پاکستانی نمائندے کی ٹرمپ ٹیم سے ملاقات کے لئے امریکہ روانگی


پاکستانی نمائندے کی ٹرمپ ٹیم سے ملاقات کے لئے امریکہ روانگی

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی رواں ہفتے امریکا کا دورہ کریں گے جہاں وہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم سے ملاقات کریں گے۔

خبر رساں ادارے تسنیم کے مطابق، امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ طارق فاطمی نہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم سے ملاقات کریں گے بلکہ وہ سکبدوش ہونے والے صدر اوباما کی انتظامیہ کے ارکان سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔

ڈان نیوز نے رپورٹ دی ہے کہ امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ متوقع طور پر 20 جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھائیں گے تاہم وہ اپنی عبوری ٹیم تشکیل دے چکے ہیں۔

پاکستانی سفارتخانے میں جلیل عباس جیلانی نے نیوز بریفنگ سے خطاب میں کہا کہ طارق فاطمی دو ہفتے کے سرکاری دورے پر واشنگٹن آرہے ہیں جہاں وہ ٹرمپ کی ٹیم کے علاوہ نئے ارکان کانگریس سے بھی ملاقاتیں کریں گے جو گزشتہ ماہ منتخب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 8 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے بعد سے واشنگٹن میں بہت کچھ ہورہا ہے اور اس تناظر میں پاکستانی نمائندہ خصوصی کا یہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی کا دورہ امریکا ایسے وقت میں ہورہا ہے جب گزشتہ دنوں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم نواز شریف کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو کی خبریں منظر عام پر آئی تھیں۔

اس گفتگو میں ٹرمپ نے پاکستان کے ساتھ تعمیری تعلقات کو جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔

نواز شریف اور ٹرمپ کے درمیان ہونے والے اس رابطے نے امریکی دارالحکومت میں اپوزیشن ڈیموکریٹس اور میڈیا کی توجہ بھی اپنی جانب مبذول کرائی جنہوں نے امریکی حکام سے مشاورت کے بغیر بین الاقوامی رہنماؤں سے تبادلہ خیال کرنے پر ٹرمپ کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا۔

جمعرات کے روز وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ہوسکتا ہے مکحمہ خارجہ نے ٹرمپ کو نواز شریف سے بات کرنے سے قبل بریفنگ دی ہو۔

تاہم جب ایک صحافی نے امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونر سے پوچھا کہ کیا محکمہ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو بریفنگ دی تھی تو انہوں نے کہا تھا کہ مجھے اس کا علم نہیں، اور نہ ہی فون پر بات کرنے سے قبل ہماری نو منتخب صدر سے کوئی مشاورت ہوئی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ دیگر عالمی رہنماؤں کو ٹیلی فون کرنے سے قبل بھی محکمہ خارجہ سے مشاورت نہیں کررہے۔

وائٹ ہاؤس میں ایک صحافی نے پریس سیکریٹری جوش ایرنسٹ سے استفسار کیا کہ کیا اوباما انتظامیہ پاکستان اور اس کے وزیراعظم کے حوالے سے ٹرمپ کی مثبت باتوں سے متفق ہے؟ جس کے جواب میں جوش ایرنسٹ کا کہنا تھا کہ امریکا کے پاکستان سے تعلقات انتہائی پیچیدہ نوعیت کے ہیں۔

جوش ایرنسٹ نے پاکستان کو شاندار ملک کہہ کر اس کی تعریف کرنے (جیسا کہ ٹرمپ نے کیا تھا) کے بجائے شاندار امریکی سفارتکاروں کو سراہا جو محکمہ خارجہ میں فرائض انجام دیتے ہیں اور عالمی رہنماؤں سے بات چیت سے قبل امریکی صدور کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہیں۔

اہم ترین پاکستان خبریں
اہم ترین خبریں
خبرنگار افتخاری