعتراف شکست ہے۔

عمران خان کی تقریر مغرور مگر شکست خوردہ کی دہائی تھی۔ اب ان کا سڑکوں پر فیصلے کرنے کا جنون پسپا ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فیصلے سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن اور پارلیمنٹ میں ہونگے۔

جمعیت علمائے اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو یوم تشکر کے بجائے یوم ندامت اور یوم سیاہ منانا چاہیے۔

خورشید شاہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ لوگ عمران کی کال پر کفن باندھ کر گھروں سے نکلے لیکن مایوس واپس چلے گئے اب بھی دو ٹوک الفاظ میں کہہ رہا ہوں کہ عمران خان نے نواز شریف کو مضبوط کیا ہے۔

عمران خان نے فیس سیونگ کے لئے سپریم کورٹ کا سہارا لیا اگر عمران پہلے روز سپریم کورٹ کے اقدام پہ نکلتے تو اچھا ہوتا۔

پی ٹی آئی کا جلسہ دیکھ کر دکھ ہوا 10 ہزار لوگ بھی نہیں آئے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب پی ٹی آئی کے کارکن سڑکوں پر مار کھا رہے تھے اور عمران خان بنی گالہ میں سو رہے تھے۔ عمران خان کی اب کوئی نہیں سنے گا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری