میری بچی کینسر کے مرض میں مبتلا تھی، امام حسین علیہ السلام نے شفا دی/ اہل سنت زائر کی یادداشت


میری بچی کینسر کے مرض میں مبتلا تھی، امام حسین علیہ السلام نے شفا دی/ اہل سنت زائر کی یادداشت

ہرسال ایران سے تعلق رکھنے والی اہل سنت برادری کی ایک بڑی تعداد اربعین کے ایام میں زیارت امام حسین علیہ السلام کے لئے کربلاے معلیٰ کا رخ کرتی ہے، سالہائے گزشتہ کی طرح امسال بھی اہل سنت کا پہلا قافلہ کربلا معلیٰ پہنچ گیا ہے۔

تسنیم خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق، ایران کے مختلف صوبوں جیسے سیستان و بلوچستان، گلستان اور کردستان سے تعلق رکھنے والے اہل سنت برادران مختلف قافلوں کی شکل میں اربعین حسینی کے ایام میں کربلاے معلیٰ کا رخ کرتے ہیں۔

گزشتہ روز اہل سنت کا ایک قافلہ نجف سے کربلا مارچ میں شرکت کرنے اور زیارات مقامات مقدسہ کی غرض سے عراق میں داخل ہوگیا ہے۔

اہل سنت برادری کی کربلا معلی سے متعلق دو یادداشتیں قارئین کی خدمت میں پیش کی جاتی ہیں:

اہل سنت دولہا اور دلہن نے اپنی انگوٹھیاں امام کے روضے سے مس کر کے متبرک بنانے کے لئے کربلا بھیج دئے

نریمان احمدی اپنی یادداشت میں کہتے ہیں:

جب میرے ایک دوست کو پتہ چلا کہ میں کربلا جارہا ہوں تو وہ اپنی منگیتر کے ہمراہ میرے پاس آیا اور انہوں نے اپنی اپنی انگوٹھیاں اتار کر میرے حوالے کردئے اور کہنے لگے کہ ان کو امام حسین علیہ السلام کی ضریح مبارکہ سے مس کرکے متبرک کرنا ہے۔

میں نے اب ان سے وعدہ کیا ہے کہ اس جوڑے کی انگوٹھیوں کو مولا حسین علیہ السلام کے روضے  سے ضرور مس کروں گا۔

امام حسین علیہ السلام نے میری بیٹی کو شفا دی

میں نے چودہ سال پہلے شادی کی ہے، دس سال تک  ہماری کوئی اولاد نہ تھی جس کی وجہ سے ہم نے ایران کے کئی ماہر ڈاکٹروں سے مشورے کئے لیکن ہمیں مایوسی کے سوا کچھ نہیں ملا۔

ایک دن میں نہایت اضطراب کے عالم میں امام حسین علیہ السلام کے توسط سے دعا کی اور اللہ کے فضل سے ہم صاحب اولاد ہوگئے۔

اللہ تعالی نے امام حسین علیہ السلام کے صدقے ہمیں دوبیٹیوں سے نوازا۔ ہم نے ایک کا نام زہرا اور ایک کا ھانیہ حسنی رکھا۔

کچھ عرصہ بعد ھانیہ سخت بیمار ہوگئی اور ڈاکٹروں نے کہا کہ ھانیہ کو آنتوں کا کینسر ہوگیا ہے، ہمیں آپریشن کروانے کا مشورہ دیا گیا اور آپریشن کروانے کے باوجود بچی کی حالت بد سے بدتر ہوتی گئی، آخر کار ڈاکٹروں نے جواب دے دیا۔

عاشورہ محرم میں دس دن باقی تھے، میں ایک بار پھر امام حسین علیہ السلام سے متوسل ہوا اور عرض کیا مولا تجھے ننھے علی اصغر علیہ السلام کی قسم، میری بیٹی کو اللہ سے شفا دلوا دے۔

مختصر مدت میں بچی کی حالت معجزانہ طور پر بہتر ہونے لگی میں نے ڈاکٹر کو دکھایا کئی ٹیسٹ لئے گئے لیکن بیماری کا نام و نشان تک نہ تھا، سارے ڈاکٹر حیران رہ گئے تھے اور مجھ سے پوچھ رہے تھے کہ تم نے بچی کو کیا کھلایا ہے؟

ایک ڈاکٹر نے ہمیں تہران میں کینسر کے ماہر ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا تاکہ ہمیں بیماری کے خاتمے کا یقین ہوسکے۔

ہم تہران گئے کئی ٹیسٹ لئے گئے لیکن بیماری کا اثر تک نہیں تھا۔ ڈاکٹر گزشتہ اور حالیہ رپورٹوں کو دیکھتے رہ گئے۔

کینسر کے ماہر ڈاکٹر نے مجھ پوچھا: "آخر یہ کیسے ممکن ہے اور تم نے کیا کھلایا ہے اس بچی کو؟"

میری آنکھیں آب دیدہ ہو گئیں اور میں نے ڈاکٹر سے فقط اتنا کہا: "جناب میری بچی کا علاج ایک عظیم ڈاکٹر کے ہاتھوں ہوا ہے۔"

ترجمہ: غلام مرتضی جعفری

اہم ترین اسلامی بیداری خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری