حکومتی نمائندوں کے بلند و بانگ دعوے اور تھر سے معصوم بچوں کی اموات سے متعلق نہ ختم ہونے والی خبریں!


حکومتی نمائندوں کے بلند و بانگ دعوے اور تھر سے معصوم بچوں کی اموات سے متعلق نہ ختم ہونے والی خبریں!

پاکستانی میڈیا کے مطابق، نومبر میں ضلع کے سرکاری اسپتالوں میں 43 بچےانتقال کرگئے جبکہ 11ماہ میں یہ تعداد 442 ہے۔ سالوں سے جاری تھر عوام کی بدترین صورتحال ایوانوں میں بیٹھے نمائندوں کے منہ پر طمانچہ اور حکومت کی بے حسی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

خبر رساں ادارے تسنیم نے جیو نیوز کے حوالے سے بتایا ہے کہ تھر کے صحرا میں غذائیت کی کمی اور دیگر امراض کے باعث گزشتہ ماہ 43اور رواں سال 442بچے انتقال کرچکے ہیں ۔

محکمہ صحت تھر کے مطابق نومبر میں ضلع کے سرکاری اسپتالوں میں 43 بچےانتقال کرگئے جبکہ 11ماہ میں یہ تعداد 442 ہے۔انتقال ہونےوالے تمام بچوں کی عمریں 5 سال سےکم جبکہ اکثریت نوزائیدہ ہے۔

رواں سال 670بچے ایسے بھی ہیں، جنہیں تشویشناک حالت میں کراچی و حیدرآباد کے اسپتالوں میں علاج کے لئے منتقل کیا گیا۔

ڈی ایچ او ڈاکٹر چندر گورمانی کا دعویٰ ہے کہ سول اسپتال مٹھی سمیت تمام اسپتالوں میں صحت کی بہترین سہولیات فراہم کی جارہی ہیں اور ادویات و عملہ بھی موجود ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومتی نمائندوں اور محکمہ صحت کے بلند و بانگ دعوے عوام اور میڈیا کی سمجھ سے بالاتر ہیں کیونکہ جہاں صحت کی بہترین سہولیات فراہم ہوں اور غذائی اور پانی کی قلت پر قابو پا لیا گیا ہو تو آئے روز معصوم جانوں کی اموات کی خبریں یا تو حکومت کے خلاف میڈیا کا جھوٹا پروپیگنڈہ ہے یا حکومت مسلسل عوام کا مذاق اڑا رہی ہے۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری