گلگت دھرنے سے سی پیک کی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں


گلگت دھرنے سے سی پیک کی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں

گلگت شاہراہ قراقرم پر ہزاروں شہریوں نے حکومت کی جانب سے یوم الحسین علیہ السلام پر پابندی کے خلاف ایک ہفتے سے دھرنا دے رکھا ہے جس کے باعث سی پیک کی سرگرمیاں ماند پڑ گئی ہیں۔

تسنیم خبررساں ادارے نے علاقائی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ صوبہ گلگت بلتستان کے مرکزی شہر اور مضافاتی علاقوں میں ہزاروں عاشقان امام حسین علیہ السلام نے ایک ہفتے سے حکومت کے متعصبانہ رویوں کے خلاف دھرنا دے رکھا ہے جس کی وجہ سے سی پیک کی سرگرمیاں ماند پڑ گئیں ہیں۔

گلگت بلتستان کے وزیر تعمیرات ڈاکٹر اقبال کا کہنا ہے کہ دنیور شہر میں احتجاجی دھرنے کی وجہ سے سی پیک کی سرگرمیوں کو نقصان پہنچا ہے۔

ڈاکٹر اقبال نے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کرتے ہوئے  شاہراہ قراقرم پر دھرنا اور احتجاج کرنے پر پابندی کا مطالبہ کردیا ہے۔

اقبال نے سابق حکومت پر الزام عائد کیا کہ علاقے میں دھرنوں کی پالیسی پیپلز پارٹی نے رائج کی ہے۔

انہوں نے اس قسم کے دھرنوں کو غیر اخلاقی اور غیر شرعی قرار دیتے ہوئے کہا: بے جا دھرنوں سے لوگ پریشان ہوتے ہیں لہٰذا غیر اخلاقی حرکتیں نہیں کرنی چاہئیں۔ دنیا کا کوئی مذہب ایسی حرکتوں کی اجازت نہیں دیتا ہے!!!!

واضح رہے کہ گلگت میں تعلیمی اداروں بالخصوص قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں ہرقسم کے مذہبی پروگرامات پر پابندی کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔

گلگت بلتستان حکومت نے یزدی قوتوں کو خوش کرانے کے لئے گلگت بلتستان کے تعلیمی اداروں میں یوم الحسین منانے پر پابندی عائد کر دی ہے جس پر علاقے کے تمام عاشقان اہل بیت علیہم السلام سراپا احتجاج ہیں۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ تعلیمی اداروں بالخصوص قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی میں مذہبی تقاریب منعقد کرنے کی اجازت دی جائے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ غیر اسلامی پروگرامات پر پابندی عائد کی جائے چونکہ مملکت خداداد پاکستان اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے اور اس ملک کا آئین اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ مذہبی پروگرامات پر پابندی عائد کی جائے۔

گلگت کی انتظامیہ عوام کے مطالبات ماننے کے بجائے ان کو شرع  اور اخلاق سکھانے پر اتر آئی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری