اسرائیلی فوج کی فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی اور اسلامی تعاون تنظیم کی روایتی خاموشی برقرار


اسرائیلی فوج کی فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی اور اسلامی تعاون تنظیم کی روایتی خاموشی برقرار

صہیونی فوج کے فلسطینیوں پر مظالم دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں جبکہ اسلامی تعاون تنظیم ہمیشہ کی طرح منہ میں گھونگیاں ڈالے بیٹھی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ نے رپورٹ جاری کی ہے کہ پچھلے سال کی نسبت رواں سال اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینیوں کی مکانات کی مسماری کی کارروائیوں میں 150 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ 21 اگست 1969 کو مسجد اقصیٰ پر یہودی حملے کے رد عمل کے طور پر 25 ستمبر 1969 کو او آئی سی کا قیام عمل میں آیا تھا۔

فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلانے اور ان پر ہونے والے مظالم کے سدباب کی غرض سے وجود میں آنے والی اسلامی تعاون تنظیم کئی دہائیوں سے اس قدر احتیاط سے کام کر رہی ہے کہ صہیونی حکومت پر کچھ گراں نہ گزرے۔

ایک طرف کئی دہایوں سے اسرائیل کی طرف سے کھلے عام فلسطینیوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں، ان پر میزائل برسائے جا رہے ہیں، ان کے بچے شہید کئے جا رہے ہیں، ان کے گھر مسمار کیے جا رہے ہیں اور دوسری طرف نہایت باقاعدگی، خاموشی اور اسی احتیاط سے جس کا ذکر کیا جا چکا ہے، اسلامی تعاون تنظیم کے اجلاس کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔

آل سعود اور صہیونی حکومت کے تعلقات تو کسی سے ڈھکے چھپے نہیں ہیں۔ قدرتی بات ہے کہ سعودی عرب جس سے سینکڑوں ملین ڈالر کے ڈرون طیارے خریدے گا، اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر فلسطینیوں کے حقوق کی بات کر کے اپنے اس مہربان دوست کو کیسے خفا کر سکتا ہے۔

نتیجتا او آئی سی کے سعودی شہر جدہ میں موجود مستقل دفتر میں نہ تو آج تک ان اسرائیلی گولہ باری کی آواز سنی گئی جو صہیونی حکومت فلسطینی آبادی پر برساتی ہے اور نہ ہی سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے او آئی سی کے سیکرٹری ایاد بن امین مدنی کی سماعت تک فلسطینیوں کی آہ و بکا پہنچ سکی۔

ابھی 2016ء تمام نہیں ہوا اور اسی رواں سال میں صہیونی فوج نے فلسطینیوں کے سینکڑوں مکانات مسمار کر دیئے ہیں۔

فقط دو ہفتوں میں 29 بچوں سمیت 54 افراد چھت سے محروم ہوئے۔

جبکہ ایک ہفتے کے دوران قابض فوج نے فلسطینی شہریوں میں 196 سرچ آپریشن کر کے 234 فلسطینی شہریوں کو حراست میں لے لیا ہے۔

ادھر صہیونی عدالتوں میں ایک نیا اور خوفناک رجحان پایا جا رہا ہے۔ صہیونی عدالتوں میں نام نہاد یا معمولی جرم کی پاداش میں فلسطینی بچوں کو قید اور جرمانے کی سزائیں دینا معمول بنتا جا رہا ہے۔

ایک تازہ ترین واقعہ میں اسرائیلیوں کو  زخمی کرنے کے الزام میں صہیونی عدالت نے 13 سالہ فلسطینی نوجوان کو 12 برس قید کی سزا سنا دی ہے۔

آج فلسطین میں شاید اتنی عمارتیں نہ ہوں جتنے کھنڈر ہیں، اتنے رہائشی علاقے نہ ہوں جتنے قبرستان ہیں لیکن فلسطینیوں کی نسل کشی کرنے والے اسرائیل کا ہاتھ روکنے والا کوئی نہیں۔

عالم اسلام بھی نہیں، فلسطینیوں کے حقوق کی خاطر بننے والی اسلامی تعاون تنظیم بھی نہیں، او آئی سی کا چوھدری آل سعود بھی نہیں!!!

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری