گلگت: یوم الحسین علیہ السلام پر پابندی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ساتویں روز بھی جاری


گلگت: یوم الحسین علیہ السلام پر پابندی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ ساتویں روز بھی جاری

شاہراہ قراقرم پر دنیور کے مقام پر ہزاروں طلباء کا احتجاجی دھرنا آج ساتویں روز بھی جاری رہا، احتجاج کے نتیجے میں شاہراہ قراقرم ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بلاک ہوچکی ہے اور شاہراہ کے دونوں اطراف سی پیک کے سینکڑوں کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔

خبررساں ادارے تسنیم کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق، گلگت میں تعلیمی اداروں میں ہرقسم کے مذہبی پروگرامات پر پابندی کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

شاہراہ قراقرم پر دنیور کے مقام پر ہزاروں طلباء کا احتجاجی دھرنا آج ساتویں روز بھی جاری رہا، احتجاج کے نتیجے میں شاہراہ قراقرم ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بلاک ہوچکی ہے اور شاہراہ کے دونوں اطراف سی پیک کے سینکڑوں کنٹینرز پھنس گئے ہیں۔

اس اہم شاہراہ کی بندش سے جہاں عام مسافروں کو تکالیف کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہاں پاک چائنا اقتصادی کوریڈور بھی متاثر ہوچکا ہے۔

انتہائی حیرت کا مقام ہے کہ سو فیصد مسلم آبادی والے اس خطے میں ثقافت کے نام پر بے حیائی اور فحاشی کے پروگرامز کی تو اجازت ہے لیکن مذہبی پروگرامات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

حکومت کے اس فیصلے سے تمام مسالک کے پیروکار نالان ہیں اور سخت سردی کے باوجود ہزاروں کی تعداد میں عوام اور طلباء ان احتجاجی دھرنوں میں شریک ہیں۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ تعلیمی اداروں میں فحاشی و بے حیائی کے پروگرامات پر پابندی عائد کی جائے چونکہ مملکت خداداد پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اور اس ملک کا آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ مذہبی پروگرامات پر پابندی عائد کی جائے۔

قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں پچھلے کئی سال سے مذہبی پروگرامز کا انعقاد ہوتا آیا ہے جس میں مختلف مسالک کے علماء و دانشور حضرات دین اسلام کے مختلف پہلوؤں پر اظہار خیال کرتے رہے ہیں جس کی بدولت تمام مسالک کے عوام کی آپس میں بڑی عقیدت و ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

حکومت کے حالیہ فیصلے کو یہاں کے عوام اسلام دشمن قوتوں کی سازش قرار دیتے ہیں۔ سامراجی طاقتوں کی کوشش رہی ہے کہ نوجوان نسل کو اسلام سے دور کیا جائے۔

نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام کی ذات گرامی تمام مذاہب کے ماننے والوں کیلئے انتہائی محترم ہے کوئی اسلامی مکتب ایسا موجود نہیں جس کو امام حسین علیہ السلام سے بغض و عناد ہو لیکن حکومت کا یوم حسین کو متنازعہ بناکر ہرقسم کے مذہبی تقریبات پر پابندی عائد کرنے کے پیچھے اسلام دشمن طاقتوں کا ہاتھ ضرور دکھائی دیتا ہے۔

صوبائی حکومت نے اس مسئلے کے حل کیلئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی ہے مذاکرات کے کئی دور ہوچکے ہیں لیکن تاحال کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکا۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری