کراچی؛ رینجرز سے مقابلے میں طالبان و داعش کے تین خطرناک دہشت گرد ہلاک


کراچی؛ رینجرز سے مقابلے میں طالبان و داعش کے تین خطرناک دہشت گرد ہلاک

کراچی میں گذشتہ شب منگھو پیر کے علاقے میں رینجرز کے آپریشن کے دوران ہلاک ہونیوالے تکفیری دہشت گردوں کی شناخت ہو گئی ہے۔

خبررساں ادارے تسنیم کی رپورٹ کے مطابق، کراچی  میں گذشتہ شب منگھو پیر کے علاقے میں رینجرز کے آپریشن کے دوران ہلاک ہونیوالے تکفیری دہشت گردوں کی شناخت ہو گئی ہے۔

ترجمان رینجرز کے مطابق، سلمان عرف یاسر، محمد حسین عرف مستری پٹھان اور محمد سلیمان خان عرف شرمیلا پٹھان کا تعلق داعش، تحریک طالبان سوات اور القاعدہ سے تھا۔

ہلاک ملزمان دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں انتہائی مطلوب تھے۔

دہشت گرد سلمان عرف یاسر تحریک طالبان سوات کا امیر اور مرکزی لیڈر تھا۔ ملزم عملی طور پر سوات میں سوات کی عوام اور پاک فوج کے خلاف لڑائی میں شریک رہا۔ ملزم نے 2008 میں سوات میں پاک آرمی کے 4 جوانوں کو یرغمال بنایا تھا۔ ملزم قانون نافذ کرنے والے اداروں کیخلاف خودکش حملوں کی منصوبہ بندی اور کاروائیوں میں بھی ملوث رہا ہے۔ ملزم نے نومبر 2012 میں نارتھ ناظم آباد اور رینجرز ہیڈ کواٹر پر خودکش حملہ کروایا۔ اس حملے میں رینجرز کے 3 اہلکار شہید ہوئے تھے۔ ملزم نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے دوران 10 افرادکو قتل کیا جس میں پولیس اہلکار اور سیاسی کارکنوں کا قتل بھی شامل ہے۔

ملزم اے این پی کے رہنما بشیر جان کے جلسے میں رکشہ بلاسٹ میں بھی ملوث تھا جس میں 9 معصوم افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

ملزم خود کش جیکٹوں کی فراہمی اور دہشتگردوں کو ٹریننگ دینے میں بھی ملوث رہا ہے۔ ملزم اغواء برائے تاوان، بھتہ وصولی کی متعدد وارداتوں میں ملوث رہا ہے جس میں مئی2015ءء لیدر فیکٹری مالک حسن کا اغوا اور 30لاکھ روپے تاوان وصولی شامل ہے۔

ملزم محمد حسین عرف مستری پٹھان کا تعلق داعش سے تھا۔ ملزم انتہائی خطرناک اور مطلوب دہشت گرد تھا۔ ملزم نے سانحہ صفورہ میں بس ڈرائیور کی طرف سے بس میں سوار ہوکر اندھا دھند گولیاں چلائی تھیں جس کے نتیجے میں 16 خواتین سمیت 46 بے گنا ہ افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

ستمبر2014 میں حیدرآباد میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بناتے ہوئے 2 پولیس اہلکاروں کو شہید کیا تھا۔ ملزم لوٹ مار بھتہ خوری اور ڈکیتی کی متعدد وارداتوں میں بھی ملوث رہا ہے۔ اکتوبر 2014 میں حیدر آباد کے بینک سے19 لاکھ روپے کی رقم بھی لوٹی تھی۔

ملزم سلمان خان عرف شرمیلا پٹھان القاعدہ اور تحریک طالبان کا سرکردہ دہشت گرد تھا۔ ملزم دہشت گردی کی ٹریننگ کو خود کنٹرول کیا کرتا تھا۔ ملزم پولیس اہلکاروں پر حملوں اور پولیس موبائل پر دستی بم حملوں میں بھی شامل رہا۔ ملزم 2014 میں عائشہ منزل کے قریب امام بارگاہ پر ہونیوالے دستی بم حملے کا مرکزی ملزم تھا۔ ملزم حیدر آباد میں ہونے والی بینک ڈکیتی کے علاوہ بھتہ خوری میں بھی سرگرم عمل تھا۔

دہشت گردوں کے ٹھکانے سے بھاری تعداد میں اسلحہ، دستی بم، ایمونیشن، آئی ای ڈیز بنانے کا سامان بھی برآمد کیا گیا ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری